اسلام آباد(ویب ڈیسک)چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے جوڑ توڑ عروج پر ہے، پیپلز پارٹی اور تحریکانصاف نے مسلم لیگ (ن) کا راستہ روکنے کے لیے مشترکہ امیدوار لانے پر غور کر رہے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔سینیٹ الیکشن کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، روٹھنے اور منانے کا سلسلہ جاری ہے، کل کے حلیف آج کے حریف اور آج کے حریف کل کے حلیف بننے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رابطہ کاروں کے درمیان پس پردہ رابطے کا آغاز ہو چکا ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) کا راستہ روکنے کے لیے سینیٹ کے اہم عہدوں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کے لیے آپشنز پر غور کرنے کا آغاز کردیا ہے، جس کے تحت چیئرمین کے لیے پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار میدان میں لائے جائیں گے، کل دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہونے کے قوی امکانات ہیں۔تحریک انصاف سے مثبت ردعمل نہ ملنے کی صورت میں پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم، آزاد امیدواروں اور دیگر جماعتوں کے ارکان کو ساتھ ملا کر اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے بھی غور شروع کردیا ہے، جس کے لیے بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد اراکین سینیٹ سے پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے بھی ملاقات کی تھی۔دوسری جانب آصف زرداری کے دست راست ڈاکٹر عبدالقیوم آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مشاورت کی جائے گی اور اس ضمن میں آصف زرداری سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کا شیڈول بھی طے کیا جائے گا۔
