تازہ تر ین

سنا جا رہا ہے کہ میثاق لندن کی طرح دونوں جماعتوں میں سیاسی اشتراک عمل کی کوششیں ہو رہی ہیں : ضیا شاہد ، زرداری کیخلاف کاروائی کا خاص مقصد ، معمول کی بات نہیں : قمر زمان کائرہ ، ممنوعہ علاقے میں گئے تو قانون حرکت میں آئیگا : نگران وزیر اطلاعات ، چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سیاست دان زبان کا شہ سوار ہوتا ہے۔ نوازشریف بڑی کھل کر بات کرتے ہیں۔ ان پر سیریس الزامات تھے۔ عدالت کے الفاظ یہ تھے کہ ان پر کوئی براہ راست کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ اگر ان کے بچے نابالغ تھے اور ان کو دنیا کے سب سے مہنگے شہر میں شاندار پراپرٹی خرید کر دے دیں پھر یہ ثابت بھی نہ کر سکیں کہ یہ پیسے ان کو کہاں سے آئے تھے اس کا وبال یقینا والدین پر آئے گا لہٰذا نوازشریف کا یہ کہنا کہ میں بالکل معصوم ہوں درست نہیں ان کو جواب دینا پڑے گا کہ ان کے بچوں کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے۔ پیسے وہاں کیسے گئے۔ شرم آنی چاہئے ان لوگوں کو جو فاطمہ جناح کی پراپرٹی کی بات کرتے ہیں اس دور کے لوگ جو تھے فاطمہ جناح کی بات تو آپ رہنے دیں۔ رعنا لیاقت علی خان کا بتایا تھا کہ انہوں نے ہالینڈ کی ملکہ سے شرط میں ان کا محل کارڈز کھیلتے ہوئے جیت لیا اور انہوں نے کہا کہ میں جواب میں کچھ نہیں دے سکتی میرے پاس کچھ نہیں ہے جب ملکہ نیدرلینڈ نے کہا کہ اب کس کے نام کرنا ہے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نام کرنا ہے میں نے کتاب لکھنے سے پہلے فارن آفس سے تصدیق کی ہے کہ ہالینڈ میں پاکستان کا سفارتخانہ ہے۔ میری معلومات کے مطابق نوازشریف جو تاریخ دان ہیں۔ کچھ آپ کو بھی یاد ہے کہ فاطمہ جناح یا قائداعظم کی بہت ساری پراپرٹی دنیا میں مختلف جگہ پر پھیلی ہوئی ہو اس کی کوئی منی ٹریل فاطمہ جناح دی ہو نہ قائداعظم نے دی ہو۔
احمد وقاص نے کہا ہے آج ہوم ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ محکموں کی اس بارے میٹنگ ہوئی ہے اس بارے میں اور پنجاب گورنمنٹ اس باتت پر کمٹڈ ہے کہ اگر کوئی پرامن لوگ ہوں گے ان کو تو نہیں چھیڑا جائے گا لیکن اگر ممنوعہ علاقے میں جانے کی کوشش کرے گا تو قانون پر عمل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں جو کوڈ آف کنڈکٹ ہے اس پر عمل کیا جائے گا ممنوعہ علاقوں سے مراد یہ ہے کہ جن علاقوں میں انٹری منع کی جائے گی! جمعے کو سارا پلان سامنے آ جائے گا لیکن اس میں جو کوڈ آف کنڈکٹ پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ پنجاب کی نگران حکومت اس کو سمجھتی ہے اور توقع رکھتی ہے جو لوگ امن و امان کی صورتحال کو خراب کریں گے اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ اور الیکشن کے حالات سازگار ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ نوازشریف نے ان لوگوں کا ذکر کیا جن لوگوں نے اس ملک کا آین توڑا ان کے خلاف کوئی سزا نہیں ہوئی ان کا اشارہ غالباً جنرل پرویز مشرف کی طرف ہے اور لیکن جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے کہ انہوں نے الزام لگایا فاطمہ جناح کی جو پراپرٹی باہر تھی اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا میری معلومات کے مطابق فاطمہ جناح کی کوئی پراپرٹی دنیا میں کہیں نہیں تھی۔
احمد وقاص نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ میری معلومات اس سلسلے میں زیادہ نہیں ہیں پراپرٹی وغیرہ دوسرے ملکوں میں ہیں یا نہیں تاہم ہماری جو نگران حکومت کا بہت محدود مینڈیٹ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم بروقت الیکشن کروائیں۔ اس وقت ہمارا فوکس ہے کہ الیکشن شفاف اور وقت پر ہوں۔ لیکن میں سمجھتا ہو ںکہ اس سلسلے میں آپ جو کہہ رہے ہوں گے ٹھیک کہہ رہے ہوں گے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ آصف زرداری صاحب تو کافی دیر سے نہ صرف خاموش تھے بلکہ انہوں نے نوازشریف صاحب کے اس بیانیے کو کہ وہ خلائی مخلوق آ کر مداخلت کر رہی ہے اور دوسرا یہ کہا جا رہا ہے زبردستی طور پر کہ وہ ایک پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل ہو جائیں اس بارے میں جناب آصف زرداری نے کبھی اس بیانیے کی حمایت نہیں کی تھی لیکن گزشتہ چند روز کے اوپر نیچے ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ جس میں بعض الزامات عائد کئے گئے ہیں آصف زرداری صاحب اور ان کی ہمشیرہ محترمہ کے حوالے سے اور اب پچھلے 24 گھنٹے سے یہ خبریں گرم ہیں کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی بھی مسلم لیگ کے ساتھ مل کر براہ راست یا بالخصوص جو ہے اس کے ساتھ سیاسی اشتراک، الحاق یا کم از کم ایک ہی لائن پر متوازی خطوط پر چلنے کا فیصلہ کرے کیونکہ سوکالڈ اسٹیبلشمنٹ جو ہے اس نے پوری یلغار جو ہے آصف زرداری، محترمہ فریال تالپور جو ان کی ہمشیرہ ہیں اور جن کا پارٹی میں بھی بڑا مقام ہے ان کے خلاف ذاتی قسم کے الزامات سامنے لائے گئے۔ آپ کیا فرماتے ہیں تازہ ترین صورت حال کیا ہے اور کیا اس قسم کی آپس میں بیچ بچاﺅ شروع ہے کہا جاتا ہے کہ دبئی میں اس پر بات چیت بھی شروع ہو گئی ہے۔
قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہ ساری افواہیں ہیں۔ ہمارے پاس نہ کوئی اتحاد کی خبر ہے نہ کوئی اتحاد کا منصوبہ ہے میں اپنے تئیں اس کو مسترد کرتا ہوں۔ لیکن یہ بات بہرحال ایک قیافہ ہوتا ہے آپ ذہین ہیں
اپنے اپنے بے وفاﺅں نے ہمیں یکجا کیا
ورنہ تو میرا نہ تھا میں بھی تیرا نہ تھا
ماضی میں ہوتا رہا ہے قیاس تو کیا جا سکتا ہے اس کے آثار نہیں ہیں اگر جماعتوں کو، سسٹم کو اسی طرح چلایا جائے جس طرح چلایا جا رہا ہے میڈیا والے تو سنجیدہ لوگ ہیں۔ سیاسی لوگ بھی بات کر رہے ہیں کہ آئین کے دائرے میں جو مینڈیٹ ہے اس میں رہ کر اپنا اپنا رول ہے کرنا چاہئے اب یہ پریکٹس بھی دنیا کی ہے کہ دنیا میں جمہوری نظام جہاں جہاں چلا وہاں پر اس کو اس کی روح کے مطابق چلایا جائے گا تو تب چلے گا ورنہ اس میں جتنے بھی تجربے کئے جائیں گے وہ خرابیوں کا باعث بنے جس کے شاخسانے ہم 70ءمیں دیکھ چکے ہیں اور تب سے مشکل حالات ہم پر پہلے بھی گزر چکے ہیں ہمیں سیاستدانوں، عدلیہ فوج کو بھی پکڑنا کو بھی ایگزیکٹو کو بھی ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔ اس پر ڈٹ جانا کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ زیادہ درست ہے، وہ میر وفاداری پاکستان سے زیادہ ہے ضیا صاحب کی نہیں ہے یہ شاید رویہ درست نہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ اس قسم کی صورت حال پیش آتی ہے کہ پیپلزپارٹی جو اب تک سموتھلی چل رہی تھی اور اپنے طور پر الیکشن میں حصہ لینے کی بھرپور تیاریاں کر رہی تھی۔ اگر آج اس کے دو بڑے لیڈروں کو طلب کیا جاتا ہے نیب میں تو آپ کیا اس صورتحال کو معمول کا حصہ سمجھتے ہوئے وہاں جا کر صفائی دیں گے یا آپ اسش پر ری ایکٹ کرتے ہوئے وہ جو نوازشریف صاحب کا بیانیہ ہے کہ وہ نیب کے اس سارے عمل کو نہیں مانتے ان کو ساتھ دیتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے کہ ہم نیب کی ان کارروائیوں پر اعتماد نہیں کرتے۔
قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا موقف ہے اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ جو کارروائی شروع کی گئی ہے یہ 2014ءکی تحقیقات ہے اس کو الیکشن سے چند دن قبل نکالا گیا ہے اور اس کا کوئی مقصد ہے یہ سادہ اور عام بات نہیں ہے۔ ہمیں عدالت جانے اور تحقیقات سے اعتراض نہیں ہے ایک بات کا افسوس ہے میاں نوازشریف کے خلاف نیب کورٹ میں ریفرنس سپریم کورٹ بھیج رہی ہے سپریم کورٹ انہیں تسلی کے بعد ریفرنس بھیج رہی ہے مانیٹرنگ جج مقرر کر رہی ہے لیکن ان کے نام ای سی ایل میں شامل نہیں کئے جاتے آصف زرداری صاحب کو نہ سمن کیا جاتا ہے نہ سوال کیا جاتا ہے۔ نہ ان سے پوچھا جاتا ہے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے اور سیرا میڈیا تین دن اس کا ڈنڈھورا پیٹتا ہے اور پتہ نہیں کیا کیا کہتا ہے پیپلزپارٹی نے بیٹھ کر اپنا موقف دینا چاہتی ہے۔ کل ہم نے اپنی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف دینا چاہتے تھے تو سارے میڈیا میں اسش کو مکمل طور پر آﺅٹ کر دیا جو بڑا افسوسناک ہے۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain