لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے دریائے چناب پر پکل ڈل اور لوئیر کلنائی منصوبے پر پاکستان کے اعتراضات مسترد کردیئے ہیں۔ پاک بھارت آبی تنازعہ پر انڈس واٹر کمشنرز کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا دوسرا دور ہوا۔ بات چیت کی اندرونی ہانی سامنے آگئی ہے۔ بھارت نے گزشتہ روز پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کردیا ہے۔پاک بھارت آبی تنازع پر انڈس واٹر کمشنرز کے مابین وفود کی سطح پر دو روزہ مذاکرات نیسپاک ہیڈکوارٹر لاہور میں ہوئے۔ پاکستان انڈس واٹر کمشنر مہرعلی شاہ نے پاکستانی ٹیم کی سربراہی کی جب کہ بھارتی وفد کی قیادت پی کے سیکسینا نے کی۔بھارت نے پاکستانی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے پانی کو ذخیرہ کرنے میں ناکام رہا ہے، اور اس نے تربیلا اور منگلا کے بعد کوئی بھی بڑا ڈیم نہیں بنایا جس کی وجہ سے پانی کی بڑی مقدار سمندر برد ہو جاتی ہے۔ بھارتی وفد نے کہا کہ بھارت میں بھی موسمی تبدیلیوں کے باعث دریاو¿ں میں پانی کی آمد کی شدید کمی ہے۔مذاکرات کے پہلے دور میں پاکستانی حکام نے دریائے چناب پر بھارت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے پکل ڈل اور لوئر کلنائی پن بجلی کے منصوبوں پر اعتراض اٹھایا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل پن بجلی گھر کی جھیل بھرنے اور وہاں سے پانی چھوڑنے کا پیٹرن بھی واضح کیا جائے۔ انڈس واٹر کمشنرز مذاکرات میں بھارت نے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کر دیئے جبکہ پکل ڈل ڈیم اور لوئر کلنئی پر کام جاری رکھنے کا بھی عندیہ دیدیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز اجلاس میں اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا ہے۔ دوسرے روز ہونے والے مذاکرات میں دونوں ممالک اپنے موقف پر قائم رہے۔ اعتراضات کا مزید جائزہ آئندہ اجلاس میں لینے پر اتفاق کیا گیا۔پاکستان نے بھارت کے دو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پکل ڈل ڈیم اور لوئر کلنئی ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے پاکستان کو پانی کی کمی ہو گی لیکن بھارتی موقف تھا کہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ پکل ڈل پروجیکٹ کی اونچائی میں کمی جبکہ لوئر کلنئی منصوبے کے ڈیزائن میں بھی تبدیلی کرے جس پر بھارتی وفد نے پاکستان کے تحفظات پر اپنی حکومت کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ مزید بات چیت آئندہ اجلاس میں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ انڈس واٹر کمشنرز کے آئندہ اجلاس کا شیڈول بعد میں طے ہو گا۔