سان ڈیاگو(ویب ڈیسک)پرندوں کی پرواز ہمارے لیے 21 ویں صدی میں بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اسی بنا پر ماہرین نے ایک پرندہ نما روبوٹ گلائیڈر بنایا ہے جو مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) استعمال کرتے ہوئے پرندوں کی اڑان کے کئی راز فاش کرسکے گا۔یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سان ڈیاگو کے ماہرین نے پرندوں کے پر ہلائے بغیر دیر تک اڑنے والی حیرت انگیز صلاحیت پر تحقیق کرنے کے لیے ایک گلائیڈر بنایا ہے جس پر جدید کمپیوٹر نصب ہے۔ یہ گلائیڈر دورانِ پرواز خود کو ہوا اور بلندی میں تبدیلی کے تحت بدلے گا اور خود پرندوں کی اڑان سیکھنے کی کوشش کرے گا۔اس کے بازوو¿ں کا گھیر دو میٹر طویل ہے اور یہ 15 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہےکہ یہ اپنے تھرمامیٹر سے ہوا میں گرمی تلاش کرتا ہے۔ ان گرم ہواو¿ں کے چکر کو تھرمل کہا جاتا ہے اور بلندی پر اڑنے والے پرندے اسے استعمال کرکے پروں کو ہلائے بغیر بہت دیر تک ہوا میں اڑتے یا گول دائروں میں گھومتے رہتے ہیں۔اپنے خاص الگورتھم کی بدولت گلائیڈر لمحہ بہ لمحہ خود کو منظم رکھتا ہے اور عین پرندوں کی طرح تھرمل کے ذریعے کم قوت کے تحت چکر کاٹتا رہتا ہے۔ پرندے اپنی خاص صلاحیتوں کی بنا پر ہزاروں کلومیٹر پرواز کے دوران گرم ہوا کی تھرمل موجوں کو ڈھونڈ لیتے ہیں اور وہاں بازو ہلائے بغیر آگے بڑھتے ہیں۔ اس دوران وہ آرام کرتے اور اپنی توانائی دوبارہ جمع کرتے ہیں۔ اس طرح بعض پرندے لگا تار کئی ہزار کلومیٹر مسلسل اڑتے رہتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس گلائیڈر کی تحقیق سے خود پرندوں کی پرواز، نقل مکانی اور ان کے تحفظ میں بہت مدد مل سکے گی۔