تازہ تر ین

400 آف شور کمپنی مالکان کی فہرست طلب

اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے آف شور کمپنیوں سے مستفید ساڑھے چار سو سے زائد تمام پاکستانیوں کی فہرستیں طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ،کمیٹی اپنی سطح پر ممکنہ تحقیقات کے بارے میں سفارشات دے گی جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی طرف سے لاءاینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ایکٹ میں ردوبدل کیلئے سب کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت پر یہ کمیٹی ٹوٹ گئی ۔ کمیشن کے اراکین میں چیف جسٹس آف پاکستان سمیت چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں اور مرکزی کمیٹی گزشتہ کئی ماہ سے اس کمیشن کی کمپوزیشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ قائمہ کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ ن نے یہ بھی موقف اختیار کیا ہے کہ اداروں میں عہدیداروں کی توسیع کا سلسلہ نہیں ہونا چاہیے اور تمام اداروں کو آئینی اور قانونی طور پر اس بات کا پابند بنادیا جائے کہ کسی بھی اعلی عہدیدار کی سبکدوشی سے قبل نئے کی تقرری کردی جائے یہ معاملہ محتسب کی تقرری کی متعلقہ شقوں کی جائزہ کے دوران سامنے آیا ہے ۔ محتسب کی تقرری کے سلسلے میں شقوں میں تصادم ہے ۔ کمیٹی نے 30دن میں محتسب کی تقرری کی ترمیم کی سفارش کردی ہے ۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران چھ کے چھ بل موخر ہوگئے ۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا ۔ وراثتی سرٹیفیکیٹ لاءاینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ،مسیحی برادری سمیت چھ بلز پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران وراثتی سرٹیفکیٹ کی تیاری کا اختیار نادرا کو دینے کی تجویز سامنے آئی تو ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے موقف اختیا رکیا کہ نادرا کے پاس پاکستان کے تمام شہریوں کا ریکارڈ دستیاب ہی نہیں ہے جبکہ کنکرنٹ تحلیل ہونے پر یہ معاملہ صوبائی ہے لائنڈ ریکارڈ میں صوبوں اور مرکز میں آٹو میشن کو متعارف کروایا جاسکتا ہے ۔ وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول میں پاکستان کے تمام شہری مشکلات کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں ۔ اجلاس کے دوران وزیر قانون وانصاف فروغ نسیم نے بھی اس حوالے سے خود کو پیش آنے والی مشکل صورتحال سے کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا اور کہا کہ جب تین سال پہلے ان کے والد کا انتقال ہوا تو وراثتی سرٹیفکیٹ کیلئے انہیں بھی عدالت کے مشکل ترین مرحلے سے گزرنا پڑرہا ہے کیونکہ میری تین بہنیں ملک سے باہر مقیم ہیں ان میں دو امریکہ ایک برطانیہ اور بھائی لاہور میں رہائش پذیر ہے ۔ ہم وراثتی سرٹیفکیٹ پر متفق ہیں مگر عدالتی تقاضا ہے کہ پورا خاندان اکٹھا ہو۔تین سال ہوگئے ہیں میں یہ خود سرٹیفیکٹ نہیں لے سکا طریقہ کار مشکل بھی ہے طویل بھی ۔ کمیٹی میں دیگر ممالک کے قوانین کا تقابلی جائزہ لینے اور نئے قانون کیلئے وزرات قانون سے ایک ماہ میں ورکنگ پیپر مانگ لیا جبکہ 90دنون میں عدالتو ں میں اپیلوں پر فیصلہ آنے کی ترمیم منظور کرتے ہوئے محدودمدتی ایکٹ سے متعلق ترمیمی بل کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ اجلاس کے دوران محتسب کی تقرری سے متعلق وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ تقرری کے حوالے سے شقوں میں تصادم ہے ۔ ایک شق یہ کہتی ہے کہ محتسب کی مدت پوری ہونے پر نئے محتسب کی تقرری تک یہی اپنا کام جاری رکھے گا۔ جبکہ دوسری شق میں کہا گیا ہے کہ عہدہ خالی ہونے پر صدر قائم مقام محتسب مقررکریں گے ۔ قائمہ کمیٹی نے ابہام کو دور کرنے کیلئے تیس دنوں میں محتسب کی تقرری کی ترمیم کی سفارش کردی ہے اور بل کو از سر نو ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ حکام کی جانب سے توسیع کی تجویز کی پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں توسیع کی وجہ سے جھگڑے آتے ہیں تین سال تقرری کا قانون ہوتا ہے مگر توسیع لے لی جاتی ہے اس سے اثر انداز ہونے کا موقع ملتا ہے ۔کسی بھی ادارے میں سربراہ یا دیگر عہدیداروں کی توسیع کی بجائے بروقت تقرری ہونی چاہیے اور جہاں ایسا نہ ہو جواب دہی ہونی چاہیے ۔ ہونا یہ چاہیے کہ تمام جگہوں پر کسی بھی کی مدت مکمل ہونے سے قبل ذمہ دار کا تعین کردیا جائے ۔ اجلاس کے دوران لاءاینڈ جسٹس کمیشن ایکٹ میں ممکنہ ردوبدل سے متعلق سب کمیٹی کے اراکین کے بارے میں مشاورت کی گئی ۔ سینیٹر میاں رضاربانی نے معذرت کرلی جبکہ سینیٹر مظفرحسین شاہ نے کہا کہ وہ بھی ٹائم نہیں دے سکتے ۔ چیئرمین کمیٹی نے نئے اراکین کے استفسار پر بتایا کہ کمیٹی لاءاینڈ جسٹس کمیشن کے ایکٹ میں اس لیے ردوبدل کرنا چاہتی ہے کہ کیونکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے کاندھوں پر پہلے سے ہی بھاری ذمہ داری عائد ہے اور ان کیلئے ممکنہ نہیں ہے کہ کوئی اور کام کرسکیں ۔ اس لیے ہم ایکٹ کو مزید بہتر اور کمپوزیشن کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ رضاربانی کی معذرت پر سب کمیٹی کیلئے فاروق ایچ نائیک سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کمیٹی میں ان کے ساتھ مصدق ملک اور عائشہ فاروق شامل ہوں گی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ کمیٹی اپنے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کررہی ہے ۔ پاناما کی آف شور کمپنیوں میں آنے والے تمام پاکستانیوں کے ناموں کی فہرستیں طلب کی جائیں گی کیونکہ پاناما آف شور کمپنیوں کے حوالے سے ایک شخصیت کو نشانہ بنایا گیا دیگر کا احتساب کیوںنہیں ہوا کمیٹی اس کا ضرور جائزہ لے گی اور مشاورت سے پاکستانیوں کی تمام پاناما آف شور کمپنیوں کی ممکنہ تحقیقات پر مشاورت کریں گے ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain