تازہ تر ین

میڈ ان جرمنی

مرزا روحیل بیگ ….اظہار خیال
جرمنی دنیا کا امیر ترین ملک اور طاقتور معیشت ہے۔ یورپ کے قلب میں واقع جرمنی کو یورپ کی اقتصادی شہ رگ کہنا غلط نہ ہو گا۔ 82 ملین کی آبادی کے ساتھ جرمنی یورپی یونین کا آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک بھی ہے۔ جرمنی اس وقت دنیا کی چوتھی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد جرمن قوم نے جس برق رفتاری سے ترقی کی منازل طے کیں وہ حیرت انگیز ہے۔ آج دنیا کی تجارتی و اقتصادی انڈسڑی پر جرمنی کا راج ہے۔ جس شے پر ”میڈ ان جرمنی “ لکھا ہو لوگ اسے آنکھیں بند کر کے خریدتے ہیں۔ رائفلز ہوں، آبدوزیں یا پھر لیپرڈ نامی ٹینک، دنیا بھر میں ” میڈ ان جرمنی “ہتھیاروں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ امن پسند جرمن معاشرے کے لیے یہ کامیابی کسی حد تک تکلیف دہ بھی ہے۔ ویسے یہ کامیابی اتنی بڑی بھی نہیں کہ کیونکہ جرمنی کی اصل برآمدات (ٹاپ ٹین فہرست میں نمبر نو اور دس) بحری جہاز اور ٹینک نہیں بلکہ انسانوں اور جانوروں کی اشیائے خوراک یا پھر ربڑ اور پلاسٹک سے بنی مصنوعات ہیں۔ جرمن برآمدی مصنوعات میں ساتویں نمبر پر ”دھاتیں“ ہیں۔ جیسا کہ ایلومونیم دھات۔ 2015 ءمیں جرمنی نے قریب پچاس ارب یورو کی دھاتیں برآمد کیں۔ جرمنی میں کاروں کے ساتھ ساتھ اور کئی قسم کی گاڑیاں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ وہ گاڑیاں جو کوڑا اٹھانے کے کام آتی ہیں لیکن اسی صف میں ٹرکوں، بسوں اور ان تمام گاڑیوں کا بھی شمار ہوتا ہے، جو کاریں نہیں ہیں لیکن جن کے چار پہیے ہوتے ہیں۔ 2015 ءمیں جرمنی کی بارہ سو ارب یورو کی مجموعی برآمدات میں سے ان مخصوص قسم کی گاڑیوں کا حصہ ستاون ارب یورو رہا۔ جرمنی کی دوا ساز صنعت کی ساکھ پوری دنیا میں بہت اچھی ہے۔ آج بھی اس صنعت کے لیے وہ بہت سی ایجادات سود مند ثابت ہو رہی ہیں، جو قریب ایک سو سال پہلے ہوئی تھیں۔ اگرچہ بہت سی ادویات کے پیٹنٹ حقوق کی مدت ختم ہو چکی ہے تاہم جرمن ادارے انہیں بدستور بھاری مقدار میں تیار کر رہے ہیں۔ ان ادویات کی مد میں جرمنی کو سالانہ قریب ستر ارب یورو کی آمدنی ہو رہی ہے۔
بجلی کام کی چیز بھی ہے لیکن خطرناک بھی ہے۔ کم وولٹیج کے ساتھ رابطے میں آنا پریشانی کا باعث بنتا ہے، لیکن زیادہ وولٹیج والی تاروں سے چھو جانا موت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ برقی مصنوعات بنانا مہارت کا کام ہے، اور اس حوالے سے جرمن اداروں کی شہرت بہت اچھی ہے۔ سن 2015 ءمیں برقی مصنوعات تیار کرنے والے جرمن اداروں کا مجموعی برآمدات میں حصہ چھ فیصد رہا۔ قریب ایک سو ارب یورو کے ساتھ ڈیٹا پروسیسنگ آلات اور آپٹک مصنوعات کے برآمدی شعبے کا مجموعی برآمدات میں حصہ آٹھ فیصد سے زیادہ رہا۔ بہت سے جرمن ادارے گزشتہ کئی نسلوں کے اس تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتہائی اعلی معیار کی حامل تکنیکی اور سائنسی مصنوعات تیار کر رہے ہیں۔ جرمنی کے بڑے کیمیائی ادارے ادویات ہی نہیں بنا رہے بلکہ وہ مختلف طرح سے استعمال ہونے والی گیسیں اور مائعات بھی تیار کرتے ہیں۔ یہ شعبہ سالانہ ایک سو ارب یورو سے زیادہ کے کیمیکلز برآمد کرتا ہے۔ بائر اور بی اے ایس ایف جیسے اداروں کا جرمن برآمدات میں حصہ قریب دس فیصد بنتا ہے اور جرمنی کی برآمدات کی ٹاپ ٹین کی فہرست میں اس شعبے کا نمبر تیسرا ہے۔ جرمنی انجینئروں کی سرزمیں، یہ بات ویسے تو کہنے کو کہ دی جاتی ہے لیکن اس میں کچھ حقیقت بھی ہے۔ جرمنی کی برآمدات میں مشینیں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 2015 ءمیں جرمنی نے مجموعی طور پر 169 ارب یورو کی مشینیں برآمد کیں۔ اس شعبے کی کامیابی کا انحصار عالمی معاشی حالات پر ہوتا ہے۔ عالمی معیشت بحران کا شکار ہو تو جرمن مشینوں کی مانگ بھی کم ہو جاتی ہے۔ جرمنی کا کوئی اور شعبہ برآمدات سے اتنا نہیں کماتا جتنا کہ اس ملک کا موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا شعبہ۔ جرمن محکمہ شماریات کے مطابق فوکس ویگن، مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو اور پورشے جیسے اداروں کی بنائی ہوئی کاروں اور فاضل پرزہ جات سے جرمنی کو 226 ارب یورو کی سالانہ آمدنی ہوئی۔
پاکستان کو جرمنی کی ساتھ اپنے تجارتی و اقتصادی روابط کو مضبوط بنانا چاہیے۔ جرمنی کا سیاسی و اقتصادی نظام ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کو توانائی کے شعبہ میں جرمن ٹیکنالوجی اور تجربہ سے استفادہ کرنا چاہیے، جرمنی کو توانائی کے شعبے میں خاص مہارت حاصل ہے۔ جرمنی میں 20 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سولر سے پیدا کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو جرمنی کے ساتھ مختلف معاشی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے تاکہ پاکستانی معیشت زیادہ سے زیادہ ترقی کرے ۔ تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے۔ یورپ سمیت جرمنی میں مقیم پاکستانی محب وطن ہیں جو ہر دم پاکستان کی ترقی کے لیے سوچتے ہیں۔ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت کے دوطرفہ مواقع مزید بڑھائے جا سکتے ہیں، جس کے لیے دونوں حکومتوں اور نجی شعبوں کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔
(کالم نگاربین الاقوامی امورپرلکھتے ہیں)
٭….٭….٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain