لاہور (کر ائم رپورٹر) مال روڈ پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا دوسرے روز میں داخل، دوران احتجاج جہلم سے احتجاج میں شرکت کیلئے آئی 45سالہ لیڈی ہیلتھ ورکر بیہوش ہونے کے بعد جاں بحق، لاش ضروری کارروائی کے بعد ورثاءکے حوالے کر دی گئی، اہم ترین شاہراہ دھرنے کے باعث بند ہونے سے تعلیمی، کاروباری اور امدادی معاملات بری طرح متاثر۔ بتایا گیا ہے کہ چیئرنگ کراس مال روڈ پر جاری لیڈی ہیلتھ ورکرز کا اپنے مطالبات کے حق میں جاری احتجاج دوسرے روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ دوران احتجاج جہلم کی رہائشی45سالہ فرزانہ گرمی اور حبس سے بے ہوش ہوگئی جسے فوری طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکی تاہم متوفیہ کی لاش ضروری کارروائی کے بعد ورثاءکے سپرد کر دی گئی جسے لے کر وہ آبائی علاقے کو روانہ ہوگئے۔ افسوسناک واقعہ کے بعد بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز کا جوش و جذبہ کم اور حوصلے پست نہ ہوسکے اور ساتھی کارکن کی موت کے بعد بھی انھوں نے دھرنا جاری رکھا۔ دھر نے کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے ایک وکیل نے دھرنے پر بیٹھی لیڈی ہیلتھ ورکرز پر موٹر سائیکل چڑھا دی جس کے نتیجے میں ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی جسے طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب شہر کی اہم ترین شاہراہ اور چوراہا بندہونے کے باعث شہر میں بدترین ٹریفک جام رہا اور طلبائ، ریسکیو 1122کی ایمبولینسز اور آگ بجھانے والی گاڑیاں اور پولیس سمیت ہر کوئی ٹریفک جام میں پھنسا رہا۔ مال روڈ پر ٹریفک بلاک ہونے کی وجہ سے کینال روڈ اور فیروز پور روڈ پر ٹریفک کا دباﺅ بھر گیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ تعلیمی اداروں میں چھٹی کے اوقات کے باعث ٹریفک کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی جس سے مسافروں کو منزلوں پر پہنچے کے لئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑا ٹریفک پولیس ٹریفک سسٹم کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام نظر آئی۔ راستے بند ہونے سے بہت سے شہری سیخ پا نظر آئے اور احتجاجی خواتین سے بحث و تکرار کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس موقع پرہیلتھ ورکرز کا کہنا تھا کہ سروس سٹرکچر، واجبات کی ادائیگی سمیت دیگر مطالبات پر حکومت عرصہ دراز سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مطالبات پورے نہ ہونے پر وزرا کا اسمبلی میں داخلہ بند کرنے کی بھی دھمکی دےدی۔