تازہ تر ین

رواں سال 57 بچے زیادتی کے بعد قتل ، ریپ کے 2300 واقعات

لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے اغواء، ان پر تشدد اور ریپ سمیت مختلف جرائم کے 2300 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 57 بچوں کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا،پچھلے سال کے انہی مہینوں کی نسبت اس سال ان واقعات میں 32فیصد اضافہ ہوا ،سب سے زیادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے جوکہ مجموعی واقعات کا 65فیصد ہیں جبکہ سندھ سے 25فیصد ، بلوچستان سے 2فیصد ، خیبر پختونخواہ سے 3فیصد اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے بھی 3فیصد رپورٹ ہوئے ،آزاد کشمیر سے 21جبکہ گلگت بلتستان سے 2واقعات رپورٹ ہوئے ۔یہ رپورٹ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ”ساحل “کے ریجنل کوآرڈی نیٹر عنصر سجاد بھٹی نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیش کی ۔ اس موقع پر ریجنل لیگل ایڈ کوآرڈی نیٹر عاطف عدنان خان ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔رپورٹ کے مطابق یہ واقعات پاکستان کے چاروں صوبوں ، اسلام آباد ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا سے رپورٹ ہوئے ہیں ۔ یہ پاکستان میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں پر جنسی تشدد کے اعداد شمار کے حوالے سے واحد رپورٹ ہے جسے مرتب کرنے کے لئے کل 91قومی اور علاقائی اخبارات کی جانچ پڑتا ل کی گئی ۔رپور ٹ کے مطابق سال 2018ءکے پہلی شمشاہی کے دوران ہونے والے واقعات مےںبچوں کے اغواءکے 542، زےادتی کے 360،اجتماعی زےادتی کے 92، بدفعلی کے 381اور اجتماعی بدفعلی کے 167، زےادتی کی کوشش کے 224،بدفعلی کی کوشش کے 112، بچوں اور بچےوں کی شادےوں کے 55، بچوں کی گمشدگی کے 236واقعات اور بدفعلی ےا زےادتی کے بعد قتل کے 57واقعات پےش آئے ۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے جون کے دوران رپورٹ ہونے والے 2322واقعات مےں 1298(56فےصد ) بچےوں جبکہ 1024( 44فےصد) واقعات مےں بچوں کو زےادتی کا نشانہ بناےا گےا ۔ ساحل ظالم اعداد کے مطابق 11سے 15سال کے 622جبکہ 6سے 10سال کے دوران کی عمر والے 526بچوں کو زےادتی کا نشانہ بناےا گےا ۔صوبائی سطح پر دےکھا جائے تو سب سے زےادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے جوکہ مجموعی واقعات کا 65فےصد ہےں جبکہ سندھ سے 25فےصد ، بلوچستان سے 2فےصد ، خےبر پختونخواہ سے 3فےصد اور وفاقی دارا لحکومت اسلام آباد سے بھی 3فےصدواقعات رپورٹ ہوئے ۔ آزاد کشمےر سے 21جبکہ گلگت بلتستان سے 2واقعات رپورٹ ہوئے ۔ اس سال کے ابتدائی چھ ماہ مےں پنجاب سے کل 1515کےس رپورٹ ہوئے جن مےںراولپنڈی سے 136، ملتان سے 112، وہاڑی سے 108، فےصل آباد سے101شےخوپورہ 95، قصور سے 94،لاہور سے 91، مظفر گڑھ سے 75اور اوکاڑہ سے 70واقعات رپورٹ ہوئے ہےں ۔ ساحل کی رپورٹ کے مطابق 1299واقعات دےہی علاقوں جبکہ 216واقعات شہری علاقوں مےں رونما ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق پولےس نے 1413واقعات کو رجسٹرڈ کےا جبکہ 15واقعات کی رپورٹ پولےس نے درج کرنے سے انکار کےا ۔ 10واقعات پولےس کے پاس درج نہےں کروائے گئے جبکہ 77واقعات کے بارے مےں اخبارات مےں کوئی وضاحت نہےں دی گئی ۔ اس سال 8فروری کو قصور مےں معصوم زےنب کو جنسی زےادتی کے بعد قتل کئے جانے والے واقع کے بعد بڑی تعداد مےںواقعات سامنے آنا شروع ہوئے ۔اس واقع کے بعد لوگوں نے اےسے واقعات کو چھپانے کے بجائے سامنے اور انصاف کے حصول کےلئے کوشش کی ۔ جسکا اہم کرےڈٹ مےڈےا کو جاتا ہے کےونکہ مےڈےا نے اس حوالے سے عوام مےں شعور و آگہی پھےلانے مےں اہم کردار ادا کےا ۔ عنصر سجاد بھٹی نے کہاکہ اس سال کی پہلی شمشاہی مےں گزشتہ سال کی نسبت زےادہ کےس رپورٹ ہوئے ہےں ۔ وزےراعظم پاکستان نے اپنی پہلی تقرےر مےں بچوں پر تشدد کو اےک بہت اہم مسئلہ تسلےم کےا اور اس کی روک تھام اور سدباب کےلئے متعلقہ اداروں کو مزےد کام کرنے کی ہداےت بھی کی ۔ عنصر سجا دبھٹی نے کہاکہ یہ امر نہاےت حوصلہ افزاءہے کہ بچوں پر تشدد جےسے مسئلے کی اہمےت کا سمجھاجائے اوراس کے حل کےلئے اقدامات اٹھانے کا تہیہ بھی کےا جائے ۔ بچوں کے تحفظ کےلئے حکومت کے ہر اچھے اور مثبت اقدام کا ہم بھرپور ساتھ دےں گے ۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain