تازہ تر ین

بچوں پر ڈورے مون کے اثرات

لاہور (ویب ڈیسک)آج کل کیبل ، انٹرنیٹ کی بدولت بہت سے کارٹون چینلز وغیرہ کھل گئے ہیں جن پر چوبیس گھنٹے کارٹون پروگرامز نشر کئے جاتے ہیں۔ جن میں مشہور کارٹونز ڈوریمون ،ٹوم اینڈ جیلی ،چھوٹا بیم ،بین ٹن ،جان وغیرہ ہیں جنہیں بچے بہت شوق سے دیکھتے ہیں لیکن ڈوریمون بچوں کے پسندیدہ کارٹون ہیں اس وقت شاید ہی کوئی بچہ ایسا ہو جو ڈورے مون کارٹون نہ دیکھتا ہو۔یہ کارٹون وہ ہیں جنہوں نے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے بچوں کو اپنا گرویدہ بنایا ہوا ہے۔ دو ہزار دو میں ٹائم میگزین نے ڈوریمون کو ایشیائی ہیرو قرار دیا۔دنیا میں درجنوں ویڈیو گیمز بھی آچکی ہیں۔ نوبیتا ایک نو عمر لڑکا ہے جو پڑھائی میں بہت کمزور ہے جس کی وجہ سے بچے بھی پڑھائی سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ میں نے جب بچوں سے کارٹونز سے متعلق بات کی تو بچوں نے بہت پر جوش انداز میں جواب دیا لیکن جب انہی بچوں سے پڑھائی کے متعلق پوچھا گیا تو بچوں نے اتنے اچھے انداز میں جواب نہیں دیا۔جہاں بچے کارٹونز شوق سے دیکھتے ہیں وہاں والدین ڈورے مون کارٹونز سے تنگ آچکے ہیں وہ کارٹونز کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس سے ہٹ کر سوچتے ہیں اور بچوں کے ساتھ یہ کارٹون بھی شوق سے دیکھتے ہیں وہ اسے تفریح کا ایک ذریعہ کہتے ہیں۔یاد رہے کہ سیاسی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے ڈورے مون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کی گئی کہ اس پروگرام سے بچوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔بچے ڈورے مون کی وجہ سے ٹھیک سے پڑھائی نہیں کرتے۔ ایک بچہ جس کی عمر چار سال ہے اسے سب کارٹونز کے نام آتے ہیں لیکن بچے نے ڈورے مون کو اپنے پسندیدہ کار ٹونز قرار دیئے ، حیرانی کی بات یہ ہے کہ بچے کو ڈورے مون کارٹون کے سب کرداروں کے نام آتے ہیں۔ بچے نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب میں اپنے پاپا کو کہتا ہوں کہ مجھے ڈورے مون کارٹون کے گیجٹ چاہیئے تو وہ مجھے لاکر نہیں دیتے ، اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کارٹونز بچوں کے ذہنوں پر کیسے اثرات مرتب کرتا ہے۔ایک دوسرا بچہ وہاب حیدر جس کی عمر دس برس ہے وہ ہر وقت ڈورے مون کارٹون دیکھنے کی ضد کرتا ہے۔ کئی کئی گھنٹے ٹی وی کے آگے بیٹھ کر کارٹون دیکھتا ہے جس کی وجہ سے اسکی نظر بہت کمزور ہوگئی ہے۔ ساتھ ہی پڑھائی سے بھی وہ بچہ جی چ?ڑانے لگا ہے۔ اسکی ان عادات سے والدین بہت پریشان ہیں۔انکا کہنا ہے بچے کو پیار اور سختی دونوں سے سمجھا کر دیکھ لیا لیکن وہ کارٹون دیکھنے سے باز نہیں آتا ہم ا?سکی نظر کو لے کر بہت پریشان ہیں۔ڈورے مون بنیادی طور پر جاپانی کارٹونز ہیں۔جسکے مصنف اور مصور فیو جیکو ایف فیو جیو ہیں اسکی کہانی ایک روبوٹ بلی ڈورے مون اور اسکے دوست نوبیتا کے گرد گھومتی ہے۔ ڈورے مون کے سامنے کی طرف ایک جیب ہے جس میں سے وہ مختلف گیجٹس نکال کر استعمال کرتا ہے،بچے کئی کئی گھنٹے بیٹھ کر اپنے پسندیدہ کارٹون دیکھتے ہیں اور پڑھائی نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور مستقبل میں کچھ اچھا نہیں بن سکتے۔کارٹونز کی وجہ سے بہت سے بچے احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں اور احساس کمتری کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی کارٹونز بہت مشہور ہوجاتے ہیں تو انکی چیزیں مارکیٹ میں آجاتی ہیں حتیٰ کہ گارمنٹس میں سٹیشنری میں کھلونوں میں ہر جگہ ہمیں انکی چیزیں ملتی ہیں اور بچے ان چیزوں کا اپنے والدین سے مطالبہ کرتے ہیں اور والدین انہیں وہ تمام چیزیں نہیں دلا پاتے کیونکہ انکے مالی حالات ایسے نہیں ہوتے کہ انہیں ہر چیز دلائی جاسکے۔بچوں کی کارٹونز کی عادت دور کرنے کے لئے والدین کو چاہیئے کہ انہیں آدھ ایک گھنٹے سے زیادہ ٹی وی ہرگز دیکھنے نہ دیں اور انہیں انکے منفی اثرات سے آگاہ کریں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain