تازہ تر ین

پاک امریکہ تنازع شدت اختیار کر گیا

اسلام آباد(اے این این ) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان کو عید کے دوسرے دن فون کر کے مبارکباد پیش کی اور نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران وزیراعظم کی کامیابی کے لیے نیک تمنا و¿ں کا اظہار کیا۔مائیک پومپیو نے دو طرفہ تعمیری تعلقات کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا جب کہ بات چیت کے دوران انہوں نے تمام دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے پاکستان کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن عمل میں پاکستان کے کلیدی کردار پر بھی بات کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیک پومپیو دورہ بھارت سے قبل 5 ستمبر کو پاکستان آئیں گے جہاں وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے تاہم سرکاری طور پر اب تک اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کو امریکی وزیر خارجہ کی ٹیلی فون کال کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے ۔ٹیلی فونک گفتگو کے بعد گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس کے دوران انہوں نے پاکستان میں سرگرم تمام دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی جانب سے فیصلہ کن کارروائی کی اہمیت پر زور دیا۔امریکا کا مزید کہنا تھا کہ افغان امن عمل کو بڑھاوا دینے میں پاکستان کا اہم کردارہے۔تاہم پاکستان نے وزیراعظم عمران خان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو سے متعلق جاری کردہ امریکی بیان کو حقائق کے منافی قرار دےکر مسترد کردیا تھا۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان پاکستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، لہذا اسے درست کیا جانا چاہیے۔اس حوالے سے میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ امریکا مائیک پومپیو اور وزیراعظم عمران خان کی بات چیت سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہے۔ترجمان نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان کو جمعرات کو ٹیلفون کیا تھا، جس کے دوران تمام دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی فیصلہ کن کارروائی کی اہمیت پر بات کی گئی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان اچھی بات چیت ہوئی۔۔ پاکستان امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔ ہم نئی سویلین حکومت کے ساتھ اچھے اور تعمیری تعلقات تشکیل دینا چاہتے ہیں۔جب ان سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا فون کال کے دوران پاکستان سے کام کرنے والے دہشت گردوں کے بارے میں بات ہوئی تھی تو ترجمان نے مزید وضاحت سے گریز کرتے ہوئے دہرایا: ‘ہم اپنے بیان پر قائم ہیں۔اسلام آباد(آئی این پی) وزیر خا رجہ شا ہ محمود قر یشی نے بھی وزیر اعظم عمران خان اور امر یکی سیکر ٹری خا رجہ ما ئیک پو میپیو کے ما بین ہو نے والی ٹیلی فو نک گفتگو با رے امر یکی اسٹیٹ ڈیپا رٹمنٹ کا مﺅ قف مسترد کر تے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان کے امریکا سے آج کل ویسے تعلقات نہیں، جیسے پہلے تھے، امریکی حکام کو پاکستان کے تقاضے سمجھانے ہوں گے،پاکستان کی خارجہ پالیسی میں امن و امان کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے، پاک بھارت تعلقات کی کیفیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ،بھارت سے تعلقات میں تالی ایک ہاتھ سے تالی نہیں بج سکتی،سارک سے ہم وہ فائدے نہیں اٹھا سکے جو ہمیں اٹھانا چاہیے تھے،پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، پاکستان کی عالمی سطح پر موثر طور پر ترجمانی کی جائے گی اور اپنا موقف یکسوئی کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھا جائے گا۔وقت بدل گیا ہے ،آج پاکستان مغرب کا محبوب ملک نہیں رہا ،ہماری ضرورت امن و استحکام ہے معاشی ترقی ہمیں درکار ہے،چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور رہے گی،چین کے وزیرخارجہ 8اور 9 ستمبرکو پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جب وہ آئیں گے تو معاملات میں مزید وسعت اور گہرائی پر بات کریں گے۔ جمعہ کو وزیر خا رجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان وزارت خارجہ تشریف لائے ، انہیں آنے والے دنوں کے چیلنجز کے حوالے سے بریفنگ دی ، میں سات سال کے وقفے کے بعد وزارت خارجہ میں آیا ہوں ، اب دنیا بدل چکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تعلقات بھی تبدیل ہوئے ہیں ، پاکستان دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں جن کی تفصیلات دینے کا ابھی وقت نہیں ، دنیا بدل گئی ہے اور پاکستان اب مغرب کا محبوب نہیں ہے ، عمران خان کو تمام چیلنجز کے حوالے سے بریفنگ دی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک مو¿ثر پاکستان کی ترجمانی کی جائے گی ، ٹھوس انداز میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا جائے گا ، پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں ، نئے حالات میں مذاکرات کا راستہ ایک بڑی اہمیت حاصل کر چکا ہے ، ہم مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ یک زباں ہو کر پاکستان کا مو¿قف دنیا کے سامنے جائے ، ہماری ضرورت امن ہے ، معاشی ترقی ہمیں درکار ہے اور امن واستحکام ہماری ضرورت ہے ، سیاسی ومعاشی حالات تبدیل ہورہے ہیں ، دنیا جو کہ یونی پولر تھی وہ آج بھی ملٹی پولر ہوتی جا رہی ہے ، یونی پولر دنیا کے تقاضے اپنے ہیں، ملٹی پولر دنیا کی ضروریات اپنی ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، رائزنگ اسلامو فوبیا نئی صورتحال ہے جس سے ہم دوچار ہیں ، دوسری جنگ عظیم کے وجود میں آنےو الا لبرل ازم اسٹریس میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، پاک بھارت مذاکرات میں تعطل تھا اور رہے لیکن دیکھنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے ، 26مئی کے خطاب میں عمران خان نے بہت واضح بتایا تھا کہ ایک قدم بڑھو گے ہم دو قدم بڑھائیں گے ، بھارتی وزیر خارجہ نے مبارکباد پیش کی ، ان کا شکر گزار ہوں ، تالی ایک ہاتھ سے تو نہیں بجتی لیکن پاکستان کا رویہ مثبت ہے ، پاکستان کا رویہ نہ تو معذرت خواہانہ ہے اور نہ ہوگا ، افغانستان میں امن ہمارے امن اور استحکام کےلئے ضروری ہے ، افغان صدر اشرف غنی نے ایک مثبت سا آغاز اور اشارہ دیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس میں کس طرح مددگار ہوسکتا ہے ، امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی سے واہیں ، ایران ہمارا پڑوسی ہے اور ہم امن سرحد کے خواہشمند ہیں ، ایرانی ہم منصب کا پیغام آیا ہے انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ 30,31اگست کے درمیان پاکستان آنا چاہتے ہیں ، ہم ایران کے وزیر خارجہ کو خوش آمدید کہیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سی پیک ایک اہم پیش رفت ہے جس پر ہم نے گفتگو کی ہے کہ سی پیک کیسے مستفید ہوسکتا ہے ، سی پیک چین اور پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے ، چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور رہے گی ، خوشی ہو رہی ہے کہ چینی وزیر خارجہ 8,9ستمبر کو پاکستان آرہے ہیں ، چینی وزیر خارجہ سے ملنے کا اشتیاق ہے ، تعلقات کو مزید وسعت دیں گے ، سارک ایک اہم فورم ہے ، خطے کےلئے بھی اہمیت رکھتا ہے ، بدقستمی سے سارک سے وہ فائدہ نہین اٹھا سکتے جو اٹھانا چاہیے تھا ، ہماری خواہش ہے کہ سارک کو فعال کیا جائے ، امریکہ سے پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت سے کوئی ناواقف نہیں ہے ، امریکہ سے ہمارے تعلقات آج کل ویسے نہیں جیسے پہلے تھے ، تعلقات کو واپس سطح پر لانے کےلئے افغانستان اور ان کی ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت کےلئے افغانستان کی ضروریات اور اہمیت کو ہمیں سمجھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا امریکی حکام کو پاکستان کے تقاضے سمجھانے ہوں گے ، 5ستمبر کو سیکرٹری پومپیو کی اسلام آباد آمد متوقع ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم سے پومپیو کی ملاقات اہمیت اختیار کر سکتی ہے ، ہم ان کے منتظر ہیں ، باقی جب وہ تشریف لائین گے تو مزید ان سے بات ہوگی ، یورپی یونین کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، وہاں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ، بدقستی سے ہماری درآمدات ہی محدود ہوگئی جن کی وجہ سے ہم اس سے مستفید نہیں ہوسکے جس طرح ہونا چاہیے تھا ، ہمیں جو مواقع ملے تھے ہم ان کو اس طرح سے استعمال میں نہ لاسکے جس طرح ہمیں کرنا چاہیے تھا،افریقہ کو ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو دینی چاہیے تھی اور آج وہاں بہترین مواقع ہیں ، اگر ہم نے اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے تو وہاں بے پناہ مارکیٹ ہے ، ہمیں افریقہ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جو ہم نے ماضی میں نہیں دی ۔ اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے دفتر خارجہ حکام کو گائڈلائینز دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد اور عوامی امنگوں کے مطابق ہونی چاہیے لیکن پاکستان کے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا کیونکہ خارجہ پالیسی میں پاکستان کا مفاد مقدم ہے اور پاکستان امریکہ ،بھارت اور افغانستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ برابری کے تعلقات چاہتا ہے۔جمعہ کے روز وزیر اعظم عمران خان نے دفتر خارجہ کا پہلا دورہ کیا جہا ں پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکر ٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے انکا استقبال کیا ۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت دفتر خارجہ میں ایک گھنٹے سے زائد تہمینہ جنجوعہ نے ان کو خارجہ پالیسی پر بریفنگ دی ۔ امریکہ ، بھارت ، افغانستان ، چین ، روس ، ترکی اور ایران سمیت مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیاء ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات حوالے سے آگاہ کیا لیکن بریفنگ میں بھارت ، افغانستان اور امریکہ کے تعلقات زیادہ فوکس حامل رہے ۔ تہمینہ جنجوعہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی کشمیر پر رپورٹ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے ۔بھارت مسلسل مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کرتے ہوئے بھاگ رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم آشکار ہونے سے بھارت ڈرتا ہے ۔ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود کلبھوشن کیس میں بھارت نے کسی بھی رابطے کا جواب نہیں دیا ۔ سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں لیکن افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیان پر بھی برداشت کی پالیسی اپنائی جاتی ہے، دونوں ملکوں میں بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے ،انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سردمہری کا شکار ہیں اور اعتماد کا فقدان ختم کی کوشش بارآور ثابت نہیں ہو سکی لیکن 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کا امکان ہے ۔تہمینہ جنجوعہ نے مزید بتایا کہ پانچ سال تک ہمارا کوئی مستقل وزیر خارجہ نہیں تھا جس کی وجہ سے ہم پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے بہترین انداز میں پیش نہیں کر سکے ۔ عمران خان کو عالمی اور علاقائی صورت حال سمیت دیگر تنازعات پر بھی آگاہ کیا گیا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی دفتر خارجہ حکام کو خارجہ پالیسی پر گائیڈ لائن دیتے ہوئے خارجہ پالیسی فعال بنانے کی ہدیات کی ہے اور کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جائے پاکستان بھارت کے ساتھ دیرینہ مسا ئل کا حل چاہتا ہے تاکہ خطے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا جا سکے ۔ پاکستان کی بھی ملک کے ساتھ خواہ مخوا کا الجھاﺅ نہیں چاہتا لیکن سب سے پہلے خارجہ پالیسی میں پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی جائے گی کیونکہ پاکستان کے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد اور عوامی امنگوں کے مطابق ہونی چاہئے لیکن پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کا ہونا بھی ناگزیر ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی فورم پر پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں اجاگر کیا جائے اور اس حوالے سے عمران خان نے سفارتخانوں کو بھی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے کیونکہ پاکستان کا موقف بہترین انداز میں اجاگر کرنے کے لئے سفارت خانوں کا کردار زیادہ اہمیت کا حامل ہو گا تاکہ بیرون ملک پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا جا سکے ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain