لاہور (احسان نازسے)تحریک انصاف کے صدارتی امیدوارعارف علوی چار ستمبر کو بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہونگے انکے مد مقابل اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمن اپنی اپنی پارٹیوں کی نامزدگی کے باوجود پورے ووٹ حاصل نہیں کر سکےں گے پنجاب اسمبلی سے مولانا فضل الرحمن کو مسلم لیگ ن کے کم ووٹ پڑنے کی امید ہے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پروےز الہیٰ کی طرح عارف علوی کو بھی صدارتی الیکشن میں ووٹ زیادہ ملیں گے، ذرائع نے بتایا ہے کہ بیس سے پچیس ووٹ صدارتی الیکشن میں عارف علوی کو پڑنے کی توقع کی جارہی ہے ۔ ملاقات میں چوہدری برادران نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے مسلم لیگی اراکین سے ہمارے بڑے اچھے تعلقات ہیں اور ان تعلقات کی بنیاد پر سپیکر کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے متعدد اراکین اسمبلی نے مہربانی کرتے ہوئے ہمیں ووٹ دیے تھے اب بھی ہم ان سے درخواست کرےں گے کہ وہ عارف علوی کو صدارتی ووٹ دے کر طاقت ور صدر بنانے میں مدد کرےں معلوم ہوا ہے کہ چوہدری برادران نے پنجاب اسمبلی کے ان تمام اراکین سے درپردہ رابطہ کر کے پےغام پہنچا دیا ہے ،دوسری طرف پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے تو کھل کر مولانا فضل الرحمن کو ٹکے سا جواب دے دیا ہے لیکن مولانا فضل الرحمن زرداری سے امید لگائے بےٹھے ہیں کہ وہ میرے حق میں چوہدری اعتزاز احسن کو دستبردار کرا لیں گے ۔ مسلم لیگ ن میں بھی اراکین پنجاب اسمبلی مولانا فضل الرحمن کو ووٹ دےنے کے لئے کوئی پسندیدہ شخصیت نہیں سمجھتے بظاہر چار ستمبر کو مقابلہ عارف علوی ، چوہدری اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ہوگا جس میں تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عارف علوی بھاری اکثریت سے جیت جائیں گے ۔حالانکہ اپوزیشن متحدہ صدارتی امیدوار لانے کےلئے میاں شہباز شریف، مولانا فضل الرحمن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس لمحے تک بھرپور کوشش کی لیکن انکے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آگئے مسلم لیگ ن نے اعتزاز احسن کو متفقہ امیدوار ماننے سے انکار کردیا جبکہ مولانا فضل الرحمن کو ووٹ دےنے سے انکار کردیا ۔