لاہور (خبر نگار) تحریک منہاج القران کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ جہاں پر سابقہ حکمرانوں کی طرف سے سیاسی طور ملک کے گورنرز کا انتخاب کر کے تعینات کیا جاتا ہے جو عام انتخابات میں اپنی سابق حکومت کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے ٹکٹیں تقسیم کر رہے ہوں اور اپنے گورنر ہاوس کو سابقہ حکمرانوں کا مسکن بنا لیں وہاں شفاف الیکشن کیسے ہونگے گورنرز اپنی اولادوں کو الیکشن لڑوا رہے ہوں حالانکہ ملک کے گورنرز غیر سیاسی ہوتے ہیں اور یہ ریاستی ادارے کے نمائندے ہیں لیکن یہاں سب الٹا چل رہا ہے ۔بلدیاتی نمائندے جن میں مئیر سے لے کر کونسلر تک سب الیکشن کمپین میںمصروف ہیں جو سابق حکمرانوں کو جتوانے کے چکر میں ہیں جب بلدیاتی اداروں کے الیکشن ہوئے تھے تو یہ بات واضح تھی۔ شہروں میں مئیر ،ڈپٹی مئیر جو سابقہ ن لیگ حکومت سے وابسطہ ہیں ان کی جماعت کے پلیٹ فارم سے منتخب ہوئے ہیں جو دن رات سابقہ حکومت کے امیدواروں کی کمپین میں مصروف ہیں اور یہ لوگ سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ آبادی دیہاتوں مین ہے وہاں یوسی کونسلر اور یوسی چیرمین کا بہت اثر روسوخ ہوتا ہے عوام ان تک محدود رہتے ہیں اب بھی ان کے ذریعے حکومتی فنڈز استعمال کئے جارہے ہیں 2008ءدور حکومت میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بلدیاتی نظام معطل کردیا تھا لیکن موجودہ الیکشن کمیشن کیا کر رہا ہے میری سمجھ سے بالا تر ہے جبکہ اس نظام کو آنے والی حکومت تک معطل کردینا چاہیے تمام ترقیاتی سرکاری فنڈز بند کر دینے چاہیے اگر ایسے رہا تو مجھے نہیں لگتا جنرل الیکشن صفاف شفاف ہونگے ۔علامہ طاہر القادری نے سرکاری مشینری کا ذکرکرتے ہوے ہوئے کہا کہ ن لیگ پچھلے کئی داہائیوں سے اس ملک پر حکمرانی کر رہی ہے اس دوران ملکی بیوروکریسی میں اپنی اتنی نرسری پیدا کی ہے ایک عام کلرک سے لے کر اے سی ،ڈی سی ،کمشنر ،ڈی پی او ،آر پی اوحتی کہ علاقے کا ایس ایچ اوز ان کے اپنی نرسری کے ہیں جس سے اچھے کی امید کرنا بہت مشکل ہے ۔ضیا شاہد کے سوال پر علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 62.63شق کے حوالے سے ہم نے یہ ایجنڈا پہلے 23دسمبر 2012ءکو مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے میں دیا تھا بعد میںجنوری 2013 اسلام آباد میں اس حوالے سے دھرنا بھی دیا تھا اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہمیں یقین دھانی کراوئی اور معاہدہ بھی ہوا جس پر ہم نے دھرنا ختم کیا تھا لیکن اس بارے آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی اس پر عمل کیا گیا بلکہ سابقہ پارلیمنٹ نے تو اس بارے تمام شقیںہی ختم کردیں جو بہت بڑا لمیہ ہے ہمارے ملک میں چوروں ،لیٹروں ،قاتلوں کو الیکشن لڑنے کی کھلی چھٹی مل چکی ہے انہوں نے اس شق بارے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نئی حکومت اس شق 62،63کو آئین سے ہی نکال دے گی جب بھی ان کو موقع ملا کیونکہ اس ملک میں سب مفاد پرست لوگ ہیں اپنے مفاد کی جنگ لڑ رہے ہیں عوام اور پاکستان کا ان میں سے کوئی نہیں سوچ رہا انہوں نے 62،63کے حوالے مزید کہا کہ اس آرٹیکل بارے سیاستدانوں نے تو کچھ نہیں کیا لیکن ہمارے اس ایجنڈے سے عوام کو خوب آگاہی ملی ہے آج ایک عام آدمی ،کسان ،ریڑی چلانے والا ،مزدور ،طالب علم اور ہماری نئی نسل آگاہ ہوگئی ہے آج اس بارے ہر جگہ گفتگو جاری ہے جو سیاستدانوں کےلئے شرمندگی کا باعث بن ہوئی ہے اس پر عدلیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے اب ہر فیصلے میں آرٹیکل 62 , 63کی بات ہوتی ہے جس کی مثال سابق وزیراعظم نواز شریف ہیں اور دیگر لوگ بھی ہیں علامہ طاہر القادری نے مزید کہا کہ میری نظر میں سابقہ دور حکومت شر تھا لیکن آنے والی حکومت میں مجھے شر اور مایوسی اکٹھے نظر آرہی ہے۔