راولپنڈی(ویب ڈیسک) الیکشن ایپلٹ ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے آبائی حلقے این اے 57 مری سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں اس حلقے سے الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا۔راولپنڈی کے الیکشن ایپلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عباد الرحمان لودھی نے پی ٹی ا?ئی کارکن مسعود احمد عباسی کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر اپیل پر سماعت مکمل کرکے دو روز قبل اس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔الیکشن ٹریبونل نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہیں اترتے۔فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے، وہ 62 ون ایف کے تناظرمیں اہل نہیں ہیں۔تحریری فیصلہ الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عبادالرحمان لودھی نے جاری کیا۔اعتراض کنندہ مسعود احمد عباسی نے مو¿قف اپنایا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریٹرننگ افسر کو دیئے گئے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی اور جائیداد کی درست تفصیلات نہیں بتائیں۔اعتراض کنندہ کا کہنا تھاکہ شاہد خاقان عباسی نےلارنس کالج کےجنگل پر قبضہ کر رکھا ہے، ان کے کاغذات میں ایف سیون ٹو میں مکان کی ملکیت بھی کاغذات نامزدگی میں کم لکھی گئی ہے، کاغذات نامزدگی میں پہلے 100 روپے والا اسٹامپ پیپر لگایا گیا اور بعد ازاں 500 روپے والا پیپر لگایا گیا۔الیکشن ایپلٹ ٹریبونل نے درخواست گزار کے تمام اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے اور انہیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 سے نااہل قرار دے دیا۔واضح رہےکہ شاہد خاقان عباسی اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے بھی (ن) لیگ کے امیدوار ہیں۔ماہر قانون فررغ نسیم نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ فیصلہ ایک حلقے سے متعلق ہے جس کا اثر اثر دیگر حلقوں پر نہیں پڑے گا۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر دیگر حلقوں سے اعتراض داخل کروایا جائے تو وہاں سے بھی انہیں نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپیلٹ کورٹ کو تاحیات نااہلی کا اختیارحاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے معاملے پر نااہل کیا گیا، میرے والد نے 1974 میں گھر لیا تھا، جس قیمت پر لیا وہی قیمت لکھی ہے۔
