لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جہاں تک مشرف کے کیسز کا تعلق ہے ان کے وکلاءکو روشنی ڈالنی چاہئے ان پر ایک کیس لال مسجد، اکبر بگٹی کا قتل کیس ہے۔ وہ براہ راست قتل نہیں بنتا۔ لیکن چونکہ سیاسی دباﺅ تھا وہ کیس انٹر ہو ا۔ بڑا کیس وہ یہ ہے کہ انہوں نے منتخب وزیراعظم نوازشریف کو اس طرح اچانک حکومت سے باہر کر دیا اور خود مارشل لا ڈکلیئر کر کے چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ وہ زیادہ سیریس ہے میں سمجھتتا ہوں کہ آرٹیکل 6 کے تحت شکایت کی گئی تھی۔ دو کیسز میں ان کے وارنٹس جاری ہو چکے ہیں اس لئے جونہی وہ پاکستان آتے ہیں تو ریسٹ کر لیا جائے گا۔ اور یہ ممکن نہیں ہو سکتا کہ وہ گرفتار ہونے کے لئے پاکستان آئیں۔ چیف جسٹس صاحب کی یقین دہانی صرف اتنی تھی کہ ایئرپورٹ سے عدالت تک ان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن ان کے پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ ادھوری یقین دہانی ہے کہ وہ جب عدالت کے باہر نکلیں تو ان کو گرفتار نہیں کیا جائے کوئی صحیح الدماغ ہو تو دبئی سے گرفتار ہونے کے لئے کیوں آئے گا۔ اور ان کیسز میں جو ڈکلیئر ہو چکے ہیں بے نظیر قتل کیس کے بارے میں ان پر کیس ہے حالانکہ وہ ڈائریکٹر نہیں ہے انہوں نے براہ راست بے نظیر بھٹو کو قتل نہیں کیا۔ ان ڈائریکٹ کہا گیا ہے وہ سازش میں شریک تھے۔ میں نے کل بھی کہا تھا۔ پرویز مشرف واپس نہیں آئیں گے۔ آنے پر رسسک تھا جو انہوں نے نہیں لیا۔ لیکن ان حالات میں اپنے آپ کو ذرا ان کی جگہ رکھ کر دیکھیں آپ کا لفظ بڑا معروف ہوا جو شہباز شریف نے نیب کورٹ میں بیان دیا تھا کہ مجھے کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے اور پھر یہی لفظ انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی کہے۔ جس دن ان کو پانی کے مسئلے پر سپریم کورٹ بلایا گیا تھا کہ جسے کسی پاگل کتے نے کاٹا تو آپ پرویز مشرف کو کسی پاگل کتے کاٹا ہے وہ یہاں آئیں۔302 کے کیسز جو وارنٹ نکلتے ہیں وہ کافی سیریس معاملہ ہوتا ہے انہوں نے قتل کیا تھا نہیں کیا تھا۔ یہ تو بات بعد کی بات ہے عدالت میں پیش ہو کر اپنی صفائی دینی تھی انہیں ان کی عدم موجودگی میں جو کارروائیاں ہو چکی ہیں ان کے وارنٹس بھی ہو چکے ہیں اور فرد جرم بھی ہو چکی۔ میں نہیں سمجھتا کہ مکمل یقین دہانی کے بغیر وہ کبھی پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔ میاں محمد نواز شریف کے بارے میں پورا یقین ہے کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ سیاست میں ہیں وہ افورڈ نہیں کر سکتے کہ وہ کہہ کر چلے جائیں کہ واپس آﺅں گا اور واپس نہ آئیں۔ ان کی سیاسی ساکھ کا مسئلہ ہے جو شخص اعلان کرتا پھر رہا ہو پاکستان کے مختلف شہروں میں کہ میں 5 جج جنہوں نے مجھے نااہل کیا ہے میں انہیں کٹہرے میں لاﺅں گا جو شخص فوج کے بارے ان ڈائریکٹ لگاتا ہو آئین پاکستان میں دو باتیں رٹا لگائی نہیں کہ ایک تو اسلام اور نظریہ پاکستان کے خلاف ہم کوئی بات نہیں کر سکتے اور نمبر2 پاک فوج کے خلاف بات نہیں کر سکتے۔ یہ جو نقطہ نظر ہے یا اصول ہے مختلف حکومتوں کے دور میں پچھلے 50 سال میں لاگو دیکھتا رہا۔ چنانچہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی فوج کے خلاف آصف زرداری نے پرخچے اڑا دیئے اور یہ کہا کہ میں ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا اور اب نواز شریف اور ان کی صاحبزادی نے فوج کے وہ لتے لئے کبھی کہا کہ غیبی طاقتیں ہیں اور کبھی کہا فلائی مخلوق ہے کبھی کہا کہ ہمارے ممبر توڑ رہے ہیں، کبھی کہا کہ ہمارے خلاف پوری غیر قانونی کارروائی کر رہے ہیں اور اب آخر میں الزام لگایا کہ جنوبی پنجاب میں جتنے ایم این اے نے ان کو چھوڑا وہ سارے ایم این اے پی ٹی آئی میں چلے گئے یہ بھی خلائی مخلوقق کروا رہی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اتنے سارے الزامات کے باوجود لگتا ہے پاکستان کا آئین بھی یہاں ناقابل عمل ہے اور نہ اس پر کوئی عملدرآمد ہو رہا ہے اس سے بڑی بات یہ کہ جب پہلی مرتبہ ان پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا وقت آیا تو احسن اقبال نے یہ قانون بنا دیا کہ میں فیصلہ نہیں کر سکتا بلکہ پارلیمانی پارٹی کرے گی اب جاتے جاتے بھی وہ اس میں یہ ترمیم کر گئے کہ اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی کارروائی کرنا ہے احتساب کورٹ نے کہا کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ میں تین دن پروگرام کرتا رہا کہ احتساب عدالت کے جج بشیر صاحب اور مریم نواز کو اجازت دیں کہ وہ اپنی والدہ کی عیادت کر سکیں۔ اور احسن اقبال نے اپنے دور میں عمل نہیں ہونے دیا اور جاتے جاتے اعظم خان صاحب میں تو جانتا نہیں وہ کون صاحب ہیں اگر نئے نئے لوگ نگران حکومتوں میں آ گئے ہیں نہ ان کا کوئی بیک گراﺅنڈ ہے نہ ان کا تجربہ بتایا گیا ہے محکمہ اطلاعات وفاقی حکومت نے اتنی زحمت گوارا نہیں کی کہ ذرا یہ تو بتا دیں کہ یہ جو آگے ہی کچھ لوگوں کے نام سے لوگ واقف ہیں ان کا کیا حدود اربعہ ہے ان کی کیا خصوصیت رکھیں گئی ہے بہرحال جو اعظم خان صاحب ہیں ان کے بارے میں پہلا سکینڈل آتے ہی چھڑا کر انہوں نے زلفی بخاری صاحب جو عمران خان کے ذاتی دوست تھے ان پر ای سی ایل کی پابندی کے باوجود ان کے عملے کے ایک شخص نے فون کر کے ان کو باہر جانے کی اجازت دے دی۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عمران خان فاﺅنڈیشن کے ممبر بھی ہیں اس لئے انہوں نے دباﺅ میں آ کر اجازت بھی دے دی۔
جتنے جلسوں میں نواز شریف صاحب نے تقریریں کرتے رہے۔ پاکستان میں قانون موم کی نام ہے بڑی معذرت کے ساتھ اس وقت کوئی قانون پاکستان میں نافذ العمل نہیں ہے۔ اس لئے کہ میں نے آئین پاکستان میں پڑھا پاکستان کی فوج کے خلاف کچھ نہیں کہا جا سکتا اور میں پچھلے 6 مہینے سے ان پر تبرے سن رہا ہوں اور میں نے نہیں سنا کہ کسی ایک شخص پر معمولی سی ایف آئی آر بھی کی ہو کہ آپ فوج کے بارے میں یہ کیا فرما رہے ہیں۔ ایکشن لینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ قانون نافذ العمل نہیں ہے۔ جب سے جرنلزم کرکے سنا کہ پاکستان کی جوڈیشری کے بارے میں کم نہیں کہا جا سکتا۔ سبحان اللہ! قربان جایئے اس روش کے پاکستان میں ایک بندہ کھل کر کہتا ہے کہ جن 5 ججوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا ہے میں ان کو کٹہرے میں لاﺅں گا۔ وہ جج بھی چپ ہیں اور عدالتیں بھی چپ ہیں اب تو جس کا جو جی چاہتا ہے۔ قانون کدھر ہے۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اس ملک کے عام بندے کیڑے مکوڑے ہیں یہ ڈھور ڈنگر ہیں ان کی کیا اہمیت ہے ہمیں تو ایک اے ایس آئی پکڑ کر تھانے میں لے جاتا ہے اور تھانے میں بھی رکھتا۔ ہر محلے میں ہر شہر میں پرائیویٹ جیل خانہ جات ہیں سب کو پتہ ہے پولیس کہاں لے جا کر مار پٹائی کرتی ہے۔ عامآدمی کے لئے سارے قانون موجود ہیں۔ میں تو بڑے بڑے مقدس گاﺅں کی بات کر رہا ہوں۔جہاں تک سعد رفیق صاحب کا فارم میں دوسری بیوی کا نام دیا ہے۔ خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے سچ تو بولا ورنہ اس ملک میں 4 افراد کو جانتا ہوں جن میں ایک صوبے کا چیف منسٹر بھی، ان کی منکوحہ بیویوں کی تعداد 7 ہے وہ بیویاں یا ان کی محبوبائیں جن کا شمار نہیں ان کی تعداد 21 ہے ان کا نام بھی فارموں میں شامل نہیں ہے تو تحقیق کرنے کی بات ہے۔ مجھے تو دلچسپی نہیں میری طرف سے 40 بیویاں رکھیں۔ لیکن یہ ملک جھوٹ کا ملک ہے جھوٹ کی سرزمین ہے۔ سیاستدان بڑھ چڑھ کرجھوٹ بولتے ہیں۔ ابھی مجھے 5 منٹ پہلے راجہ بشارت کا (سابق وزیر قانون جو پرویزالٰہی کے دور کے تھے) ایک شادی شدہ عورت جس کے دو بچے تھے شوہر کا نام کامران تھا اس سے اظہار عشق فرمایا۔ انہوں نے شوہر کامران سے طلاق لے کر بشارت راجہ سے شادی کر لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام قوانین کے مطابق شادی کا باقاعدہ اعلان کرنا چاہئے، ولیمہ تقریب کا یہی مقصد ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ خفیہ شادی، شادی نہیں گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے کاغذات نامزدگی کے خلاف جو ٹیکس نادہندہ ہونے کے اعتراضات داخل ہوئے ہیں وہ واجبات تو انہوں نے ادا بھی کر دیئے ہوں گے البتہ عمران خان پر سیتا وائٹ کیس کا اعتراض کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ اس بات کا جواب تو عمران خان یا ان کے وکلاءہی دے سکتے ہیں کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بیٹی کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اخبار نویس و تجزیہ کار کی حیثیت سے میرا اندازہ ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک میں نون لیگ نمبر ون پر تھی، وفاق و پنجاب میں سب سے زیادیں سیٹیں رکھتی تھی لیکن پتہ نہیں کون سے مشیر تھے جنہوں نے نوازشریف کو نااہلی کے بعد مشورہ دیا کہ عدلیہ و فوج پر چڑھ دوڑیں، پھر انہوں نے شیخ مجیب الرحمن، حسینہ واجد، ممبئی حملوں سے متعلق بیان سمیت ایسے ایسے کام کئے کہ اب پنجاب میں ان کے خلاف مخالفانہ مہم چلی ہے۔ شہباز شریف کو بھی کہنا پڑا کہ نوازشریف کے انڈیا و فوج سے متعلق بیانات سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نوازشریف سے کوئی تعلق نہیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب تقریروں میں بڑے بھائی کی واہ واہ بھی کرتے ہیں۔ جیسے بیانات نواز شریف نے دیئے ہیں پنجاب کے لوگ ایسی باتیں پسند نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ نون لیگ کے بہت سارے لوگ ان سے الگ بھی ہوئے، جنوبی پنجاب میں پہلے ایک محاذ بنا پھر وہ تحریک انصاف میں چلے گئے۔ ایک بات طے ہے کہ اب 2013ءکے الیکشن نتائج نہیں دہرائے جا سکتے، عام انتخابات میں نون لیگ و پی ٹی آئی کے درمیان زبردست مقابلہ ہو گا۔ سندھ لگتا ہے شاید آصف زرداری نے الاٹ کرا لیا ہوا ہے۔ لیکن اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پی پی و ایم کیو ایم کو 2013ءجیسی سیٹیں نہیں ملیں گی۔