اسلام آباد(ویب ڈیسک)الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 52 نشستوں پر کل ہونے والی پولنگ کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لئے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں متعقلہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سیینیٹرز منتخب ہوں گے، فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔سینیٹ انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کردیا جس کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی، بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔
