سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے پھر ججوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جائےگا

پشاور (اے این این) جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جج کو فریق بنانا قومی سطح کا جرم ہے، عمران خان کا ججوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی سیاسی نا بالغی ہے، جس شخص کو سیاسی اقدار کا پتہ نہ ہووہ اس قسم کی ہی باتیں کرتاہے۔ عمران خان کے سڑکوں پر نکلنے کے بیان پر اپنے رد عمل میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جج کو فریق بنانا قومی سطح کا جرم ہے، جج کی رائے اور فیصلے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، تاہم آپ جج کی حمایت یا مخالفت میں مظاہروں کے لیے نہیں نکل سکتے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جس شخص کو سیاسی اقدار کا پتہ نہ ہووہ اس قسم کی باتیں کرتاہے، اب سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے، پھر تو ججوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا۔

 

اراضی تنازع ،وکیل کی فائرنگ سے 2وکلاءقتل

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )لاہور سیشن کورٹ میں ایک بار پھر گولیاں چل گئیں ، زمین کے تنازعے پر وکیل نے فا ئر نگ کر کے 2 وکلا کی جان لے لی ، ملزم اور مقتول دونوں آپس میں کزن ہیں ، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔پو لیس نے لا شےں مردہ خا نہ میں منتقل کر کے تفتےش شروع کردی ہے ۔ دوسری جا نب سیشن کورٹ فائرنگ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کے بعد کمرہ عدالت میں بھگدڑ مچ گئی، قاتل نے سات گولیاں چلائیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام پو ر ہ کے علاقہ سیشن کورٹ میں 20 دن میں فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ سامنے آیا ہے ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخ تاثیر الرحمن کی عدالت کے باہر دو وکلاءکے دو گرپوں میں جھگڑا ہوا اور فائرنگ شروع ہوگئی، جس سے عدالت میں خوف وہراس پھیل گیا، گولیاں لگنے سے دو وکیل جاں بحق ہوگئے۔ پو لیس کے مطا بق وکلا زمین کے تنازع پر آپس میں الجھ پڑے۔ کاشف راجپوت نامی وکیل نے فائرنگ کر کے ساتھی وکیل رانا ندیم ایڈووکیٹ کی جان لے لی۔ فائرنگ کی زد میں آکر 26 سالہ دوسرا وکےل اوےس اعوان بھی جاں بحق ہوگیاجبکہ ملزم نے موقع سے فرا ر ہو نے کی کو شش کی جسے پو لیس نے پکڑ لےا ۔ پو لیس نے لا شےں مردہ خا نہ میں منتقل کر دی ہے ۔ پو لیس کا کہنا ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں وکلا آپس میں رشتے دار تھے۔پولیس کی بھاری نفری سیشن عدالت پہنچ گئی اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔ دوسریا جا نب رواں ماہ سیشن کورٹ میں فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 31 جنوری کو مخالفین کی فائرنگ سے قتل کا ملزم اور ہیڈ کانسٹیبل جاں بحق ہوگئے تھے۔ وزیراعلی ٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔دوسری جانب سیشن جج عابد حسین قریشی نے سیشن کورٹ میں فائرنگ کا نوٹس لے لیا اور کہا سکیورٹی کے باوجود اسلحہ اندر کیسے آیا ؟، عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز سے 2 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔اس حوالے سے ما ہر قانو ن کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار عموما تلاشی نہیں لیتے اور ناقص سکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر نا خوشگوار واقع پیش آیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سیشن کورٹ میں ایسا ہی نا خوشگوار واقع پیش آیا تھا جہاں ایک وکیل اسلحہ لے آیا جس کی مکمل تلاشی نہیں لی گئی تھی اور اس فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں 2 وکیل جاں بحق ہو گئے تھے۔اےسی طر ح گزشتہ روز بھی ہائیکورٹ میں داخل ہوتے ہوئے وکیل کو پولیس اہلکار نے تلاشی کے لیئے روکا جس پر وکیل سیخ پا ہو گیا اور پولیس اہلکار کو تھپڑ دے مارا۔اس حوالے سے اےس اےس پی انوےسٹی گےشن مبشر مےکن نے خبرےں کو بتا ےا کہ مقتو ل اور ملزم کا ہر بنس پو ر ہ میں 5مر لے کے پلا ٹ کا تقاضہ تھا ۔ ملزم کو پو لیس نے حراست میں لے لےا ہے تما م پہلوں پر تفتےش کی جا ر ہی ہے،

 

”آئین پارلیمنٹ سے بالاتر“کسی کو ٹارگٹ نہیں کرتے ،ریمارکس کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے

لاہور (ویب ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نے کہا ہے پارلیمنٹ ایک اعلیٰ ادارہ ہے لیکن آئین پارلیمنٹ سے بھی بالاتر ہے۔میڈیا کمیشن کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میڈیا نمائندوں کے سامنے آج بھی کہہ رہا ہوں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم مداخلت کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے مگر پارلیمنٹ سے اوپر ایک چیز ہے جس کا نام آئین ہے اور ہماری حدود آئین نے متعین کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر نظر ثانی کا حق ہمیں آئین دیتا ہے اور مقننہ کو آئین سے ہٹ کر کوئی اختیارات حاصل نہیں ہیں اور اور نہ ہی مقننہ بنیادی حقوق کے خلاف کوئی قانون سازی کر سکتی ہے۔
’ہم سمجھنے کے لیے سوالات اٹھاتے ہیں لیکن ریمارکس کو غلط رنگ دیا جاتا ہے‘میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے موقع پر جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر کا چیف جسٹس آف پاکستان سے مکالمہ بھی ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے لیڈر شپ بہت مقدم ہے لیکن ہم سمجھنے کے لیے سوال کر رہے تھے کہ کوئی ایسا شخص پارٹی لیڈر بن جائے تو کیا ہوگا؟جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم سمجھنے کے لیے سوالات اٹھاتے ہیں، کسی کو ٹارگٹ نہیں کرتے لیکن ہماری باہمی بات چیت یا ریمارکس کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔حامد میر نے اس موقع پر کہا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں آپ ان کی باتوں پر توجہ نہ دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ایسی باتوں پر بالکل بھی توجہ نہیں دے رہے، ہم کمزور نہیں ہیں اور وضاحت نہیں دے رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قطعاً نہیں گبھرائیں گے، اللہ نے جو طاقت دی ہے اس کا نیک نیتی سے بھرپور استعمال کریں گے۔