اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، اے این این) مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف میمو گیٹ سے مجھے دور رہنا چاہیے تھا۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف میمو گیٹ سے مجھے دور رہنا چاہیے تھا، میمو گیٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے تھا، وزیر اعظم ایک سفیر نامزد کرتا ہے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالاجا رہا ہے، سوال اٹھتا ہے یہ سب کون کر رہا ہے، میرے خلاف یلغار ہوئی ہے لیکن آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ نیب کا قانون پرویز مشرف کا بنایا ہوا ہے، مشرف نے مخصوص ایجنڈے کے تحت نیب بنایا،2002 سے پہلے نیب کو بری طرح ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، خدشہ ہے نیب کو اب پھر اسی طرح ہمارے خلاف استعمال کیا جائے گا، نیب جیسے قانون کو ہوا میں اڑا دینا اور ملیا میٹ کردینا چاہیے، مارشل لائ کے ادوار کے سارے قانون ایک ہی بار ختم کر دینے چاہئیں، اس بات کا احساس آج تجربات کے بعد ہو رہا ہے، نیب سے بہتر قانون لایا جانا چاہیے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں سگنل لینے والا آدمی نہیں، میری اپنی سوچ اور آئیڈیا لوجی ہے، جس کی قیمت ادا کررہا ہوں، میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھوں گا، ووٹ امپائر کی انگلی سے نہیں عوام کی انگلی سے ملتے ہیں، سارے ساتھی ساتھ کھڑے ہیں ،لوگ اور پارلیمنٹیرینز باشعور ہو چکے، اب ان ہتھکنڈوں کا مستقبل نہیں، الیکشن میں ایک گھنٹہ کی تاخیر بھی نہیں ہونی چاہیے۔چیف جسٹس اور جاوید چوہدری کی ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کےانٹرویواور ڈاکٹرائن کے حوالے سے جو باتیں ہورہی ہیں وہ پڑھ رہا ہوں، چیف جسٹس کوانتخابات میں ایک گھنٹےکی تاخیرکی بھی بات نہیں کرنی چاہیے، ثاقب نثار کو لگ رہا ہے کوئی چیز پرابلم کررہی ہے تو سدباب کرنا چاہیے، فیصلے چیف جسٹس کے ہاتھ میں ہیں، کیس بنانے میں کون سی دیر لگتی ہے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ میرے کیس میں پراسیکیوشن اور گواہوں سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کرپشن کب ہوئی؟ میرے اثاثوں پر سرکاری پیسہ کہاں لگا؟، کرپشن کی ہے توبتائیں کہاں کی ہے، احتساب کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کوئی ایسا کیس نکالیں جو عوام بھی تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کسی مرض کے بغیر ہسپتال میں بیٹھا رہا،پاناما جے ا?ئی ٹی کے سربراہ واجد ضیائ گھنٹوں پرویز مشرف کے دروازے کے باہر بیٹھے رہتے تھے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کیلیے راحیل شریف نےآپ سے کہا تھا؟۔ تو نواز شریف نے جواب دیا کہ فی الحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے۔ صحافی کے سوال ‘کیا پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے لئے راحیل شریف نے آپ سے کہا تھا’ پر نواز شریف نے کہا کہ فی الحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سیاستدانوں اور پرویز مشرف جیسے لوگوں میں فرق سمجھنا چاہیے، پرویز مشرف بیماری کا بہانہ کرکے اسپتال میں چھپ گیا اور میں اپنی بیٹی کے ساتھ عدالت میں موجود ہوں اور الزامات کا سامنا کر رہا ہوں۔نواز شریف نے مزید کہا کہ پرویز مشرف مکے دکھا کر کہتا تھا کہ نواز شریف اور بے نظیر کبھی واپس نہیں آئیں گے اور آج وہ وطن واپسی سے متعلق جھوٹ بولتا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا چوہدری نثار کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ ‘ آپ مشرق کی بات کرتے ہوئے مغرب نکل جاتے ہیں’۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نگران حکومت کے بارے میں شاہد خاقان سے ایک دو بار بات ہوئی ہے ۔سیاستدانوں کو مل کر اس کا فیصلہ کرنا چاہیے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا کے لیے سفیر نامزد کیا ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈالنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ سوال اٹھتا ہے یہ سب کون کر رہا ہے، میرے خلاف یلغار ہوئی ہے لیکن آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہوں۔میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھوں گا، ووٹ امپائر کی انگلی سے نہیں عوام کی انگلی سے ملتے ہیں، سارے ساتھی ساتھ کھڑے ہیں ،لوگ اور پارلیمنٹیرینز باشعور ہو چکے، اب ان ہتھکنڈوں کا مستقبل نہیں، الیکشن میں ایک گھنٹہ کی تاخیر بھی نہیں ہونی چاہیے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ میرے کیس میں پراسیکیوشن اور گواہوں سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کرپشن کب ہوئی؟ میرے اثاثوں پر سرکاری پیسہ کہاں لگا؟، کرپشن کی ہے توبتائیں کہاں کی ہے، احتساب کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کوئی ایسا کیس نکالیں جو عوام بھی تسلیم کریں۔ بعد میں پنجاب ہاو¿س میں نواز شریف کی سربراہی میں اتحادیوں کا الیکشن کے حوالے سے مشاورتی اجلاس بھی جس میں محمود خان اچکزئی اور دیگر رہنماو¿ں نے شرکت۔اس موقع پر اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ہم 70سال گنوا بیٹھے ہیں ۔اب یہ سب بدلنا ہوگا۔انھوں نے محمود خان اچکزئی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آپ مجھے اس لئے بھی پسند ہیں کہ آپ نے جب بھی بات کی ووٹ کے تقدس کی بات کی۔انھوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ کے اندر بات کی ہو یا باہر ،وہ اسمبلی میں بولے ہوں یا فیلڈ میں ،پنجاب میں تقریرکی ہویا یا بلوچستان میں ،سندھ میں یا کے پی کے میں ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور غیر جموہری رسم و رواج کے خاتمے کی بات کرتے ہیں ۔ ان کی بات بہادرانہ ہوتی جس میں وہ عوام کے ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں ۔ان کے دلیرانہ بیانات ہمارے لئے مشعل راہ پہونے چاہیئں ۔یہ کہتے ہیں تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں ۔انھوں نے کہا کہ شاید پہلے میں نظریاتی نہیں تھا اب سو فیصد نظریاتی ہوں ووٹ کے تحفظ کےلئے سب مسلم لیگیوں کو نظریاتی ہونا پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ 70سال میں ووٹ کو عزت دی ہوتی تو آج پاکستان بھی دنیا کے 10ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو تا۔
![](https://dailykhabrain.com.pk/wp-content/uploads/2018/03/nawaz-2.jpg)