لاہور (ویب ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نے کہا ہے پارلیمنٹ ایک اعلیٰ ادارہ ہے لیکن آئین پارلیمنٹ سے بھی بالاتر ہے۔میڈیا کمیشن کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میڈیا نمائندوں کے سامنے آج بھی کہہ رہا ہوں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم مداخلت کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے مگر پارلیمنٹ سے اوپر ایک چیز ہے جس کا نام آئین ہے اور ہماری حدود آئین نے متعین کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر نظر ثانی کا حق ہمیں آئین دیتا ہے اور مقننہ کو آئین سے ہٹ کر کوئی اختیارات حاصل نہیں ہیں اور اور نہ ہی مقننہ بنیادی حقوق کے خلاف کوئی قانون سازی کر سکتی ہے۔
’ہم سمجھنے کے لیے سوالات اٹھاتے ہیں لیکن ریمارکس کو غلط رنگ دیا جاتا ہے‘میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے موقع پر جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر کا چیف جسٹس آف پاکستان سے مکالمہ بھی ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے لیڈر شپ بہت مقدم ہے لیکن ہم سمجھنے کے لیے سوال کر رہے تھے کہ کوئی ایسا شخص پارٹی لیڈر بن جائے تو کیا ہوگا؟جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم سمجھنے کے لیے سوالات اٹھاتے ہیں، کسی کو ٹارگٹ نہیں کرتے لیکن ہماری باہمی بات چیت یا ریمارکس کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔حامد میر نے اس موقع پر کہا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں آپ ان کی باتوں پر توجہ نہ دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ایسی باتوں پر بالکل بھی توجہ نہیں دے رہے، ہم کمزور نہیں ہیں اور وضاحت نہیں دے رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قطعاً نہیں گبھرائیں گے، اللہ نے جو طاقت دی ہے اس کا نیک نیتی سے بھرپور استعمال کریں گے۔
