تازہ تر ین

بھارت خود دہشتگردی میں ملوث ، مذاکرات سے بھاگنا افسوسناک ہے : شاہ محمود قریشی

واشنگٹن /اسلام آباد (اے این این ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو اندرونی حالات نے وزرائے خارجہ ملاقات کی اجازت نہیں دی،برہان وانی کے یادگاری ٹکٹوں کے اجرا کا معاملہ جولائی کا ہے جسے ستمبر میں بہانہ بنا کر پیش کیا گیا،پاکستان کے جذبہ خیر سگالی سے پیچھے ہٹنا افسوس ناک ہے ،دونوں ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل صرف مذاکرات ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکہ روانگی کے دوران دوحہ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو اس کے اندرونی حالات نے وزرائے خارجہ ملاقات کی اجازت نہیں دی ۔ بھارت نے ملاقات سے انکار کے لیے جولائی میں شہید حریت کمانڈر برہان وانی کے اسٹیمپ چھاپے جانے کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بناکر پیش کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘پاکستان کے جذبہ خیر سگالی پر بھارت کے پیچھے ہٹنے سے افسوس ہوا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت نے ابتدا میں ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور پھر انکار کے لیے جواز تلاش کیا’۔شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ شہید حریت کمانڈر برہان وانی کے اسٹیمپ موجودہ حکومت کے آنے سے پہلے (رواں برس جولائی میں)چھپے تھے، لیکن بھارت نے ملاقات سے انکار کے لیے جولائی کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بناکر پیش کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘دراصل بھارت کے اندرونی حالات نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات چیت میں ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا’۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘اس سارے معاملے میں جس طرح سفارتی آداب کو روندا گیا، اس کی بھی مثال نہیں ملتی’۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان نے 26 جولائی کو اپنی تقریر میں بھارت سے تعلقات کے حوالے سے جن جذبات کا اظہار کیا تھا، اس کے برعکس بھارت میں وزیراعظم کے لیے جو جملے استعمال کیے گئے، وہ انتہائی نامناسب ہیں اور مجھے یہ بیان پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کا موقف بھرپور طریقے سے بیان کیا جائے گا، جنرل اسمبلی اجلاس کے علاوہ دیگر اجلاسوں اور ملاقاتوں میں بھی پاکستان کا بھرپور انداز میں موقف پیش کیا جائے گا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی دوسری ملاقات پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری کے سلسلے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو میں بھارت کے اقدام پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات سے انکار پر حیران ہوں اور تعجب بھی ہوا، لگتا ہے بھارت میں گھبراہٹ کی لہر پیدا ہوئی ہے، اور ملاقات سے پہلے ہی بھارت کے قدم ڈگمگا گئے ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے کی بہتری چاہتا ہے، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے باوجود آگے بڑھانا چاہتے ہیں اسی لئے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا اور بھارت کو مثبت پیغام دیا، لیکن بھارت کی ترجیحات کچھ اور ہی ہیں، ہمیں خطے میں امن و استحکام اور بھارت کو سیاست کی فکر ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے، دہائیوں سے الجھے مسائل کو سلجھانے کی ضرورت ہے، پاکستان نے بھارت کو ہر بار مذاکرات کی پیشکش کی لیکن افسوس ہے بھارت کی جانب سے کبھی مثبت جواب نہیں دیا گیا اور ایک بار پھر بھارت کی جانب سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بہت سے ثبوت ہیں اس کے باوجود ہم نے مذاکرات کی پیش کش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہوں گے تو باوقار طریقے سے ہوں گے اگر بھارت مذاکرات کے لیے تیار نہیں توہمیں بھی کوئی جلدی نہیں۔بھارت نے ایک موقع ضائع کر دیا ہے ۔انھوں نے کہاکہ پاکستان خطے میں بہتری کا خواہشمند ہے لیکن لگتا ہے کہ بھارت کی ترجیحات ہی اور ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری طرح بھارت نے بھی مذاکرات کا عندیہ دیا تھا، افسوس ہے کہ بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے الجھے مسائل کو سلجھانے کی ضرورت ہے، ثبوت اور مداخلت کے باوجود مثبت انداز میں آگے بڑھے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارا رویہ مثبت ہے لیکن افسوس بھارت سیاست سے نہیں نکل پا رہا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت کے باوجود ہم نے مذاکرات کی جانب پیش قدمی کی، اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم آگے بڑھے، ہم دو قدم بڑھیں گے کیونکہ مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات کرنے میں ہی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہوں گے تو باوقار طریقے سے ہوں گے، اگر بھارت کو مذاکرات کی عجلت نہیں ہے تو ہمیں بھی کوئی جلدی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ کا کام معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے، اگر ہندوستان اپنی پرانی سوچ کی قید میں جکڑا رہے گا تو غربت کی لکیر کے نیچے کروڑوں لوگوں کے مسائل کون حل کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ منہ چرانے اور آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مسائل مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔بھارتی حکومت اور میڈیا نے بھی پاکستان کی تردید کو شائع کیا تھا۔دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ان تمام الزامات کی ایک بار پھر تردید کرتا ہے، سچ جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کےلیے تیار ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے جن ڈاک ٹکٹس کا ذکر کیا وہ 25 جولائی کو انتخابات سے پہلے چھپے تھے، ان میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دکھایا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ دہشتگردی کا راگ الاپنے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم نہیں چھپا سکتا۔بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انتخابات کے بعد پہلے بیان میں پاک بھارت تعلقات پر بات کی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain