لاہور (وقائع نگار) لفظ پاکستان کے خالق چوہدری رحمت علی کی64ویں برسی کے موقع پر سوانح حیات کی تقریب رونمائی گزشتہ روز ہمدرد سنٹر میں منعقد ہوئی، چوہدری رحمت علی میموریل سوسائٹی کے زیراہتمام کے کے عزیز کی لکھی گئی اس کتاب کا ترجمہ ایم اقبال نے اردو میں کیا ہے اس تقریب کی صدرات چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد نے کی۔ تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نامور خواتین حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے تحریک پاکستان کے نامور رہنماءکو خراج عقیدت پیش کیا۔ چوہدری گلزار محمد صدر سوسائٹی نے کہا کہ تحریک آزادی میں سب سے پہلے خود مختار ملک کاتصور دینے والے چوہدری رحمت علی کے ساتھ جو زیادتی ناانصافی کی گئی اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے مگر جب ہم ان کی سوچ اور فکر کو دیکھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ آزادی کی تحریک کے پہلے سپہ سالار چوہدری رحمت علی ہی ہیں۔ چوہدری محمد اقبال ایم پی اے نے کہا کہ وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں ہم ان کے احسان کا بدلہ نہیں دے سکتے ہیں۔ جسٹس (ر )نذیر احمد غازی نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتیں۔کالم نگار خالد محمود رسول نے کہا کہ تاریخ اکثر بادشاہوں نے اپنی مرضی کی لکھوائی ہے جس میں ان کے مخالفین کی تحقیر ہوتی تھی انگریز کی حمکرانی میں الگ وطن کا مطالبہ دیوانے کا خواب لگتا تھا۔ 1938ءتک مسلم لیگ نے پاکستان کا نام بھی نہیں لیا تھا۔ پرنسپل رحمت علی گرلز کالج غزالہ شاہ نے کہا کہ چوہدری رحمت علی نے 1915ءمیں بزم شبلی کے اجلاس میں آزادی کا نعرہ لگا دیا تھا۔ انہیں مکمل پاکستان تو نہ مل سکا مگر مکمل جلاوطنی ضرور مل گئی۔ داکٹر عبدالعزیز نے کہا کہ چوہدری رحمت علی کی برسی سرکاری طور پر منائی جانی چاہیے۔ جسٹس شبیر احمد چوہدری نے کہا کہ رحمت علی جیسی ہستیاں صدیوں میں پیداہوتی ہیں۔ پروفیسر احمد سعید نے کہا کہ کے کے عزیز بہت بڑے مورخ تھے وہ کام کرتے ہوئے کسی سے ملتے نہیں تھے انہوں نے یہ کتاب بڑی تحقیق سے لکھی ہے۔ پروفیسر سرفراز اور ڈاکٹر انورامین نے بھی چوہدری رحمت علی کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقعہ پر نذیر تبسم گورسی نے اپنی کتاب اور رحمت علی کیلنڈر چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد کو پیش کیا۔
