لودہراں (امین چوہدری سے)عرصہ6ماہ گزرنے کے باوجود26سالہ عاصمہ بی بی کے قاتلوں کیخلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی مقامی پولیس تھانہ سٹی مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض ملزمان کی سرپرست بن گئی حصول انصاف کی خاطر بوڑھے والدین دربدر کی ٹھوکریں کھا کھا کر بینائی تک کھو بیٹھے مقامی پولیس تھانہ سٹی نےFIR کاٹنے کے عدالتی احکامات بھی ہوا میں اڑا دیئے قبر کشائی و ڈاکٹرز کی تصدیق ہونے کے باوجود بھی ملزمان کیخلاف 6ماہ گزرنے کے باوجود FIRدرج نہ ہو سکی کاروائی کی صورت میں ملزمان کی طرف سے جان سے ماردینے جیسی سنگین نتائج کی دھمکیاں غریب والدین نے انصاف کی خاطر ”خبریں “کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ”خبریں“کے توسط سے اعلیٰ حکام ،وزیر اعلیٰ پنجاب ،چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل اگر انصاف نہ ملا تو DPOآفس کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر خود سوزی کر لیں گے ۔تفصیل کے مطابق چاہ پٹھان والہ میاں پور کی رہائشی کنیز بی بی نے اپنے خاوند خادم حسین کے ہمراہ ”خبریں“دفتر آکر ظلم کی داستان سناتے ہوئے بتایاکہ انھوں نے اپنی 26سالہ بیٹی عاصمہ بی بی کی شادی موضع سمراکھوہ باغ والہ کے رہائشی محمد ناظم کیساتھ سال 2011میں کی تھی اور شادی کے کچھ ماہ بعد ہی اسکے خاوند اور اسکے سسر عاشق حسین میں تلخ کلامی پر اسکے سسر اور ساس نے انھیں مکان کے پچھلے احاطے میں علیحدہ کر دیا تھا اور وراثتی طور پر دو عدد بھینس کی کٹیاں بھی دیں جنھیں 5سال کی محنت کے بعد عاصمہ بی بی نے انھیں بھینسیں بنا دیا بھینسوں کو دیکھ کر اسکے سسر اور ساس کے دل میں لالچ آگیا اور اپنے بیٹے محمد ناظم کو اپنے ہاتھوں میں کر کے میری بیٹی سے بھینس لینے کا مطالبہ شروع کر دیا میری بیٹی کے انکار پر اسکے سسر عاشق حسین ساس کنیزمائی اور خاوند محمد ناظم نے جینا حرام کر دیا ہماری بیٹی کے بطن سے 2معصوم بچے بھی ہیںایک دن بھینس نہ دینے پر لڑائی جھگڑے میں سسر عاشق حسین ساس کنیز مائی اور خاوند محمد ناظم نے دو کس نا معلوم افراد کے ہمراہ ملکر میری بیٹی عاصمہ بی بی کو سر میں ڈنڈے کا وار کر کے دن دیہاڑے موقع پرموت کے گھاٹ اتار دیا عرصہ6ماہ گزرنے کے باوجود انکے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی حصول انصاف کی خاطر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اورFIR کاٹنے کے عدالتی احکامات کے باوجود مقامی پولیس تھانہ سٹی لودہراں نے ملزمان کے خلاف نہ تو کوئی FIRکاٹی اور نہ ہی کسی قسم کی کاروائی کی گئی چونکہ ملزمان بااثر ہیں اورمقامی پولیس تھانہ سٹی لودہراں مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض ملزمان کی سرپرست بن گئی ہے اور پولیس الٹا ہمارے ہی ملزمان کو کہتی ہے کہ تم لوگوں سے یہ دو بزرگ ہی نہیں سنبھالے جاتے ہیں اور مقامی ن لیگی ایم پی اے کی آشیر باد اور مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی کی بناءپر ملزمان آزادانہ دندناتے پھر رہے ہیں ملزمان کی جانب سے ہمیں کاروائی سے روکا جا رہا ہے اور کاروائی کرنے پر جان سے مار دینے جیسی سنگین نتائج کی دھمکیاںدی جا رہی ہیں انھوں نے مزید بتایا کہ یہ حصول انصاف کی خاطر جب تھانہ سٹی میں جاتے ہیں تو وہاں صبح سے شام تک بیٹھا بیٹھا کر یہ کہ کر دھکے مار کر نکال دیا جاتا ہے کہ یہ وقوعہ تھانہ گیلے وال کا ہے جب تھانہ گیلے وال میں جاتے ہیں تو ہمیں تھانہ سٹی لودہراں کا وقوعہ کہ کر نکال دیا جاتا ہے ہم DPOلودہراں کے پاس حاضر ہوئے انھوں نے یہ کہ کر ٹال دیا کہ میں اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ مجھ سے پہلے تعینات DPOنے اس معاملے کی مکمل تفتیش کی ہے حصول انصاف کی خاطر دربدر کی ٹھوکریں کھا کھا کر اپنی بینائی تک کھو چکے ہیں مگر ہماری بچی کے قاتلوں کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جا رہی ہے مورخہ 26مارچ 2018کو عدالتی حکم پر قبر کشائی کی گئی اور ڈاکٹروں کی تشدد کی وجہ سے موت کی تصدیق ہونے کے باوجود مقامی تھانہ سٹی لودہراں نے ملزمان کیخلاف کوئی کاروائی نہ کی اور نہ ہی ان کیخلاف FIRکاٹی گئی کنیز بی بی اور خادم حسین نے مزید کہا کہ کیا وزیر اعلیٰ پنجاب ہمیں انصاف کی فراہمی کیلئے ہم تک نہیں آسکتے ؟ کیا پاکستان میں یہی انصاف ہے ؟ کہاں گیا وزیر اعلیٰ پنجاب کا نعرہ ”گڈ گورنینس پنجاب“؟کیا ہمیں یہاں انصاف نہیں مل سکتا ؟ کنیز بی بی اور خادم حسین نے حصول انصاف کیلئے جہاں ظلم وہاں خبریں کے سلوگن کے ذریعے ”خبریں“کا دروازہ کھٹکھٹا دیا اور جناب ضیاءشاہد صاحب ”خبریں “وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف صاحب ،چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار صاحب ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب سے انصاف کی اپیل اگر انصاف نہ ملا توہم جو کہ زندہ لاش بنے ہوئے ہیں خود پر تیل چھڑک کر خود سوزی کر لیں گے۔اس بارے میں جب DPOلودہراں سے پوچھا گیا تو انھوں نے اپنے مو¿قف میں کہا کہ یہ لوگ میرے پاس آئیں میںخود معاملے کی انکوائری کروں گا اور انصاف ہوگا۔