ملتان (کرائم رپورٹر) زکریا یونیورسٹی طالبہ مرجان کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ویڈیو بنانے کے معاملہ پر آر پی او ملتان محمد ادریس احمد نے گزشتہ روز مرجان کو ان کے والدین سمیت اپنے دفتر میں بلوا کر سارے واقعہ کے حقائق جاننے کیلئے ملاقات کی اور وومن کرائس سنٹر میں درج مقدمہ کی تفتیش اور تحقیقاتی ٹیم انچارج شاہدہ نسرین، ایس ایچ او وومن کرائس سنٹر انعم اور ڈی ایس پی صدر ملک تنویر کو بھی ریکارڈ سمیت اپنے دفتر میں طلب کیا ہوا تھا جہاں طالبہ مرجان سے سارے واقعہ کی معلومات کے بعد تفتیشی ٹیم اور مرجان کو آمنے سامنے بٹھا کر تحقیقات کیں۔ آر پی او ملتان نے مرجان کو یقین دلایا کہ ان کے مقدمہ میں کسی قسم کی کوئی کمی نہ چھوڑی جائے گی اور مقدمہ کے ملزمان کو ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ دوسری جانب تفتیشی ٹیم سے ساری تفتیش کے بارے میں پوچھ گچھ کے بعد ”خبریں“ کی جانب سے فراہم کی گئی ویڈیوز کو مقدمہ کی مثل کا حصہ بنانے کی ہدایت کی۔ ڈی ایس پی شاہدہ نسرین، ملک تنویر اور ایس ایچ او انعم کو مقدمہ کی 100فیصد درست تفتیش کرکے رپورٹ بھی مانگ لی اور ہدایت کی کہ اگر ملزمان کی ضمانتیں ہوئیں تو یہ اچھی بات نہ ہوگی۔ جبکہ معلوم ہوا ہے کہ دوران پوچھ گچھ آر پی او ملتان محمد ادریس احمد کو مرجان نے بتایا کہ وہ پولیس کی جانب سے کی گئی تفتیش پر مطمئن نہ ہے کیونکہ وومن کرائس سنٹر میں تعینات قرة العین لیڈی سب انسپکٹر نے میرے والد امین جوئیہ کو میرے سامنے ملزم علی رضا قریشی کے موبائل سے برآمد ہونے والی ویڈیوز کے بارے میں بتایا اور میرے والد امین جوئیہ کو ویڈیوز دکھانے کو کہا لیکن میرے والد نے انکار کیا۔ بعدازاں مقدمہ کی تفتیشی ٹیم میں شامل انسپکٹر انعم نے قرة العین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تو وہ اس بات سے منحرف ہوگئیں اور کہا کہ میں نے تو امین جوئیہ سے ایسی کوئی ویڈیوز جوکہ مرجان سے متعلق ہوں دکھانے کی بات ہی نہیں کی۔ تحقیقاتی اور تفتیشی ٹیم آر پی او ملتان محمد ادریس احمد کے سامنے مزید ویڈیوز کی برآمدگی سے انکاری ہوگئی جس پر آر پی او ملتان نے اس ٹیم سے موبائل ڈیٹا ریکور کرنے کے حوالہ سے بھجوائے جانے والے موبائلز کی رپورٹ اور ڈی این اے ٹیسٹ کے حوالہ سے رپورٹ آنے پر پیش کرنے کے احکامات جاری کئے۔ وومن کرائس سنٹر کی انچارج ڈی ایس پی شاہدہ نسرین نے آر پی او کو مزید بتایا کہ 25جنوری کو علی رضا قریشی نے مرجان کو زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا جبکہ مرجان ان کے سامنے زیادتی کی تصدیق کرتی رہی۔ آر پی او ملتان محمد ادریس احمد نے مرجان کو یقین دلایا کہ تفتیش میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑوں گا۔ آپ کو ہر صورت انصاف ملے گا۔ دوسری جانب مرجان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم ہمیں آر پی او آفس سے نکلنے کے بعد پریشرائز کرتی رہی کہ اگر مقدمہ کی دوبارہ تفتیش کرواﺅ گے تو تم لوگ بری طرح پھنس جاﺅ گے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے اور مقدمہ کی میرٹ پر تفتیش کرکے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
مرجان