لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ ہمیں اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں اور ہمیں بطور ادارہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے۔لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے بہت سے شعبوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کی،شاید وہ سب کچھ نہیں کرسکا جو کرنا چاہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں تبدیلی بتدریج آتی ہے، بعض اوقات قوانین میں تبدیلی کے باوجودبہت سے نتائج حاصل نہیں کیےجاسکتے، عدالتی نظام میں بہت سی اصلاحات موجودہیں لیکن بدقسمتی سے آج بھی عدالتی نظام میں برسوں پرانے طریقے رائج ہیں،آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ایک پٹواری کی محتاجی برقرارہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے تک فوری انصاف میں مشکلات رہیں گی، جج صاحبان کو بھی اپنے اندر فوری انصاف فراہم کرنےکا جذبہ پیدا کرنا ہو گا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ میں تربیت کا فقدان ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آج بھی مجھے پورا قانون نہیں آتا، ہمیں اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، کسی جج کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے تو وہ اس کا مداوا کرے اور ہمیں بطور ادارہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ ہم عصر حاضرکے تقاضوں کے مطابق قوانین میں ترامیم نہیں کرسکے، بہتری اور تبدیلیاں آتی ہیں، ہمیں ایک جگہ نہیںرُکنا، جب تک قانون پر عملداری کا جذبہ نہیں ہوگا، بہتری نہیں لائی جا سکےگی، کسی بھی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے کشٹ کاٹنا پڑتاہے۔چیف جسٹس پاکستان نے پانی کے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے وقت میں پانی کی مشکلات بڑھ جائیں گی، اللہ نہ کرے کہ زندہ رہنا مشکل ہوجائے، ملک میں پانی کی قلت ایک بین الاقوامی سازش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پانی کا مسئلہ مجرمانہ غفلت ہے، ہم سب کو ڈیم بنانے کے لیے بڑھ چڑھ کرحصہ لینا چاہیے، پاکستان ہے تو ہم ہیں ،پاکستان کے بغیر ہم کچھ نہیں، پاکستان کسی نےہمیں تحفے میں نہیں دیا، ہمیں آنے والی نسل کے لیے قربانیاں دینی پڑیں گی۔