راولپنڈی() آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے 62 افراد کے قتل میں ملوث 10 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی جب کہ 5 دہشت گردوں کو قید کی سزا بھی سنائی گئی۔ دہشت گرد شہریوں کے قتل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے 5 شہریوں، 11 پولیس اہلکاروں، ایف سی کے 46 اہلکاروں کو قتل کیا جب کہ سزائے موت پانے والے مجرموں میں معروف قوال امجد صابری کے قاتل بھی شامل ہیں،، ان دہشت گردوں میں محمداسحاق، محمدعارش، محمدرفیق، حبیب الرحمان، محمدفیاض، اسماعیل شاہ، فضل محمد، حضرت علی، محمد عاصم اور حبیب اللہ بھی شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشت گردسنگین جرائم بشمول دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ دہشت گرد معصوم شہریوں، پشاور کے ایک ہوٹل، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والےاداروں پر حملے میں ملوث ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔ ان مجرموں کو فوجی عدالت نے سزائیں سنائیںجبکہ پانچ مجرموں کی عمر قید کی سزائیں سنائی گئیںجن دہشت گردوں کی آرمی چیف نے سزائے موت کی توثیق کی ان کے جرائم کی تفصیلات آئی ایس پی آر نے جاری کردی ہے جن کے مطابق ،ا، محمد اسحاق ولدیت محمد ابراہیم ۲۔محمد عاصم ولدیت عبدالرحمان ،یہ دونوں مجرم کالعدم تنظیم کے ممبران تھے اور وہ معروف قوال امجد صابری کے قتل اور مسلح افواج و قانون نافذکرنے والی ایجنسیوں پر حملے میں ملوث تھے جس میں سترہ افسران شہید ہوئے ، ان کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیاانہوں نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا انہیں سزائے موت سنائی گئی،۳ ،محمد عارش خان ولدیت محمد اسلم نامی دہشت گرد کالعدم تنظیم کا ممبر تھا، وہ پرل کانٹینیٹل ہوٹل پشاور پر حملے میں ملوث تھا جس میں چار شہری شہید ہوئے تھے مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی،۴،محمد رفیق ولدیت حمید خان ،یہ دہشت گرد کالعدم تنظیم کا ممبر تھا اور پاکستان کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر حملے میں ملوث تھا جس میں لیفٹننٹ کرنل محمدیوسف (اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ آفیسر فرنٹئر کانسٹیبلری )،کریم خان ،نائب صوبیدارفضل واحد،نائب صوبیدار محمد فیاض سولہ سپاہیوں سمیت شہید اور تین اہلکار زخمی ہوئے تھے وہ ایک شہری محمد علی کے اغواءبرائے تاوان میں بھی ملوث تھا،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،۵،حبیب الرحمان ولدیت کھوبہ گل ،یہ دہشت گرد کالعدم تنظیم کا ممبر تھا اور وہ پاکستان کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر حملے میں ملوث تھاجس کے نتیجے میں لیفٹننٹ کرنل انور عباس تین اہلکاروں سمیت شہید جبکہ پندرہ دیگر زخمی ہوگئے تھے وہ دہشت گرد سرگرمیوں کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے میں بھی ملوث تھا ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،۶،محمد فیاض ولدیت گل فراز ، یہ دہشت گرد کالعدم تنظیم کا رکن تھا اورپاکستان کی مسلح افوا ج و قانون نافذکرنے والی ایجنسیوں پر حملے میں ملوث تھا جس میں نائب صوبیدارفتح محمد ،حوالدار پرویز اقبال ، حوالدار بشارت علی، پولیس کانسٹیبل سلیم خان سمیت دیگر چار اہلکار شہید ہوئے تھے ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،۷،اسماعیل شاہ ولدیت نیک بادشاہ یہ دہشت گرد کالعدم تنظیم کا رکن تھا اور وہ نائب صوبیدار نسیم خان کی شہادت اور پاکستان کی مسلح افواج پر حملے میں بھی ملوث تھا ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،۸،فضل محمد ولدیت عبدالمتین ،یہ دہشت گردکالعدم تنظیم کا رکن تھا وہ پاکستان کی مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں نائب صوبیدار فتح محمد،حوالدار پرویز اقبال،حوالدار بشار ت علی اور دیگر پانچ اہلکار شہید ہوئے تھے ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،۹،ح©ضرت علی ولدیت محمد علی،یہ دہشت گردکالعدم تنظیم کا رکن تھا اور وہ پاکستان کی قانون نافذکرنے والی ایجنسیوں پرحملے میں ملوث تھاجس میں حوالدار وہاب علی اور تین دیگر اہلکار شہید ہوئے تھے ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی، ،۰۱،حبیب اللہ ولدیت انور بیگ ،یہ دہشت گردکالعدم تنظیم کا رکن تھااور وہ پاکستان کی قانون نافذکرنے والی ایجنسیوں پر حملے میں ملوث تھا جس میں ایک پولیس کانسٹینل شہید اور ایک افسر زخمی ہوا تھا ، وہ اکوڑہ خٹک میں تین سی ڈی دکانوں کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا ،مجرم نے ٹرائل کورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اس سے سزائے موت سنائی گئی،آرمی چیف نے ان 10 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔