وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت کا محض دو ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ ایسے میں ان کا افعان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی دعوت پر دورہ کابل کتنا اہم ہوسکتا ہے۔ وہ ایسے حالات میں واجبی روایتی بیانات کے علاوہ کیا کوئی ٹھوس پیش رفت کا وعدہ کر سکتے ہیں؟
حالیہ دنوں میں پاکستان کے فوجی اور سیاسی رہنما باقاعدگی سے کابل کے دورے کر رہے ہیں۔ برف پگھلنے کا بظاہر آغاز پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس سال فروری میں دورے سے ہوا۔ کافی تلخیوں اور تاخیر کے بعد ہونے والے اس دورے میں جنرل باجوہ نے افغانستان اور امریکہ دونوں کو علاقائی سکیورٹی معملات پر ’مشترکہ اور تسلسل کے ساتھ‘ کوششوں کی پیشکش کی تھی۔