تازہ تر ین

جگہ جگہ کھلنے والے ڈھابوں ، ہوٹلوں نے رمضان المبارک کا تقدس پامال کر دیا ، چینل ۵ کے پروگرام ”ہاٹ لنچ “ میں شہری انتظامیہ کی نااہلی پر پھٹ پڑے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) روزہ کے روحانی پہلوﺅں اور ثمرات سے کسی کو انکار نہیں مگر اس کے اثرات جسم پر بھی مرتب ہوتے ہیں جس کا اندازہ ایک روزہ دار سے بہتر کسی کو نہیں ہو سکتا۔ روزہ نہ صرف انسان کو صبر و شکر کی جانب راغب کر کے انسانی زندگی پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور کئی قسم کی جسمانی بیماریوں کو ختم کرنے م یں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔ سحر و افطار میں اعتدال کا دامن نہ چھوڑا جائے تو یہ وزن کم کرنے کے ساتھ دل و دیگر اعضاءکو مختلف امراض سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انسانی جسم روزہ کے شروع ہونے سے 8 گھنٹے بعد تک معمول کی حالت میں رہتا ہے۔ اس دوران معدہ میں موجود خوراک مکمل ہضم ہو جاتی ہے۔ روزہ کی افادیت کے ساتھ روزہ کا احترام بھی بیحد لازم ہے۔ مگر ہمارے ہاں روزے کا احترام نہیں کیا جاتا اور کھلے عام دکانیں کھول کر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کی جاتی ہیں جو روزہ کے تقدس کو پامال کرنا ہے کچھ دکاندار انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے ٹھیلے اور ہوٹل کھلے رکھتے ہیں۔ ماہ رمضان میں کھانے پینے کے سٹالز پر دفعہ 144 نافذ ہے مگر بس اڈوں اور ہسپتالوں میں رعایت کی آڑ میں ہوٹلز اور کیفے روزہ خوروں کےلئے کھلے نظر آتے ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام ”ہاٹ لنچ“ میں ماہ رمضان المبارک میں کھانے پینے کی اشیا پر پابندی کے باوجود فروخت جاری ہونے اور علاقہ پولیس اور انتظامیہ کی خاموشی پر ملک بھر سے نمائندگان چینل فائیو نے صورتحال پیش کی۔ ڈیرہ غازی خان نمائندہ عدنان علی مرتضیٰ نے روزہ کے تقدس کےخلاف شہر کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ مختلف مقامات پر ہوٹلز کھلے ہیں گلیوں محلوں میں جوسز، بوتلیں اور فروٹ کاٹ کر فروخت کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے اشیاءخورونوش کی فروخت جاری ہے۔ اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہوٹلوں اور ٹھیلوں پر کھانے پینے کی اشیاءکی فروخت روزہ داروں کے لئے باعث پریشانی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کا نوٹس نہ لینا افسوسناک ہے۔ گوجرانوالہ سے اس حوالے سے صورتحال بتاتے ہوئے ندیم ساغر نے کہا کہ رمضان المبارک میں شہر میں ہسپتالوں اور بس اڈوں پر مریضوں اور مسافروں کی سہولت کے لئے بنائے گئے فوڈ سٹالز میں نہ مریض ہیں اور نہ مسافر بلکہ روزہ خور کھلے عام کھانے پینے کی اشیاءسے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ گوجرانوالہ جی ٹی روڈ پر گنے کا جوس اور دیگر مشروبات کی فروخت جاری ہے۔ انتظامیہ اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہے۔ پروگرام میں خانپور سے نمائندہ ابوبکر جتوئی نے صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ خانپور میں رمضان کے روزہ کے اوقات میں تمام ہوٹلز کھلے رہتے ہیں۔ سموسے اور پکوڑوں کی کھلی دکانوں کےخلاف انتظامیہ نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ پولیس سمیت اے سی اور ڈی سی او کارروائی کرنے کے لئے تیار نہیں۔ شہر میں سرعام احترام رمضان کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے رشوت لیکر کھانے پینے کی دکانیں کھلوا رکھی ہیں۔ لالہ موسیٰ سے نمائندہ نعیم چودھری نے بتایا کہ شہر میں ماہ رمضان کے تقدس کے خیال کے ساتھ ساتھ چند ہوٹلز مسافروں کے نام پر عام روزہ خوروں کی خدمت کر کے ناجائز منافع بٹور رہے ہیں۔ مگر نہ ہی کسی ہوٹل کےخلاف کارروائی ہوئی اور نہ ہی کسی روزہ خور کو گرفتار کیا گیا۔ رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی پر عوام کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کریک ڈاﺅن کر کے احترام رمضان بحال کرائے۔ ملتان سے نمائندہ مکرم خان نے بتایا کہ رمضان میں دن کے اوقات میں کاروباری منافع خور ریڑھیاں اور ہوٹل شہر میں کھلے رکھتے ہیں۔ لوگ رمضان اور روزہ دار کا احترام بھول کر کھاتے پیتے ہیں۔ شہریوں نے ایسے نے ایسے ہوٹلوں کےخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے سخت ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ سکھر سے رمضان المبارک میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے حوالے سے بتاتے ہوئے ندیم سرکی نے کہا کہ ہسپتالوں اور مسافروں کے لئے سہولت کی بجائے شہر میں جگہ جگہ ایسے ہوٹلز کھلے ہیں جو رمضان خوروں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کچھ پیسوں کے عوض جگہ جگہ ایسے ہوٹلز کے اجازت نامے بانٹتی نظر آتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی دوپہر کے کھانے کے عوض خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہاڑی سے نمائندہ حاجی ظفراللہ چودھری نے کہا کہ بہت سے علاقوں میں ا نتظامیہ سے اجازت لیے بغیر ہوٹل کھلے ہیں اور روزہ خوروں کو سرعام کھانا کھلایا جا رہاہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی برائے نام ہے کوئی چھاپہ نہیں مارا جا رہا۔ احترام رمضان میں انتظامیہ کو فوری ایکشن میں آنے کی ضرورت ہے۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain