تازہ تر ین

بہاولپور صوبہ ختم ، اب صرف جنوبی پنجاب صوبہ بنے گا : جہانگیر ترین

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق سیکرٹری جنرل تحریک انصاف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ اب صرف جنوبی پنجاب صوبہ نے گا۔ نواب آف بہاولپور صلاح الدین عباسی کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد طے پا گیا ہے کہ صرف جنوبی پنجاب صوبہ کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وعدے کے پکے ہیں اور وہ صوبہ بنا کر رہیں گے۔ ہم اقتدار میں آکر صوبہ نہ بنا سکے تو لوگ مجھے جنوبی پنجاب میں رہنے نہیں دینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضیاشاہد کے ساتھ خصوصی مکالمہ میں کیا جو سوالاً جواباً پیش خدمت ہے:۔
ضیاشاہد: گزشتہ کچھ عرصہ سے جنوبی پنجاب کی سیاست میں ایک ابھار پیدا ہوا سابق ریاست بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے ڈویژنوں میں اور سب سے پہلے میں یہاں سے شروع کروں کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک اعلان کیا تھا کہ یہاں کے لوگوں کو واقعی لاہور جانے میں بڑی دقت ہوتی ہے اور یہاں سے اکثر کہا جاتا تھا کہ رحیم یار خان کے آخری سرے سے جب ہم سندھ سے ملتے ہیں 14 گھنٹے لگ جاتے ہیں لوگوں کو لاہور جانے میں اسی طرح فورٹ سنڈے من کا ایریا ہو یا اور اس کے علاقے کے بہت سے دور دراز کے علاقے جناب اس پر تجویز کیا تھا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے کہ ملتان میں ایک جنوبی پنجاب کا ایک سیکرٹریٹ بنایا جائے جس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری بھی بیٹھے ہوں اور ایڈیشنل آئی جی بھی بیٹھے ہوں۔ یہ طے ہوا تھا کہ ایجوکیشن اور ہیلتھ کے محکموں کے ایڈیشنل سیکرٹری بھی یہاں بیٹھے ہوں تاکہ تھوڑا لوڈ کم تو ہو لاہور پر۔ لیکن عجیب بات ہے کہ یہ سلسلہ جو ہے اس کی کافی خبریں آئیں یہ بھی پتہ چلا کہ زمین بھی لے لی ہے اور شاید اس کی تیاریاں بھی ہو رہی ہیں پھر اچانک یہ ختم ہو گیا اور اخبار نویس کی حیثیت سے بہاول نگر بچپن میں اور پھر ملتان میں میٹرک تک میں نے پڑھا اس علاقے سے ہے۔ اور یقینی طور پر اس علاقے کی محرومیاں میں دیکھتا رہا۔ دوسرے اخبارات اور دوسرے صحافیوں کی نسبت مجھے خود اس کا ادراک رہا۔ یہ سیکرٹریٹ والا سسٹم کیوں ختم ہو گیا یہ ہو جاتا تو وقتی طور پر تھوڑا سا ریلیف مل جاتا ہے۔
جہانگیر ترین: ضیاصاحب میں آپ کو لودھراں اور جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ ان وعدوں میں سے ایک تھا جو کبھی نواز شریف اور شہباز شریف کرتے اور پورا نہیں ہوا۔ یہ ایک وعدہ کر کے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو گمراہ کرتے رہے۔ سیکرٹریٹ کا وعدہ بھی ناکافی تھا۔ رولز آف بزنس ایک چیز ہوتی ہے اس میں جو فیصلے آئی جی کے ہوتے ہیں وہ ایڈیشنل آئی جی نہیں کرسکتا۔ جو چیف سیکرٹری کے ہوتے ہیں وہ ایڈیشنل سیکرٹری نہیں کر سکتا۔ لامحالہ طور پر فیصلے یہاں نہیں ہونے تھے سارے فیصلے پنجاب میں جانے تھے لاہور میں۔ انہوں نے اعلان کر دیا جو سیاسی اعلان تھا اور اس پر عملدرآمد ہیں۔ جہاں تک جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا سوال ہے یہ آج سے نہیں، بہت عرصہ سے ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ انڈس واٹر بنایا تھا ورلڈ بنک نے پنجاب کے جو ا ضلاع ہیں ان میں سے پسماندہ کون سے ہیں۔ اس میں دس میں 8 جنوبی پنجاب کے تھے اس میں تعلیم، سکولوں کا نہ ہونا، کالجوں کی تعداد، سڑکوں کی لمبائی کیا تھا۔ ہسپتال کتنے تھے، ان سب چیزوں کا تجزیہ کیا گیا دس میں آٹھ جنوبی پنجاب کے ہیں۔ ہم نے کوشش کی کہ کسی طرح سے مسائل کم کر سکیں۔ ق لیگ کے دور میں ریکارڈ ترقی ہوئی تھی اور ہم نے 2002ءمیں جنوبی پنجاب کو بڑا حصہ لیکر دیا تھا۔ اب ہم نے سوچا ہے کہ اس کا طریقہ کار یہی ہے کہ اپنا صوبہ ہو گا تو ہمیں اپنے وسائل سے جو وفاق سے حصہ ملتا ہے اس کو ہم اپنی مرضی سے خرچ کریں گے۔ جنوبی پنجاب کے عوام خود خرچ کریں گے اور اس کے اتنے فوائد ہیں کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہماری اپنی ہائی کورٹ ہو گی جو بااختیار ہو گی جو لاہور ہائی کورٹ کا حصہ نہیں ہوگی صوبہ ملتا ہے تو اس پر فوکس کر سکتے ہیں۔
ضیاشاہد: یہاں سے موجودہ مطالبات میں سے ایک مطالبہ تو ریاست بہاولپور کی بحالی کا تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف صاحب نے الیکشن سے پہلے ہی پوری کوشش کی کہ بہاولپور متحدہ محاذ کے جو لوگ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان کو کہا گیا کہ آپ ہمارے ساتھ شامل ہوں ہم یہ مطالبہ مان لیتے ہیں۔ چنانچہ وہ لوگ ان کے ساتھ شامل ہوگئے ورنہ وہ ان کو متحدہ محاذ کے امیدواروں کا مقابلہ کرنا پڑتا۔ ایک قرارداد منظور کی گئی اسمبلی میں لیکن اس قرارداد کی منظوری کے بعد جو مزید سیٹیں تھیں نہ تو قومی اسمبلی میں نہ سینٹ میں اور نہ ہی مجموعی طور پر اہتمام کیا گیا حتی کہ 5 سال گزر گئے۔ یہ فرمائیے کہ موجودہ سیاسی تبدیلی آئی ہے اس میںلوگوں کو بڑی امید بھی ہوتی ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ دھڑا دھڑ مسلم لیگ ن سے الگ ہوئے زیادہ تعداد م یں پی ٹی آئی میں گئی۔ اس میں آپ کی بھی کوشش کا بڑا دخل ہے یہ فرمائیے اس کے بارے میں 5,4 دن پہلے شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ کہا ہے کہ جو لوگ مسلم لیگ ن سے دھڑا دھڑ نکل رہے ہیں ان کو خلائی مخلوق مجبور کر رہی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ فلاں پارٹی میں آپ شامل ہوں،
جہانگیر ترین: جہاں تک پنجاب ا سمبلی سے قرارداد منظور کروانے کی بات ہے تو ان کی یہ نیت کبھی نہیں تھی۔ پنجاب کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ لاہور میں بیٹھ کر ان کے پورا پنجاب ہے تو ان کی طاقت بڑھ جاتی ہے یہ کبھی بھی نہیں چھوڑیں گے انہوں نے صرف پریشر بڑھا کر بہاولپور ریاست کی بات کر دی اور اس کے بعد یہ بھول گئے۔ جہاں تک خلائی مخلوق کی بات ہے میرا سوال شہباز شریف سے ہے میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جب 2008ءکے الیکشن آئے تھے تو اس زمانے میں ق لیگ کے 40 لوگ ن میں شامل کئے تھے تو وہ کونسی خلائی مخلوق تھی جس نے کیا تھا کہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو جائیں۔ وہ تو بڑے آرام سے شامل ہو گئے کسی نے کہا کہ ہم نے بھی نہیں کہا کہ کہ خلائی مخلوق نے لوگ شامل کئے۔ یہ لوگ اس لئے ٹوٹ کر جا رہے ہیں انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ اب شریف خاندان کا دور ختم ہو گیا۔ جب سے یہ پانامہ کیس ہوا ہے نواز شریف کرپشن میں پکڑے گئے۔ نیب کی احتساب عدالت میں پہلی دفعہ کیس ہورہا ہے اس طرح شہباز شریف پر ماڈل ٹاﺅن کا کیس بھی ہے اس میں پیشرفت ہو رہی ہے اس کے علاوہ جو شہباز شریف کی کرپشن ہے وہ پکڑی جا رہی ہے۔ نیب اس پر سوال اٹھا رہی ہے احمد چیمہ اندر ہے۔ عنقریب ایک ریفرنس بنے گا اور شہباز شریف ان تمام چیزوں میں ملوث ہے۔ لوگ ا ن کے رویے سے تنگ تھے یہ توکسی کو ہاتھ نہیں ملاتے تھے۔ نواز شریف نے 5 سال میں بعض ایم این ایز کو ٹیلی فون تک نہیں کیا اور اکثر لوگ ایسے ہیں لوگ ان سے ناراض ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ عمران خان ایک وعدہ کر رہا ہے سچا آدمی، عمران خان کے ایسے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ ملک کی بہتری چاہتا ہے۔ ان لوگوں کو عمران سے توقعات ہیں۔
ضیاشاہد: اس علاقے میں دو تھیوریز چلتی رہی ہیں۔ ایک تھیوری تو یہ ہے ایک حصہ اس کا، سابق ریاست بہاولپور اس کی صوبائی حیثیت کو بحال کر دیا جائے اور وہ ایک صوبہ بن جائے۔ دوسری تھیوری کافی دیر سے چل رہی ہے اور اس پر خاص طور پر سرائیکی تنظیموں اور سرائیکی پارٹیوں نے جن کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں رہا وہ کبھی ایم پی اے ایم این ایز کی سیٹ حاصل نہیں کر سکیں اور میں نے خود ان سے بہت مرتبہ مشاورتیں کی ہیں بہاولپور، ملتان میں تین بار۔ میرا نقطہ نظر ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اگر آپ زبان کی بنیاد پر کوئی صوبہ بنانے کی تحریک شروع کریں گے تو یہ علاقے کے جو نان سرائیکی ہیں وہ کبھی آپ کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے۔ ان کے ذہن میں ہوگا کہ اس صورت میں ہم بی کلاس سٹیزن ہو جائیں گے۔ اور کچھ ان دوستوں کے غیرمحتاط رویے کا بھی ذکر ہے چنانچہ ذاتی طور پر یہ طے ہے اور میں نے بڑی کوشش بھی کی ہے کہ اخبار کے ذریعے۔ میرے پاس مظفرگڑھ سے انہیں سرائیکی تنظیموں کے کچھ لوگ آئے انہوں نے کہا کہ جی ہم نے ضلعوں میں کام شروع کر دیا ہے اور ہم 1947ءکے بعد زمینوں کی الاٹمنٹس ہیں، مکانوں کی فیکٹریوں کی، ہم دوبارہ Son of Soul کو یہ ساری پراپرٹی واپس دلوائیں گے۔ یہ اتنا خوفناک منصوبہ تھا جس کا بھی تھا اور اس پر ہمارے پرانے دوست اور جو اس کے بانی بھی تھے تاج محمد لنگاہ تھے اس سے بھی بڑی دفعہ بحث ہوئی۔ میں نے کہا کہ اب اگر سیٹلڈ پاکستان میں اب مشرقی پاکستان اور جئے سندھ کی طرح سے کوئی اس قسم کی موومنٹ شروع کریں گے تو ہم گلی گلی محلے محلے جس کی جناب زمین چھینی جائے گی وہ تو بندوق لیکر کھڑا ہو جائے گا۔ تو اس طرح ہم اپنے ملک کو کس طرح سے پارا پارا کرنا چاہتے ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم تو جنوبی پنجاب میں 2صوبے بناناچاہتے تھے لیکن پھر بہاولپور کے لوگوں سے مشاورت کی، اب نواب آف بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی بھی تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں، طے پایا کہ سب کا فائدہ ہے کہ ایک صوبہ بنے، اس طرح پنجاب کی 3میں سے ایک حصہ سیٹیں ہماری ہونگی اور ہم خیبرپختونخوا سے تھوڑا بڑے ہونگے، وسائل بھی ٹھیک طرح استعمال ہونگے، بہاولپور صوبہ کی بات اب ختم ہوگئی ہے ، یہ جو بات ہے کہ وہاں 47ءکے بعد جو لوگ آئے تھے انکو بے دخل کردیاجائے اور انکی جائیدادیں واپس لے لی جائیں یہ خوفناک بات ہے ، سرائیکی سمیت ایسا کوئی بھی نہیں سوچ سکتا ، آپس میں ہم زبان کو فرق نہیں سمجھتے، ہم ایک ہیں، سب متفق طور پر سمجھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب ایک صوبہ ہونا چاہئے، اس سلسلے میں تمام اضلاع کو ساتھ لیکر چلیں گے، جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ سب نے کیا، پی ٹی آئی کا یہ پہلا وعدہ ہے، ہم اس میں اس لئے زیادہ سنجیدہ ہیں کہ رہنا بھی یہیںہے، ہماری حکومت بن گئی اور یہ کام اگر نہ ہوا تو یہاں مجھے لوگ رہنے نہیں دینگے، اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے، عمران خان وعدے کا پکا آدمی ہے، صوبہ بناتے وقت ہم یہ کبھی نہیں سوچیں گے کہ ہماری طاقت کم ہوجائیگی، اگر صوبے میں تبدیلی نہیں لاسکے تو پھر باقی کیا تبدیلی لائیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے منشور میں پراونشل فنانس کمیشن کا ذکر ہے، اسکے تحت فنڈز ضلعوں تک منتقل ہونگے، لاہور پر جو خرچ کیاگیا اس میں کمیشن کھائی گئی، اردگرد کے دیگر اضلاع کے ساتھ زیادتی کی گئی، حکومت نے ملتان میں 32ارب روپے کی لاگت سے میٹرو بنادی، یہی پیسہ پورے جنوبی پنجاب پر خرچ ہوتا تو فائدہ ہوتا، لوگوں کو میٹرو کی ضرورت نہیں تھی، بسیں چل نہیں رہیں، ہمارا صوبہ بنے گا تو ہر ضلعے کو اسکا حصہ ملے گا، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں تاریخی سرمایہ کاری کرنے کے شہباز شریف کے دعوے جھوٹے ہیں، جو لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے بولتے ہیں، ہسپتال، سکول، کالج نہ کچھ نیا بنا اور نہ ہی اب گریڈ ہوئے، معیاری تعلیم نہ ہونے کے باعث جنوبی پنجاب کے لوگ حکومت یا سول اداروں تک نہیں پہنچ پاتے، ہمارا صوبہ بنے گا تو ملک بھر میں جنوبی پنجاب کے لوگ موجود ہونگے، انہوں نے کہا کہ ہم ماسٹر پلان بنا رہے ہیں، ایک ایکشن کمیٹی تشکیل دی ہے جو سو دنوں میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے طریقہ کار پر رپورٹ پیش کریگی، جب صوبہ بنے گا تو این ایف سی ایوارڈ سے حصہ ملے گا، صوبے کے بڑے لوگوں سے بھی ریونیو اکھٹا کرینگے، یہاں مواقعوں کی ضرورت ہے، دوسرے صوبوں کے سرمایہ دار یہاں سرمایہ کاری کریں، انڈسٹریل پالیسی بناکر مراعات دینگے تو روزگار ملے گا، سب سے پہلے کپاس کی تحقیق و ریسرچ کرائیں گے تاکہ ورائٹی بنے، ماضی کی نسبت کپاس کی پیداوار آدھی رہ گئی جبکہ بھارت نے 3گنا بڑھا لی، جنوبی پنجاب صوبے کا ایک دن پنجاب سے مقابلہ کرینگے، انہوں نے کہا کہ مجھے لوگ شوگر مافیا کا حصہ تصور نہیں کرتے، میں زمینداروں کے ساتھ ہوں، سپریم کورٹ میں جب گنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی تو میں نے وہاں کہا تھا کہ یہ جتنے لوگ کہہ رہے ہیں کہ 180روپے دیئے گئے، میں اعلانیہ کہتا ہوں کہ میرے علاوہ اتنا ریٹ کسی نے نہیں دیا، میں کاشت کار کے ساتھ ہوں، جب صوبہ بنے گا تو سب دیکھیں گے کہ کاشتکار کو صحیح ریٹ کیسے دلواتے ہیں، کسی شوگر مل کی مجال نہیں ہوگی کہ ایک روپیہ بھی کم دے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain