اسلام آبا د (ویب ڈیسک ) سنگین غداری کیس میں سیکریٹری داخلہ نے عدالت میں پرویز مشرف کی عدم گرفتاری پر جواب داخل کرادیا جس میں بتایا گیا ہے کہ انٹرپول نے سابق صدر کی گرفتاری کیلئے درخواست کو مسترد کردیا۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کی 20 اگست کو ہونے والی سماعت میں پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پر طلب کیا تھا۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی اور جسٹس نذر محمد نے بدھ کو سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پرویز مشرف کو لانے کے لیے انٹرپول سے درخواست کی تھی لیکن انٹرپول نے درخواست مسترد کردی۔سیکریٹری داخلہ کے جواب پر عدالت نے انٹرپول کا دیا گیا جواب جمع کرانے کا حکم دیا جس پر سیکریٹری نے کہا کہ جواب آج ہی جمع کرادیا جائے گا۔دوران سماعت خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی نے دریافت کیا کہ کیا پرویز مشرف کا 342 کابیان اسکائپ پر لیا جاسکتا ہے؟ کیا 342 کے بیان کے بغیر کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے؟عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر اسکائپ پر بیان لینے یا اس کے بغیر کارروائی بڑھانے پر دلائل دیئے جائیں جب کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔عدالت کے باہر سیکریٹری داخلہ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت سنگین غداری کیس واپس لینے کا ارادہ رکھتی ہے، اس پر انہوں نے بتایا کہ ابھی تک پرویز مشرف کےخلاف شکایت واپس لینے پر بات نہیں ہوئی، شکایت عدالت میں ہے اور قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ عدالت نےاستغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ کی مقدمے سے علیحدہ ہونے کی درخواست منظور کرلی، استغاثہ کی ٹیم کے نئے سربراہ کا تقرر وزیر قانون سے مشورے کے بعد ہوگا۔