لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام کالم نگارمیں گفتگو کرتے ہوئے میزبان کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور دیگر حضرات کلثوم نواز کے قل کے رسم تک جاتی عمرہ میں رہیں گے۔ صبح 6 بجے کی پرواز سے محترمہ کی میت خاندان کے 13 افراد کیساتھ پاکستان پہنچے گی اور شام کو تدفین ہوگی، ہفتہ کو قل کی رسم کے بعد نواز شریف اور دیگرجیل واپس چلے جائیں گے۔ یہ حکومت کا اچھا اقدام ہے۔ کلثوم نواز اور مریم کی سوچ میں زمین آسمان کا فرق ہے مگر مریم نواز کے لیے ماں کا چلے جانا بہت بڑا صدمہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی کمر پر کلہاڑا مارا جائے گا تو وہ سو دن انتظار نہیں کریں گے، کیا عمران خان کو جلسے کرتے وقت علم نہیں تھا کہ خزانہ خالی ملے گا۔ حکومت ٹیکس نیٹ کو سسٹم میں لائے ، عوام ٹیکس کی بجائے زکوة خوشی سے دیتی ہے۔نواز شریف نے الزامات کے برعکس قرض اتارو ملک سنوارو کا ایک روپیہ بھی نہیں کھایا۔ لوگوں نے اعلان کیے مگر فنڈ نہیں دیے،جیسا عوام ڈیم فنڈ کے لیے کر رہی ہے اور کل عمران خان پر الزام لگے گا کہ ڈیم کے پیسے کھا گئے۔حکومت فنڈ کے لیے اعلان کرنیوالوں سے گردن انگوٹھا رکھ کر وصولی کرے تاکہ کوئی جھوٹا اعلان نہ کرے۔عالمی عدالت انصاف نے امیریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 123 ملکوں کے نمائندہ ہیں ۔ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے دئیت کی کوئی رقم نہیں دی تھی ، وہ بدمعاشی کے ساتھ اپنا شہری لے گئے اوراس پر امریکا میں کوئی مقدمہ نہیں چلا۔ بھینس لاٹھی والے کی ہوتی ہے۔ قانون بنا دیا جائے آنیوالا کوئی وزیراعظم کوئی نیا وزیراعظم ہاﺅس نہیں بنائے گا وگرنہ عمران خان کا فیصلہ عوام پر بوجھ ہوگا۔کالم نگارناصرنقوی کا کہنا تھا کہ سیاسی تلخیاں الیکشن تک محدود ہونی چاہئیں، اقتدار میں آنیوالا خوشی و غمی میں برابر کا شریک ہونا چاہئے، حکومتی اقدام خوش آئند ہے۔ حکومت کی جانب سے وفد کلثوم نواز کی تدفین کے موقع پر موجود ہونا چاہئے۔انکی مختصر جمہوری جدوجہد خاص مدت کے لیے قابل ستائش تھی۔ انکے نانا رستم زماں اور وہ خود دھیما لہجہ رکھنے کیوجہ سے پہچانی جاتی تھیں۔اللہ انہیں غریق رحمت فرمائیں۔ جانے والی خاتون کی وصیت تھی کہ انہیں انکے بیٹے لحد میں اتاریں، المیہ ہے کہ ایسا نہیں ہو سکا۔ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی مالا ہے، لہذا مہنگائی کا طوفان منی بجٹ کی صورت میں آرہا ہے۔ 100 دن کے منشور میں وعدے کر کے عمران خان نے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماری ہے۔اب تک کے احتساب میں بے رحمی نظر آجاتی تو قوم مطمئن ہوجاتی ، اپنی پہلی تقریر میں عمران خان لگژری چیزوں کی درآمد پر پابندی لگانے کی بات کرتے تو عوام خوش آمدید کہتی۔ حکومت کی معاشی پالیسی پر کوئی پلاننگ نہیں۔ تضاد بیانی ختم ہونے تک ڈیم فنڈ میں پیسے وصول نہیں ہونگے۔ امریکا کی بدمعاشی ہے کہ ہمارے اخراجات کو روک کر کہہ رہا ہے کہ پاکستان کی امداد روک لی ہے۔ امریکا نے ہمیشہ مسلمان ممالک کو پھنساکر اپنا فائدہ نکالا۔وزیراعظم ،گورنر ہاوس ہمارے قومی اثاثے ہیں،اسکو یونیورسٹی بنایا جارہا ہے مگر ہمیں نہیں پتا کہ حکومت کتنا عرصہ چلے گی۔تجزیہ نگار سردار حیات نے کہا کہ کلثوم نواز کی1999 ءمشرف کیخلاف تحریک بے مثال تھی اور انہوں نے اپنا مقصد حاصل کیا۔ اگر وہ بیمار نہ ہوتیں تو نواز شریف پر جو حالات آج ہیں وہ نہ ہوتے۔ مریم نواز اور دیگر کے موقف کے برعکس وہ تصادم نہیں چاہتی تھیں اور نواز شریف انکی بات مانتے تھے۔ حکومت کو بڑا ہوتے ہوا جھکنا چاہئے تھا اور حکومت نے اسکی مثال قائم کر کے جمہوریت کی بلوغت کا ثبوت دیا ہے۔پیرول 72 گھنٹے کے لیے ہوتا ہے لیکن اسمیں توسیع ہوئی ہے اور حکومت کی جانب سے تمام تر سہولت دی گئی ہے۔خزانہ خالی ہے حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کیونکہ وہ کڑی شرائط لگائیں گے، عوام پر بوجھ ڈالا گیا تو عوام برداشت نہیں کریں گے۔حکومت ٹاپ ٹین مگرمچھوں کو پکڑے اور ان سے پیسہ نکلوائے، جیسا عمران نے وعدہ کیا تھا۔ ان لوگوں سے پیسہ لے لیا جائے تو غریب عوام پر ٹیکس لگانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔اب دنیا پر امریکی تھانیداری کے خلاف عالم عدالت انصاف کا بیان خوش آئند ہے۔ اس سے پاکستان کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے میں مدد ملے گی۔تجزیہ نگار و کالم نگاراشرف سہیل نے کہا کہ حکومت کا کردار قابل ستائش ہے مگر حکومت کوسوچنا ہوگا کہ صرف وی آئی پیز نہیں، غریب قیدیوں کو بھی ایسی سہولیات دی جائیں۔ کلثوم نواز کے لیے عمران خان نے بھی کبھی نازیبا الفاظ استعمال نہیں کیے۔مگر دولت کے لیے اندھا دھند بھاگ دوڑ کرنے والوں کا انجام نصیحت بن کر سامنے آیا ہے کہ تمام تر وسائل کے باوجود بیٹے ماں کی میت کیساتھ پاکستان نہیں آئیں گے۔ المیہ ہے کہ سارااقتدار اورمال و دولت کے انباربھی انکے کام نہیں آسکی۔آمروں کے دور میں افغان وار اور نائن الیون کے بعد پاکستان کو پیسے کی کمی نہیں رہی ۔ مگر سیاسی حکمرانوں کو ہمیشہ خزانہ خالی ملتا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی ٹیم کو بلا چکی ہے ، بجلی مہنگی ہو چکی ہے۔اسوقت قوم پرست سوچ کی ضرورت ہے۔عمران خان کو قوم کے سامنے آکر حقائق سامنے رکھنے چاہئیں او رخزانہ خالی کرنیوالے لٹیروں کے خلاف بڑے فیصلے کرنے چاہئیں۔ جہانگیر ترین اور عام شخص کے لیے پیٹرول کی قیمت ایک ہے، عوام کو اس سے نکال کر بے رحم معاشی پالیسی بنانے کے ضرورت ہے کہ وسائل کے مطابق قیمتیں مقرر کی جائیں۔ طاقت کی اپنی زبان اور انداز ہے۔