سابق ڈی جی ،ایل ڈی اے احد چیمہ 11روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور (کورٹ رپورٹر) احتساب عدالت نے ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی کو 11 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا،فاضل جج نے حکم دیا کہ ملزم کو 3 مارچ کو دوبارہ پیش کیا جائے اور تفتیش سے آگاہ کیا جائے۔ جمعرات کو نیب نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم کے روبرو پیش کیا۔ عدالت کے روبرو نیب نے موقف اختیار کیا کہ ایل ڈی اے کے سابق سربراہ پر 32 کنال اراضی رشوت میں لینے کا الزام ہے، معاملے کی تفتیش ابھی جاری ہے اور ملزم سے کئی معلومات درکار ہیں، اس لئے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا جائے۔دوران سماعت احد چیمہ نے اپنے اوپر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری طرف کسی نے انگلی نہیں اٹھائی لیکن اس کے باوجود گرفتارکیا گیا اور کوئی میرا موقف سننے کو تیار نہیں ہے۔ تاہم عدالت نے نیب کی 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق ڈی جی ایل ڈی اے کا 11 روزہ ریمانڈ منظور کرلیا۔فاضل جج نے حکم دیا کہ ملزم کو 3 مارچ کو دوبارہ پیش کیا جائے اور تفتیش سے آگاہ کیا جائے۔دوسری جانب ترجمان نیب نے پنجاب حکومت کے تمام بیانات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احد چیمہ کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں، ان کی گرفتاری قانون کے مطابق کی گئی ہے۔واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے کئی مرتبہ طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر گزشتہ روز احد چیمہ کو حراست میں لیا تھا، جس پر پنجاب کی بیورو کریسی اور حکومت کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔آشیانہ اقبال ہاوسنگ سوسائٹی کی تین ہزار کنال اراضی میں سے ایک ہزار کنال اراضی پر ایک ہزار 365 فلیٹ تعمیر کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا جبکہ دوہزار کنال اراضی کمپنی کو تعمیراتی اخراجات کی مد میں دے دی گئی تھی۔ اس حوالے سے الزام ہے کہ آشیانہ ہاوسنگ سوسائٹی میں کم ٹینڈر بھرنے والی لطیف اینڈ کو کا لائسنس منسوخ کرکے اس کا ٹھیکہ ساکا اینڈ کمپنی کو دیا گیا۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پر بحیثیت وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری پروجیکٹ ڈائریکٹر پر ٹھیکہ منسوخ کرانے کے لیے دبا ڈالنے کا بھی الزام ہے اور اس سلسلے میں وہ نیب کی تفتیشی ٹیم کے روبرو پیش بھی ہوئے تھے تاہم وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے۔

مریم جنت کی حور کی طرح ،دوسری شادی نہیں کروں گا

اسلام آباد (آئی این پی )مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ شادیاں کرنا عمران خان کا ذاتی فعل ہے تاہم جن مقاصد کےلئے وہ شادیاں کرتے ہیں انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے ،کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی اہلیہ مریم نواز کو دنیا میں جنت کی حور قراردےتے ہوئے کہا کہ وہ دوسری شادی نہیں کریں گے تاہم وزیراعلیٰ پنجاب شہباز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اپنے انکل(شہباز شریف) کو مشورہ دوں گا کہ وہ چار شادیاں کریں۔ جمعرات کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں نے کیپٹن (ر) صفدر سے جب عمران خان کی شادی سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اگر شادی کرتے ہیں تو وہ کسی سیاسی مقصد یا خواب کے بھروسے پر شادی نہیں کرتے ، اللہ نے ان کی قسمت میں شادیاں لکھی ہوئی ہیں اور وہ کر لیتے ہیں ان کو بھی چارشادیوں کی اجازت ہے میں انکل شہباز شریف کو پھر بھی کہوں گا کہ چار شادیاں پوری کریں۔اپنی دوسری شادی سے متعلق سوال کے جواب میں کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ میں اپنی شادی سے مطمئن ہوں ،میرے ماں باپ کی دعا?ں کے ثمرات کے نتیجے میں اللہ نے مجھے یہ بیوی(مریم نواز) عطا کی اور یہ بیوی میرے لئے جنت کی حور ہے۔

 

ن لیگ کا پارٹی اجلاس ،شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کی تجویز

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اہم اجلاس میں پارٹی رہنماو¿ں کی اکثریت نے شہبازشریف کو پارٹی صدر بنانے کی تجویز دے دی تاہم حتمی فیصلے کی منظوری نوازشریف ہی دینگے ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گزشتہ روز انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے محمد نوازشریف کو پارٹی صدارت کےلئے بھی نااہل دیتے ہوئے بطور پارٹی صدر تمام فیصلے کالعدم قرار د دیئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق میاں نوازشریف کی زیر صدارت پنجاب ہاو¿س اسلام آباد میں پارٹی رہنماو¿ں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ مریم نواز، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عابد شیر علی، دانیال عزیز، مصدق ملک، تہمینہ دولتانہ اور آصف کرمانی سمیت دیگر شریک ہوئے جب کہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی پنجاب ہاو¿س میں موجود تھی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں اور کارکنان نے میاں نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی اور وزیراعظم نوازشریف کے نعرے لگائے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں انتخابی اصلاحات کیس کے عدالتی فیصلے، پارٹی صدارت، سینیٹ الیکشن اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں نے میاں نوازشریف پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑا رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق (ن) لیگ کے اجلاس میں رہنماو¿ں کی اکثریت نے شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کی تجویز دی جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو پارٹی کا صدر بنائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں لیگی رہنماو¿ں کی اکثریت نے تجویز دی کہ شہبازشریف با اثر اور غیر متنازعہ شخصیت ہیں ¾ شہبازشریف کوصدر بنانے سے اداروں میں کشیدگی میں بھی کمی آئےگی۔ذرائع کے مطابق پارٹی صدارت کا حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے اور فیصلے کی مرکزی مجلس عاملہ سے توثیق کرائی جائےگی۔ذرائع نے بتایا کہ (ن) لیگ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی سے متعلق قانون سازی پر بھی مشاورت کی جائےگی اور قانون سازی کےلئے پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کی جائےگی ¾ پیپلزپارٹی سے رابطے کےلئے اتحادی جماعتوں کی خدمات لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس الیکشن کمیشن کو اس بات سے آگاہ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سینیٹ امیدواروں کاانتخاب پارلیمانی بورڈ کرتاہے۔

کرپٹ حکمرا نوں نے ہر جگہ احد چیمہ جیسے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں

لاہور (نمائندہ خصوصی) پاکستان تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ہر جگہ احد چیمہ کی طرح کے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں، ملک میں مافیا کنٹرول کر رہا ہے اورآنے والا وقت کرپشن کے مافیا سے نجات کیلئے جنگ کا ہے۔ نواز شریف کے بیٹے ملک سے لوٹے ہوئے پیسے سے ارب پتی بن گئےلیکن عدالت کے طلب کرنے پر کہتے ہیں ہم پاکستانی شہری ہی نہیں، نواز شریف باہر بھجوائے جانے والے 300 ارب کا جواب دیدیں، ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں تبدیلی غیر ملکی لابی کو خوش کرنے کےلئے ایک منصوبے کے تحت کی گئی، کرپٹ نظام کی وجہ سے ملک پیچھے جارہا ہے جبکہ پاناما کیس میں پکڑا جانے والا سابق وزیراعظم اپنی کرپشن بچانے کیلئے باہر سے مدد لے رہا ہے، اقتدار اللہ نے ہی دےنا ہوتا اور انسان صرف کوشش کرتا ہے، ریاست میں انصاف ہو تو ترقی اور خوشحالی آتی ہے، ہم نے پاکستان کو رےاست مدنےہ کے اصولوں کے مطابق ترقی ےافتہ اور خوشحال بنانا ہے، اقتدار مےں آکر محکمہ اوقاف مےں رےفارمز لائےں گے، زمےنوں پر قبضے ختم کر کے وہاں سکول، ےونےورسٹےز، ہسپتال اور عوامی فلاح و بہبود کے دےگر منصوبے بنائےں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ٹی وی اینکر مبشر لقمان سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو، اےوان اقبال مےں تحریک انصاف علماءمشائخ ونگ کے زیر اہتمام منعقدہ تحفظ ختم نبوت مشائخ کانفرنس سے خطاب کر کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں پےر آف سندر شر ےف پےرسےد اےم حبےب عر فانی، میاں محمود الرشید چوہدری محمد سرور، عبدالعلیم خان اعجاز احمد چوہدری، ولید اقبال، میاں اسلم اقبال، جمشےد اقبال چےمہ، مراد راس، ےاسر گےلانی، غلام محی الدےن دےوان، تحرےک انصاف کے کارکنوں اور علماءسمےت دےگر افراد بھی بڑی تعداد مےں موجود تھے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے چوہدری نثار کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایشو یہ نہیں کہ چوہدری نثار آئیں گے یا نہیں بلکہ ایشو یہ ہے کہ کیا اس ملک میں حقیقی جمہوریت آئے گی؟، اس ملک میں مافیا کنٹرول کر رہا ہے، حکمرانوں نے اداروں پر بھی مافیا کو بٹھایا ہوا ہے۔ احد چیمہ پکڑا گیا ہے اور پتہ چلے گا کہ میگا پراجیکٹس میں کتنی کرپشن کی گئی، اب وزراءبھی پکڑے جائیں گے۔ حکمرانوں نے ہر جگہ احد چیمہ کی طرح کے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں، بیورو کریسی اور وزراءکرپشن کرتے ہیں اور انہوں نے اپوزیشن کو بھی پیسہ کھلایا ہوا ہے ،آنے والا وقت کرپشن سے نجات کے لئے جنگ کا ہے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف نے مجھے کیو ں نکالا مہم میں رونا دھونا شروع کر رکھا ہے کہ میرے خلاف سازش ہو گی ، بین الاقوامی سازش ہوئی لیکن وہ صرف ایک سوال کاجواب دیدیں آپ کے بچوں کی 16کمپنیز کے نام پر 300ارب کہاں سے آ گیا ۔ حسن نواز شریف نے خود کہا ہے کہ وہ 1999ءمیں سٹوڈنٹ تھا لیکن چھ سال بعد وہ کیسے 600کروڑ کے گھر میں رہ رہا ہے ،کیا دنیا کی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے ۔ نواز شریف تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بنے اور اور سارا پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چونتیس سال پہلے 60لاکھ روپے کا فلیٹ خریدا اور عدالت کی جانب سے پوچھے جانے پر اس کی 64دستاویزات پیش کیں ۔ یہ بتایا کہ پیسہ کہاں سے آیا اور پھر فروخت کرنے پر پاکستان آنے کی منی ٹریل بھی بتائی لیکن نواز شریف کو 300ارب کا پوچھا گیا تو وہ قطری خط لے آئے ہیں جس کے بارے میں پوری دنیا اور ایک چھابڑی والے کو بھی پتہ ہے کہ یہ فراڈ ہے ،آپ نے عدالت میں جعلی دستاویزات جمع کرائیں۔ آ پ کے بچے ملک سے لوٹے ہوئے پیسے سے ارب پتی بن گئے لیکن جب عدالتوں کی جانب سے پوچھا جاتا ہے تو کہتے ہیں ہم پاکستانی شہری ہی نہیں ، یہ ملک سے مذاق ہو رہا ہے اور دھوکہ دیا جارہا ہے ۔ نواز شریف مظلوم بنے ہوئے ،شاہد خاقان عباسی ، وزراءاور اراکین اسمبلی کو بھی پتہ ےہ کہ یہ چوری کا پیسہ ہے اور اس کا دفاع کرنے والے بھی اس جرم میں شامل ہیں۔ اسحاق ڈار کی دولت 90گنا بڑھی ہے اور وہ باہر بھاگ گیا ہے اور انہیں باہر بھگانے میں وزیر اعظم نے کردار ادا کیا ہے ، شاہد خاقان عباسی کو بھی ایل این جی میں اربوں روپے کی کرپشن کا جواب دینا ہے ۔ انہوںنے الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں (ن) لیگ کے امیدواروں کو آزاد امیدوار ڈیکلئر کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ تو ہونا ہی تھا،(ن) لیگ نے پہلے ہی غلط کیا ۔ جب نواز شریف پر کرپشن کیسز تھے، عدالت سے نااہلی کے بعد انہیں پارٹی کا سربراہ نہیں بنانا چاہیے تھا ۔ جنوبی افریقہ میں صدر کو ان کی پارٹی نے کرپشن پر عہدے سے ہٹایا ہے لیکن یہاں سب کچھ الٹ ہے ۔قبل ازیں ایوان اقبال میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مےں پورے ےقےن سے کہتاہوں کہ (ن) لےگ نے بڑی غےر ملکی لابی کو خوش کر نے کےلئے ختم نبوت کے قانون مےں انتہائی خفےہ طر ےقے سے تبدےلی کی ،وفاقی وزیرِ قانون پار لےمنٹ مےں 2دفعہ جھوٹ بولتے رہے کہ کوئی تر امےم نہےں کی گئی ، اس حوالے سے راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی اور جو غلطی 48گھنٹے میں عوام کے سامنے آنی چاہئے تھی وہ اب تک سامنے نہیں آئی، ختم نبوت سے متعلق حلف میں تبدیلی اس لیے منظر عام پر نہیں آسکی کیونکہ اس کی منصوبہ بندی انتہائی منظم انداز میں کی گئی۔ قوم حلف تبدیلی کی رپورٹ کے انتظار میں ہے اور اس غلطی کو کبھی نہیں بھولے گی۔انہوں نے کہا کہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ کیا رپورٹ میں سازش کرنے والوں کی نشاندہی کی گئی یا نہیں (ن) لےگ بتائے ےہ سازش کر نےوالے کےوں سامنے نہےں آرہے اور جب اس معاملے کی تحقےقات ہوگی تو اور آخر مےں پتہ چلے گا اس مےں بھی وہی نوازشر یف ملوث ہوگا جو پانامہ مےں پکڑ جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس کے حوالے سے بھی رپورٹ منظرِ عام پر نہیں لائی جارہی ،نر ےندر مودی اور نوازشر ےف کی کھٹمنڈو مےں ہونےوالی ملاقات بھی ےاد ہے جس مےں نوازشر ےف اپنی فوج کے خلاف بات کرتے رہے ،کسی کو ملاقات کی کانوں کان خبر نہ ہونے دی ، درحقیقت وہ فوج سے خوفزدہ تھے جس حقیقت کا اعتراف برکھا دت نے اپنے ناول میں کیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکمران بھی مےرجعفر اور مےر صادق کی طر ح نقصان پہنچا رہے ہےںجبکہ غیر مسلم قوتیں ہمیں اسلام سے دور کرنا چاہتی ہیں اس کیلئے وہ سازشوں میں مصروف ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار اللہ تعالیٰ نے ہی دےنا ہوتا اور انسان صرف کوشش کر تا ہے اور ہم اقتدار مےں آکر محکمہ اوقاف مےں رےفار مز لائےں گے اوقاف کی زمےنوں مےں جتنی لوٹ ما رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو اےک خاص مقصد کےلئے بناےا انسانےت اور انصاف رےاست مےں ہوتو وہاں ترقی اور خوشحالی آتی ہے اور وہاں امےر اور غر ےب کےلئے اےک جےسا قانون ہوتا ہے اگر رےاست مدنےہ مےں کسی کو سز املتی تو وہ ےہ نہےں کہتا تھا کہ مجھے کےوں نکالااور ےاست مدےنہ کی وجہ سے مسلمانوں نے سات سو سال تک حکمرانی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مےں قانون اور انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ملک مےں امےر کےلئے الگ قانون،ہسپتال سمےت دےگر سہولتےں مگر غر ےب آدمی پاکستان مےں رل رہا ہے اور پےسہ کمانے کےلئے باہر جانےوالے کشتوں کے حادثوں مےں مررہے ہےں اور بڑی تعداد مےں لوگ غےر ملکی جےلوں مےں بھی پڑ ے ہےں۔

 

بلیک لاءڈکشنری نکالو،میرا نام نواز شریف ہے یہ بھی چھین لو

اسلام آباد(اے این این ) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وزارت عظمی کے بعد پارٹی صدارت کا عہدہ بھی مجھ سے چھین لیا گیا ہے اور اب عمر بھر کےلئے سیاست سے دور رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے،اب میرا نام باقی رہ گیا ہے اس کےلئے بھی کوئی آئین کی شق تلاش کرو یا پھر کوئی ”بلیک لاءڈکشنری “ لے کر نام بھی چھین لو،پارلیمنٹ20کروڑ عوام کا نمائندہ ادارہ ہے ،اس کے بنائے قانون کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ،آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کا حلف لیتے رہے پارلیمنٹ کے قانون سے انحراف کر کے مجھے نا اہل کیا گیا،سپریم کورٹ کا فیصلہ میرے لئے غیر متوقع نہیں تھا،میرے ساتھ پارلیمنٹ کا اختیار بھی چھین لیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے کل کا عدالتی فیصلہ میرے لئے غیر متوقع نہیں تھا۔ پہلے انھوں نے ایگزیکیٹو حکومت کو مفلوج کردیا اور اب اس فیصلے نے مقننہ(پارلیمنٹ) کا اختیار بھی چھین لیا ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا، ’28 جولائی کو میری وزارت چھین لی گئی اور کل کے فیصلے سے مجھ سے مسلم لیگ(ن) کی صدارت چھین لی گئی، میرا نام محمد نواز شریف ہے، آئین میں کوئی شق ڈھونڈیں، جس کی مدد سے مجھ سے میرا نام محمد نواز شریف بھی چھین لیں یا پھر کوئی ”بلیک لاءڈکشنری “ لے آئی اور اس کی مدد سے چھین لیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کوئی قانون نہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو نکال دو، 28 جولائی کے فیصلے میں بلیک لا ڈکشنری استعمال کی گئی تھی، کل جو فیصلہ ہوا ہے، اس کی بنیاد بھی وہی فیصلہ ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے اور اقامہ کی بنیاد پر نااہل کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب یہ مزیدغوروخوض کر رہے ہیں کہ نواز شریف کو زندگی بھر کے لیے نااہل قرار دے دیں۔نواز شریف نے کہا، کل یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا قانون ایک شخصیت کے لیے تھا، یہ قانون بھٹو نے بھی بنایا تھا، جسے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے ختم کیا اور بعد میں 2014 میں اسے سب پارٹیوں نے مل کر بنایا، یہ قانون کسی کی ذات کے لیے کیسے ہوسکتا ہے؟۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے یکے بعد دیگرے آنے والے فیصلے نواز شریف کے لیے ہیں، جو نواز شریف کی ذات کے گرد گھومتے ہیں، یہ غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں۔بعد میں نواز شریف پنجاب ہاو¿س پہنچے جہاں ن لیگ کا مشاورتی اجلاس ہوا اور نواز شریف کی وزیر اعظم سے بھی ملاقات ہوئی ۔اس موقع پر نواز شریف کی پنجاب ہاو¿س میں موجودگی کی خبر سن کر مسلم لیگ(ن) کے ہزاروں کارکنان پنجاب ہاو¿س کے باہر پہنچ گئے جہاں انھوں نے سابق وزیر اعظم کے حق میں شدید نعرے بازی کی ۔کارکنان نواز شریف قدم بڑھاو¿ ہم تمارے ساتھ ہیں اور ”وزیر اعظم نواز شریف“ کے نعرے لاگا رہے تھے ۔نواز شریف کو پنجاب ہاو¿س کی چھت پر جا کر کارکنان سے خطاب کرنا پڑا ۔اس دوران وہ ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کے جواب دیتے رہے۔کارکنان سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ20کروڑ عوام کا نمائندہ ادارہ ہے ،اس کے بنائے قانون کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ،آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کا حلف لیتے رہے،پارلیمنٹ کے قانون سے انحراف کر کے مجھے نا اہل کیا گیا، پارلیمنٹ کا قانون تو فرد واحد کےلئے نہیں تھا البتہ عدالتی فیصلے صرف میری ذات کے گرد گھوم رہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا یہ قانون پہلی بار بھٹو کے زمانے میں بنایا گیا ، 2014 میں تمام جماعتوں نے مل کر یہ قانون بنایا۔ انہوں نے کہا ہر بات پر اسٹے آرڈر آ جاتا ہے ، انتظامیہ کو عملا مفلوج کر دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا لیکن آپ نے مجھے صدارت سے فارغ کر دیا ، آپ کیسے پارلیمنٹ کے قانون کو نظرانداز کر سکتے ہیں؟۔ نواز شریف نے کہا کہ آپ آئین کی بات کرتے ہیں، جب مارشل لا لگتا ہے تو کیا آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ؟ آمریت میں آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔عدالت عظمی کے اس فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف مسلم لیگ(ن) کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے، جنہیں 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کے فیصلے میں آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

 

 

جو لوگ عدلیہ اور پارلیمنٹ کی لڑائی بڑھا رہے ہیں وہ پاکستان کے دوست نہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کارضیا شاہد نے کہا ہے کہ میں کل اسلام آباد میں تھا۔ سی پی این ای کا سیمینار تھا۔ جس میں سینئر لوگ شامل تھے۔ جیسے مریم اورنگزیب، مولانا فضل الرحمن، تحریک انصاف کے لوگ، شیری رحمن صاحبہ تھیں۔ اور دیگر پارٹیوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کل نظر آ رہا تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ جو لوگ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان لڑائی بڑھا رہے ہیں۔ نہیں سمجھتا کہ وہ پاکستان کے دوست ہیں۔ کچھ لوگوں کو آگ آنا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ جو جہاں جہاں کھڑا ہے وہیں رکھ جائے۔ اداروں کے درمیان لڑائی روکی جائے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی درست نہیں یہ جو بھی کرنے جائیں گے پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرتی جائے گی۔ بہت سی غلط فہمیاں لوگوں کے ذہن میں ہیں یہ اسی طرح کی پارلیمنٹ نہیں۔ جس طرح برطانیہ اور جرمنی وغیرہ کی تھی۔ دوسرے ملکوں میں مرد کی مرد سے شادی، پارلیمنٹ کے قانون میں جائز قرار دی گئی۔ لیکن آپ یہ کام یہاں نہیں کر سکتے۔ 1973ءکا آئین جب پاس ہو رہا تھا۔ تو میں پریس گیلری میں موجود تھا۔ اس آئین کی ابتداءقرارداد مقصد سے ہوتی ہے۔ علماءنے یہ کہا تھا کہ کوئی قانون پاکستان میں اسلام کے اور قرآن سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔ لہٰذا اس سے متصادم جو بھی قانون بنے گا وہ عدالتوں میں چیلنج ہو گا اور واپس ہو جائے گا۔ ملکوں کے نظام اس طرح چلتے ہیں کہ عدلیہ فیصلے دیتی ہے۔ اور پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اور ترامیم بھی کر سکتی ہے لیکن آئین سے متصادم بالخصوص قرآن سنت کے برخلاف کوئی ترامیم نہیں کی جا سکتیں۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ترامیم سے آئیں گے تو ایسا ممکن نہیں۔ آج صحیح سمت میں کچھ کام ہوا ہے۔ میاں نوازشریف ایک فرد کے طور پر نااہل قرار پائے۔ ان کی یہ کوشش کہ وہ خود کو پارلیمنٹ سے بحال کروا لیں گے اس کو بھی کورٹ نے مسترد کر دیا۔ آج وقتی طور پر یعقوب صاحب کو پارٹی کا صدر بنایا گیا۔ شہباز شریف کا نام تجویز ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہوش کے ناخن لے۔ انہوں نے پہلے بھی حقائق کو دبایا یعنی یہ نہیں ہے کہ کچھ بھی نہیں ہے تاریخ میں اس طرح نہیں ہوتا۔ اگر انہیں ہٹا بھی دیا گیا ہے تو وہ ان کی پارٹی ہے ان کے چھوٹے بھائی کا نام لیا جا رہا ہے۔ انہیں آگے بڑھانا چاہئے کہ سیاست جو ایک مقام پر آ کر رک گئی ہے اسے آگے لے کر چلنا چاہئے مثلاً آپ لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کریں فرض کریں 5 لاکھ لوگ نوازشریف کے حامی اسلام آباد پہنچ جاتے ہیں کیا وہ ججوں کو اٹھا کر زمین پر پٹخ دیں گے۔ کیا وہ سپریم کورٹ کی عمارت کو تہہ بالا کر دیں گے؟ کیا وہ اس کو نذر آتش کر دیں گے۔ بالغ نظری کا تقاضا یہ ہے کہ قبول کر لیں میاں نوازشریف پر ایک افتاد آئی ہے جب تک وہ عمل ”اَن ڈو“ نہیں ہو جاتا وہ اپنے چھوٹے بھائی کو سامنے لے آئیں پارٹی کو بھی بچانے کی کوشش کریں۔ سیاستدانوں کو ایسا اسٹینڈ نہیں لینا چاہئے جسے وہ ثابت نہ کر سکیں۔ اس معاملے پر سب کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے۔ ایک بندہ بھی باہر نہیں ہے خاص طور پر تینوں بڑی پارٹیاں 62/63 پر تحریک انصاف، آصف زرداری پورا اترتے ہیں؟ کیا ن لیگ پورا اترتی ہے؟ آہستہ آہستہ راز کھلنے لگے ہیں۔ آپ اس پر جتنا مرضی تلملائیں اس سے کچھ نہیں ہو گا۔ عابد شیر علی جتنا مرضی بولل لیں اس سے کیا ہو گا۔ میں نے انہیں کل بھی کہا آپ اپنی پارٹی سنبھالیں اگلے الیکشن میں آپ کی کامیابی کے چانسز ہیں الیکشن میں جائیں۔ یہ پارٹی مشرف کے آٹھ سال نکال دیں تو 35 سالوں سے حکومت میں ہے اس کا فرض بنتا ہے کہ تاش کے پتوں کی طرح یوں پھینٹیں اور چال کھیلیں جن لوگوں پر الزامات ہیں انہیں چھور دیں اور نئے لوگ آگے لے آئیں۔ تاریخ کا دھارا یہاں رک جائے گا کہ پی سی او کے ”ججز نے نوازشریف کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے!“ یہی پی سی او کے ججز جب آپ کے حق میں فیصلہ دے دیتے ہیں تو کوئی نہیں کہتا کہ یہ پی سی او کے ججز ہیں جب خلاف فیصلہ دیتے ہیں تو یاد آ جاتا ہے کہ یہ غلط فیصلے دے رہے ہیں۔ میری معلومات کے مطابق سینئر عہدوں پر رہنے والے 60 یا 70 لوگ اب عدالت میں پیش ہونے والے ہیں ہر دن دو یا تین نئے چہرے سامنے آئیں گے۔ اس کا طریقہ یہ ہے جو لوگ پکڑے جائیںوہ خود کو الزامات سے بچانے کی کوشش کریں یہ کہنا کہ نام بدل دیں۔ عجیب ہے۔ تاریخ کے حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے خود کو ”ڈیفنڈ“ کریں۔ شہباز شریف کو چاہئے ایم پی اے تین سیٹیں۔ ایم این اے اور سنیٹرز چار سیٹیں۔ یہ گریڈ 4 کے یہ ضلعے ہیں۔ فراڈ اور چیٹنگ ہو رہی ہے لوگ 27 اور 70 لوگ 5 دنوں تک انٹرویو دے رہے ہیں جبکہ طے ہو چکا کہ چیف منسٹر کے حکم سے یہ سیٹیں تقسیم کر دی گئیں ہیں۔ یہ وہ ایم پی اے اور ایم این اے میں جو ان کی پارٹی کے وفادار ہیں۔ شہباز شریف نے کئی دفعہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ شفاف نظام چاہتے ہیں یہ کون سا کرپشن سے صاف نظام ہے کیوں اسے اوپن نہیں چھوڑ دیتے میں نے آپ کو تین ضلعوں کی بات بتائی، رحیم یار خان، خانیوال، بہاولپور ان میں شامل ہیں۔ اس شخص کی ذہنی صلاحیت کا اندازہ کریں۔ میں ایک دفعہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی اجازت لے کر لاہور سے چند میل دور گیا ایک نوجوان پکڑا گیا۔ جو دہشت گردی کرواتا تھا۔ وہ بسوں میں گھس کر دہشت گردی کرواتا تھا۔ پتا چلا کہ انڈین ایجنسی کے کچھ لوگ اتنی معمولی رقم تھی۔ 10 ہزار روپیہ 15 ہزار روپیہ اس نے پوری بس اڑا دی۔ میں نے وعدہ کیا کہ انٹرویو نہیں کروں گا چھاپوں گا بھی نہیں۔ جب میں اس شخص سے ملا تو پتا چلا کہ 10 ہزار بھی فضول دیئے جا رہے تھے۔ وہ پاکستان کے اداروں کے اتنا خلاف تھا کہ بغیر معاوصے کے ہی اس سے کچھ کروایا جا سکتا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا اور مارنے چاہیں۔ مجھے اگر اور بم مل جائیں تو پورے شہر کو تباہ کر دوں۔ اس کے دماغ میں اتنا غصہ تھا۔ اوپر سے ”را“ والوں نے اسے 10 ہزار دینے شروع کر دیئے۔ میں نے تمام ہسٹری لی۔ وہ بڑے آدمیوں کی زیادتیوں سے، پولیس کی زیادتی سے تنگ تھا اس کی بہن کو انصاف نہیں ملا کیونکہ فلاں فلاں طاقتور شخص نے اس کی بہن کے ساتھ زیادتی کروائی تھی۔ اور وہ کھولتا رہا۔ اس کی عمر 16 سال تھی وہ کہتا کہ اس وقت بھی مار ڈالتا۔ ماہر قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ انصاف ہر شخص کا حق ہے۔ انصاف تنازع کو حل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ تنازع معلوم کرنے کے لئے حقائق جاننا ضروری ہووتے ہیں۔ کون مظلوم ہے کون ظالم، قدرت تو فوری انصاف کر سکتی ہے لیکن انسان نہیں۔ انسان کے لئے کچھ مراحل بنا لئے جاتے ہیں جس سے گزر کر وہ انصاف تک پہنچتا ہے۔ انصاف کو سستا ہونا چاہئے اور سب کے لئے ہونا چاہئے۔ ہمارے ہاں الفاظ تو ہوتے ہیں لیکن ہم اس کی گہرائی میں نہیں جاتے۔ گواہ کا سچا اور جھوٹا معلوم کرنا ہی اصل سمجھداری ہے۔ وہ وقت گزر گیا جبکہ لوگ خدا کے خوف سے جھوٹ نہیں بولا کرتے تھے۔ اب تو سائنٹفک طریقے آ گئے ہیں جس کے ذریعے معاملے کی حقائق تک پہنچا جا رہا ہے۔ ہمیں جلد اور فوری انصاف حاصل کرنے کے لئے محنت کرنی چاہئے۔ پاکستان میں عدلیہ اور مقننہ کے درمیان جب کوئی تنازع ایسا پیدا ہو جائے جس سے معاملہ پیچیدہ ہو جائے تو ریاست کی چولیں ہل جاتی ہیں ریاست کمزور ہو جاتی ہے۔ دوسرے ملک اندازہ لگانا شروع ہو جاتے ہیں کہ اب یہ عمارت کب گرے گی۔ تا کہ ہم اپنا اپنا حصہ نکال سکیں۔

 

بھارتی آرمی چیف نے بیان سوچی سمجھی منصوبہ بندی سے دیا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا ہے کہ فیصلے کے بعد سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے بہت بڑا ابہام ہے یہ الیکشن بڑا تکنیکی ہوتا ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے سیاست پر بڑے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ کے الیکشن کے لئے مسلم لیگ ن کے آزاد امیدوار جیتنے کے بعد مسلم لیگ ن میں شامل ہوتے ہیں یا کسی اور پارٹی میں اس حوالے سے ان پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔پاکستان میں سیاسی شخصیات کی اجارہ داری ہے پارٹی کے فیصلے نواز شریف ہی کرتے رہیں گے۔چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اگر شہباز شریف کو پارٹی سربراہ بنایا جاتا ہے تو میں ان کا ساتھ دوں گا لیکن اگر کسی اور کو بنایا گیا تو میں مقابلہ کروں گا۔عوام حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں سے تنگ آ چکے ہیں۔لوگوں کو پسند نہیں کہ مریم نواز پارٹی سربراہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان ایک سوچی سمجھتی منصوبہ بندی کے تحت ہے۔کالم نگارجاوید کاہلوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ سنایا۔ابھی سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے جب تفصیلی فیصلہ آئے گا تو بہت سے ابہام دور ہوچکے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی چاہتا ہے اسے سستا اور فوری انصاف ملے۔چرچل نے کہا تھا اگر عدالتیں ٹھیک کام کر رہی ہیں تو ہم جنگ جیت جائیں گے۔جب مارشل لاءلگتا ہے تو بہت سے معاملات سیدھے ہو جاتے ہیں۔ مارشل لاءمیں فیصلے جلد ہوتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی اہمیت اپنی جگہ لیکن جو پارلیمنٹ راتو رات قانون پاس کردیتی ہے اس سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کی باتوں سے لگتا نہیں وہ اس پوسٹ کے قابل ہیں۔دنیا جانتی ہے بھارت نے کنٹرول لائن پر جارحیت کی حد کر دی ہے۔کالم نگارضمیر آفاقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں نااہلی کی شق سب سے پہلے جنرل ایوب نے1962میں داخل کی تھی اس کے بعد بھٹو صاحب نے اس شق کو نکال دیا بعد میں مشرف نے اس شق کو2002کا حصہ بناتے ہوئے پھر بحال کردیا۔شہباز شریف کے خلاف بھی کیسز لائے جا رہے ہیں اگر وہ بھی نکل گئے تو پھر کس کو لایا جائےگا۔امیرانہ حکومت کی روایت ختم ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تو نااہل کر دیا ن لیگ کو نہیں کیا۔سینٹ کے الیکشن میں ایسے آزاد امیدواروں کی مثال نہیں ملتی۔معاملات کو پارلیمنٹ میں زیر بحث آنا چاہئے ۔بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل حل کرے۔مکرم خان نے کہا کہ نواز شریف کے بارے میں یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ رہبر کے طور پر بھی سامنے آنے کو تیار ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے ایک وکیل صاحب کا مسیج پڑھ کر سنایا کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے ۔انہوں نے سینئر صحافی ضیا شاہد سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ راوی ، ستلج اور پانی کے مسئلے پر بھی غور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بڑا سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے۔بھارتی آرمی چیف کہتے ہیں کہ چین اور پاکستان بھارت میں پراکسی وار کر رہے ہیں۔بھارتی جنرل کیا اتنے بھولے ہیں کہ یہ نہیں سمجھتے پراکسی وار تو بھارت نے پاکستان کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔

 

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کی افتتاحی تقریب کا آغاز، پاکستانی گلوکار علی ظفر، شہزاد رائے اور عابدہ پروین نے اپنی آواز کا جادو جگائیں گے

دبئی (ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا کی افتتاحی تقریب ہوئی، جس کے دوران پاکستانی گلوکار علی ظفر، شہزاد رائے اور عابدہ پروین اپنی آواز کا جادو جگائیں۔شائقین کرکٹ کو پی ایس ایل تھری میں چھکے، چوکے اور وکٹیں گرتے دیکھنے کا بے تابی سے انتظار ہے جس کے لئے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ا?ج اکھاڑہ سج گیا۔افتتاحی تقریب میں پاکستانی ثقافت کے رنگوں کو اجاگر کیاگیا۔ جب کہ گلوکار علی ظفر، شہزاد رائے، عابدہ پروین اور جیسن ڈیرولو اپنی ا?واز کا جادو جگایا۔پی ایس ایل تھری میں 6 ٹیمیں مدمقابل ہوں گی اور پشاور زلمی اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی، اس ایونٹ میں ملتان سلطانز پہلی مرتبہ حصہ لے رہی ہے اور اپنا افتتاحی میچ پشاور زلمی کے خلاف ہی کھیلے گی۔ایونٹ میں شامل دیگر ٹیموں میں اسلام ا?باد یونائیٹیڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز شامل ہیں۔کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں 23 فروری کو اپنا پہلا میچ کھیلیں گی جب کہ لاہور قلندرز کا ٹاکرا اسی روز ملتان سلطانز سے ہوگا جب کہ اسلام ا?باد یونائیٹیڈ اپنا ایونٹ کا پہلا میچ 24 فروری کو پشاور زلمی کے خلاف کھیلے گی۔ ایونٹ میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلے جائیں گے جس میں سے 31 میچز دبئی اور شارجہ جب کہ تین میچز کا انعقاد پاکستان میں ہوگا، تمام ٹیمیں ایک دوسرے سے دو، دو مرتبہ مدمقابل ہوں گی۔ایونٹ کا فائنل 25 مارچ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جب کہ 2 پلے ا?ف میچز لاہور میں ہوں گے۔ پی ایس ایل کے ابتدائی ایڈیشن میں پی سی بی سے کوتاہیاں ہوئیں، کھلاڑیوں پر نظر نہ رکھی گئی اور فرنچائزز کے ساتھ نرمیاں برتی گئیں جس کا خمیازہ اسپاٹ فکسنگ کیس کی صورت میں بھگتنا پڑا۔لیکن اب پی سی بی نے تیسرے ایڈیشن کو کرپشن سے پاک رکھنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، ٹیموں کا ہوٹل بدل دیا گیا ہے، ہر ٹیم اور اس کی مینجمنٹ کے لیے ایک فلور مخصوص ہوگا جبکہ فرنچائزز کے مالکان کا دوسرے ہوٹلز میں قیام ہوگا۔ساتھ ہی انٹیگریٹی ا?فیسرز 24 گھنٹے کھلاڑیوں کی کڑی نگرانی کریں گے جبکہ کھلاڑیوں تک عوام کی رسائی کم سے کم رکھی جائے گی۔فلورز کی خفیہ مانیٹرنگ بھی کی جائے گی جبکہ معمول کے اینٹی کرپشن لیکچرز جاری رہیں گے اور کھلاڑیوں کو بکیز کی تصاویر بھی دکھائی جائیں گی۔