لاہور‘ اسلام آباد‘ (خصوصی رپورٹ) محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنروں کو جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے 120سے زائد مراکز اور دفاتر کو تحویل میں لینے کیلئے 72گھنٹے کی ڈیڈلائن دے دی‘ جس کے بعد گزشتہ روز جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے فیصل آباد، بہاولپور اور دیگر اضلاع میں 53مراکز اور دفاتر کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے مراکز اور دفاتر کی تعداد اور دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے رپورٹ مرتب کر کے وزیراعظم کو پیش کی تھی جس کے بعد نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی برائے منی لانڈرنگ کے اجلاس میں وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے تمام اثاثے منجمد کر کے اپنی تحویل میں لینے کے احکامات دیئے تھے۔ اس حوالے سے صدرمملکت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ1997ءمیں ترمیم کیلئے آرڈیننس بھی جاری کر دیا جس کے بعد تمام صوبوں کو جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے مراکز اور دفاتر کو فوری طور پر حکومتی تحویل میں لینے کے احکامات دے دیئے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں 120سے زائد مراکز اور دفاتر کو تحویل میں لینے کے بعد حکومت کومراکز میں چلنے والے سکولوں، ڈسپنسریوں اوردیگر فلاحی کاموں کے اخراجات کیلئے 30کروڑ سالانہ سے زائد کے فنڈزڈپٹی کمشنروں کو جاری کرنا ہونگے۔ جہاں ضرورت ہوگی تحویل میں لئے گئے مراکز اور دفاتر پر پولیس کے دستے تعینات کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات امریکہ کی طرف سے پاکستان کا نام گلوبل ٹیررسٹ فنانسنگ واچ لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے پیش کی گئی تحریک کے نتیجے میں کئے جارہے ہیں۔ جسے بین الاقوامی فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (فافٹ) کے پیرس میں ہونے والے آئندہ اجلاس میں زیرغور لائے جانے کا امکان ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے فرانس اور جرمنی کو بھی اس تحریک کی تائید کیلئے کہا ہے۔ کمشنر لاہور عبداللہ سنبل نے لاہور کے علاقہ چوبرجی میں واقع جماعت الدعوةکی جامعہ قادسیہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ مسجد ہے اسے سرکاری تحویل میں نہیں لے سکتے۔دریں اثناء جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے ساتھ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے توقع ظاہر کی کہ فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) 18تا 23فروری پیرس میں ہونے والے اپنے اجلاس میں پاکستان کی درجہ بندی نہیں گھٹائے گی۔ برسلز سے اس نمائندے کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں۔ توقع ہے کہ دنیا بھارتی خواہشات کا شکار نہیں ہو گی۔ پیرس اجلاس میں پاکستان کا وفد بھی شرکت کرے گا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ انہوں نے جرمنی کے متعلقہ ذمہ دار حلقوں سے تبادلہ خیال کیا اور انہیں عسکری تنظیموں کے خلاف پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ امریکہ سمیت بعض ممالک بھارت کی خواہش پر پاکستان کو اس حواے سے واچ لسٹ پر رکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان نے اس سے بچنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھالئے ہیں۔ تاہم متعلقہ حکام نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جس ٹیم نے گزشتہ جنوری میں پاکستان کا دروہ کیا تھا، وہ پیرس اجلاس میں اپنی رپورٹ کا پاکستان کے حق میں ہونا ضروری ہے۔ اگر پاکستان کا درجہ گھٹا کر اسے مشکوک ممالک کی فہرست میں رکھا گیا تو اس سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کا رواں مالی سال یورو بانڈ کی رونمائی کا منصوبہ متاثر ہو گا۔