تازہ تر ین

وزیراعظم ہاﺅس یونیورسٹی بن گیا

اسلام آباد (آن لائن، آئی این پی) حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس شرح میں ردو بدل نہ کرنے اور میٹروپرجیکٹس کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا، وفاقی حکومت نے وزارت کیڈ کوختم کردیا، سی ڈی اے اب وزارت داخلہ کے ماتحت کام کریگی، جبکہ پی ٹی وی کی نئی وزارت متعارف کروادی،ارشدخان کو ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کرنے کی منظوری دی گئی،پی ٹی وی کے بورڈ آف گورنرز کی منظوری دی گئی ہے،نئے بورڈمیں 14 ارکان ہوں گے،بورڈکے چیئرمین وزیراطلاعات،وائس چیئرمین سیکریٹری اطلاعات ہوں گے،، تنخواہ دار طبقے پر کسی قسم کا بوجھ ڈالنے کا حکومتی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی ہے،گیس کی کمی سے یوریا کھاد کی پیداوار رک گئی ہے۔کھاد کی کمی کوپورا کرنے کیلئے ایک لاکھ ٹن یوریا کھاد ہمیں درآمد کرنی پڑے گی،۔،3میٹروپروجیکٹس پر8 ارب روپے سبسڈی کی مدمیں خرچ ہوتے ہیں جبکہ اسلام آبادمیٹرو پر4اشاریہ 2 ارب روپے کی سبسڈی حکومت دیتی ہے۔،پنجاب حکومت ان میٹرو پروجیکٹس پر سبسڈی دینے سے انکارکردتے یہ پروجیکٹ آج ہی بند ہوجائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ہونے والے اہم فیصلوں سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی گئی ، اجلاس میں بیگم کلثوم نوازکیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کا بورڈ آف گورنرزتشکیل دے دیا ہے، بورڈ کے چیئرمین کووزیرکی حیثیت حاصل ہوگی،ڈی جی آئی ایس پی آر سمیت بورڈ کے 8 ارکان ہوں گے۔۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی کمی سے یوریا کھاد کی پیداوار رک گئی ہے۔کھاد کی کمی کوپورا کرنے کیلئے ایک لاکھ ٹن یوریا کھاد ہمیں درآمد کرنی پڑے گی۔15ستمبر تک اپنے پلانٹس کوپوری گیس فراہم کی جائے گی تاکہ کمی پوری کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اورنج لائن بس لاہور کی 30ارب روپے میں مکمل ہوئی۔۔کرایہ حکومت 91 کروڑ روپیہ ملتا ہے۔جبکہ خرچ 4.2ارب روپے ہے۔جو کہ حکومت سبسڈی دی جاتی ہے۔راولپنڈی اسلام آباد 45 ارب روپے میں مکمل ہوئی۔کل کرایہ 66 کروڑ اور سالانہ 2ارب روپے سبسڈی دی جاتی ہے تاکہ یہ چلتی رہی۔میٹروملتان کا کل کرایہ 5کروڑ روپے اور سبسڈی 2.1 بلین روپے ہے۔اس وقت حکومت پنجاب 8 ارب روپیہ سالانہ ان تینوں میٹروپرخرچ کرنا پڑتا ہے۔ایسے ملک میں جہاں پینے کا پانی نہیں ہے۔۔پشاور پراجیکٹ 66 ارب میں مکمل ہوگا۔۔پشاور اور پنجاب میں فرق یہ ہے کہ پشاور والوں نے اپنی بسیں خریدی ہیں۔اورنج ٹرین کا پراجیکٹ 250 ارب روپے میں پہنچ گیا ہے۔اگر ہم چاہتے تھے توخیبرسے کراچی تک ڈبل ٹریک کرسکتے تھے۔اگر یہ پراجیکٹ مکمل ہوگیا توہمیں اس پربھی ساڑھے 3 ارب سبسڈی دینی ہوگی۔اجلاس میں میٹروبسوں کے آڈٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پی ٹی وی کے بورڈ آف گورنرزکی منظوری دی گئی۔ بورڈ آف گورنرزکا چیئرمین کووزیرکی حیثیت حاصل ہوگی۔پی ٹی وی بورڈ کے 8 ارکان ہوں گے ان میں ڈی جی آئی ایس پی آر بھی رکن ہوں گے۔وفاقی کابینہ نے وزارت کیڈ کوختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔فواد نے کہا کہ ڈیمز فنڈ کیلئے کابینہ نے پوری رپورٹ پیش کی۔ ڈیمز فنڈ کوٹیکس سے مستثنیٰ کردیا جائے گا۔ بورڈ آف انوسٹمنٹ کے چیئرمین کیلئے ہارون رشید کی منظوری دی گئی۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بطور وزیراعظم 2 ارب 30کروڑ روپے خرچ کیے۔ شہبازشریف نے 5 سالوں میں 2 ارب 90 کروڑ روپے خرچ کیے۔34ہزار 460 کنال جگہ کوکمرشل استعمال میں لایا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ روز سے آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے جانے کی خبریں سامنے آرہی تھیں۔جس کے بعد تنخواہ دار طبقے میں شدید پریشانی پائی جارہی تھی۔میڈیا پر آنے والی خبروں کے مطابق چارلاکھ روپے تک سالانہ آمدن پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ 4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پرایک ہزارروپے ٹیکس ہوگا۔ جبکہ 8لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر2 ہزار روپے ٹیکس ہوگا۔ اسی طرح 12لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر5 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔ 24 لاکھ سے زیادہ اور48 لاکھ روپے سے کم رقم پر10فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔اسی طرح ایسے افراد جن کی آمدن 48 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ ان کو سالانہ آمدن پر3 لاکھ فکسڈ ٹیکس اوراضافی 15 فیصد دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بات کی گئی جبکہ ایسا نہیں ہوا۔اب تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی بات کی جا رہی ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے پر کسی قسم کا بوجھ ڈالنے کا حکومتی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارشدخان کو ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کرنے کی منظوری دی گئی،پی ٹی وی کے بورڈ آف گورنرز کی منظوری دی گئی ہے،نئے بورڈمیں 14 ارکان ہوں گے،بورڈکے چیئرمین وزیراطلاعات،وائس چیئرمین سیکریٹری اطلاعات ہوں گے،پی ٹی وی بورڈ آف گورنرزمیں چیئرمین ایچ ای سی،ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ،ڈی جی آئی ایس پی آر،ایم ڈی پی ٹی وی،ڈی جی ریڈیو،بیرسٹر علی ظفر،زوہیرخالق،ارشد خان ،مس شیلا رتھ،پروفیسر اعجازالحسن،ڈاکٹر ہمایوں احسن اور ساول خان کے نام بھی بورڈ میں شامل ہیں۔پی ٹی وی بورڈ آف گورنرز میں 8 لوگوں کوشامل کیا گیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر بھی اس بورڈ کے ممبر ہوں گے ۔وزیراطلاعات نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وزارت کیڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسکے محکمے دوسرے محکموں کے حوالے کئے جائیں گے ، سی ڈی اے وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرے گا،اسلام آباد میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے اور اب تک 7.5ارب روپے کی زمین واگزار کرائی جا چکی ہے ،34ہزار 460کنال جگہ کو کمرشل استعمال میں لایا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس پنجاب کے پانچ سال کے اخراجات 290کروڑ روپے ،وزیراعظم ہاﺅس کے 230کروڑ اس کے علاوہ گورنر پنجاب نے پانچ سال کے دوران 1.9ارب روپے جبکہ گورنر سندھ نے 1.4ارب روپے خرچ کئے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر پانی کی قلت دور کرنے کےلئے چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈیم فنڈ کا آغاز کیا ہے ، کابینہ نے چیف جسٹس کی کوششوں کا خیر مقدم کیا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈیم فنڈ کےلئے حاصل رقم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ دنوں سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں میڈیا پر چل رہی ہیں جن میں کوئی سچائی نہیں ، حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا اور تنخواہ دار طبقے کےلئے ٹیکس کی شرح میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جارہا ۔ حکومت یوریا کھاد کی قیمتوں کو 2550سے کم کر کے 1650روپے پر لائے گی اور یوریا کھاد پر سبسڈی دیںگے۔ انکم آرڈیننس کو ترمیم کےلئے پارلیمنٹ میں بھیجا جائے گا جبکہ فنانس بل میں ترمیم کا کوئی ایجنڈا کابینہ میں زیر غور نہیں آیا ،ملک کے اندر معیشت ٹھیک ہو گی تو ہی پیٹرول اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتیں کم ہوں گی ، پاکستان قرضوں پر سود کی مد میں روزانہ 500ارب روپے ادا کر رہا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے لگژری گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم آفس کے ہیلی کاپٹر ایئر ایمبولینس کےلئے این ڈی ایم اے کو فراہم کئے جا سکتے ہیں۔اسلام آباد (صباح نیوز) حکومت نے وزیراعظم ہا¶س کو پوسٹ گریجویٹ تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے، وزیر تعلیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ چاروں گورنر ہا¶سز کو میوزیم میں تبدیل کیا جائے گا۔ تین گورنر ہا¶سز کے میدانوں کو پبلک پارک جبکہ بلوچستان گورنر ہا¶س کے میدان کو صرف خواتین کے لئے پارک میں تبدیل کیا جائے گا۔ گورنر پنجاب کے لئے چمبہ ہا¶س لاہور کو جبکہ گورنر سندھ کے لئے سٹیٹ گیسٹ ہا¶س میں دفاتر قائم کئے جائیں گے۔ سٹیٹ گیسٹ ہا¶س لاہور، قصر ناز ہا¶س کو فائیو سٹار ہوٹل اور نتھیا گلی گورنر ہا¶س کو ریزارٹ ہوٹل بنایا جائے گا۔ ان تمام قومی ورثوں پر 115 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہو رہے ہیں۔ ان کو ہوٹل اور میوزیم بنانے سے 115 کروڑ روپے کی بچت کے ساتھ آمدن بھی ہو گی۔ جمعرات کو وزیر تعلیم و قومی ورثہ شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے قومی ورثے کے حوالے سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ ہم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم شاہانہ طرز زندگی کو ختم کریں گے جس طرح عوام کو قربانی کے لئے کہتے ہیں اس طرح خود بھی فضول خرچی نہیں کریں گے۔ سرکاری رہائش گاہیں شاہانہ طرز زندگی کی نمائش کرتی ہیں اس لئے وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ وزیراعظم ہا¶س میں نہیں رہیں گے۔ عمران خان نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی تھی جس کا کام تھا کہ مختلف سرکاری عمارات کا جائزہ لیا جائے اور ان کو عوامی استعمال میں لانے کے لئے تجاویز دی جائیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ آج وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم ہا¶س جو کہ 1096 کنال پر مشتمل ہے اور حکومت کے سالانہ 47 کروڑ روپے اس پر خرچ ہوتے ہیں کو ایک اعلیٰ درجے کا پوسٹ گریجویٹ تعلیمی ادارہ بنایا جائے۔ وزیراعظم ہا¶س کے پیچھے خالی زمین پر مزید تعمیرات کی جائیں گی جس کا پی سی ون بنانے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے وزیر تعلیم، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری اور ڈاکٹر عطاءالرحمن کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو اس کو تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ گورنر ہا¶س مری جس پر حال ہی میں سابق پنجاب حکومت نے 60 کروڑ روپے خرچ کئے تھے اور سالانہ ساڑھے تین کروڑ روپے اس کا خرچ تھا کو ہیریٹج بوتیک ہوٹل بنایا جائے گا۔ پنجاب ہا¶س مری جو کہ 3 کنال اور 40 کمروں پر مشتمل ہے جس پر سالانہ اڑھائی کروڑ خرچ ہوتے ہیں کو ایک سیاحتی مرکز بنایا جائے گا۔ پنڈی میں موجود اور گورنر انیکسی جو کہ کل 70 کنال پر مشتمل ہیں اور سالانہ چار کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں یہ بھی تعلیمی ادارے میں تبدیل کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت فیصلہ کرے گی کہ ان کو آئی ٹی یونیورسٹی یا نیشنل آرٹس کونسل راولپنڈی کو اس میں منتقل کیا جائے۔ گورنر ہا¶س لاہور جو کہ 70کنال پر مشتمل ہے جس میں دو سکول اور ایک ووکیشنل ٹریننگ سینٹر اور ملازمین کے گھر شامل ہیں اس میں گورنر ہا¶س میں ایک میوزیم،آرٹ گیلری اور ایک چڑیا گھر بھی موجود ہے۔ اس کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گورنر ہا¶س کو میوزیم بنایا جائے گا جبکہ آرٹس گیلری پبلک کے لئے کھولی جائے گی جبکہ اس کے میدان کو پبلک پارک بنایا جائے گا اور مال روڈ سے متصل اس کی دیوار کو گرا کر وہاں جنگلہ لگایا جائے گا تاکہ عوام پارک میں آ سکے۔ 90 شاہراہ قائداعظم جس پر سالانہ 8 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں کو کرافٹ میوزیم میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ اس کے ہال کو سیمینار ہال اور کنونشن سینٹر کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چمبہ ہا¶س ایک تاریخی عمارت ہے۔ گورنر آفس کو یہاں پر منتقل کیا جائے گا۔ سٹیٹ گیسٹ ہا¶س لاہور جو کہ ساڑھے سولہ کنال زمین پر مشتمل ہے اور مال روڈ کے اوپر واقع ہے جس پر سالانہ 50 لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں اور بند پڑا ہے کو فائیو سٹال ہوٹل میں تبدیل کیا جائے گا۔ شفقت محمود نے کراچی گورنر ہا¶س کے بارے میں کہا کہ ہماری بھی خواہش ہے کہ سندھ حکومت کی بھی اس کو میوزیم بنایا جائے اور اس کے میدان کو پارک میںتبدیل کیا جائے گا جبکہ سٹیٹ گیسٹ ہا¶س میں گورنر کی رہائش اور دفتر منتقل کیا جائے گا۔ قصر ناز گیسٹ ہا¶س جو کہ کراچی میں آفیسرز کے لئے ہے اور سالانہ اس پر اڑھائی کروڑ خرچ ہو رہے ہیں اس کو بھی فائیو سٹار ہوٹل میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ گورنر ہا¶س بلوچستان کو میوزیم اور بلوچ ہسٹری میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ اس کے میدان کو عمران خان کی خواہش پر صرف خواتین کے لئے تبدیل کر دیا جائے گا۔ پشاور گورنر ہا¶س تاریخی عمارت ہے اس میں پشاور میوزیم نواردرات رکھے جائیں گے۔ پشاور میوزیم میں تقریباً 30 ہزار نوادرات پڑے ہیں مگر ان کو دکھانے کے لئے جگہ نہیں ہے۔ اس کو تاریخ، میوزیم اور قبائلی تاریخ کے میوزیم بنایا جائے گا جبکہ اس کے میدان کو پبلک کے لئے باغ میں تبدیل کیا جائے گا۔ نتھیا گلی گورنر ہا¶س کو ایک اعلیٰ قسم کا ریزارٹ ہوٹل بنایا جائے گا۔ شفقت محمود نے کہا کہ ان تمام قومی ورثوں پر 115 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہو رہے ہیں۔ ان کو ہوٹل اور میوزیم بنانے سے 115 کروڑ روپے کی بچت کے ساتھ آمدن بھی ہو گی۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain