فیصل آباد (رپورٹ:یونس چوہدری) فیصل آباد کے نواحی تھانہ روڈالہ کے علاقہ میں جائیداد کی تقسیم کے تنازع پر رشتہ داروں نے زبردستی گھر میں داخل ہو کر خاتون کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ اینٹیں مار کر اس کاسر پھاڑ دیا گیا اور خاتون کے بال نوچ ڈالے“ کپڑے پھاڑ کر برہنہ کر دیا گیا جبکہ ظلم و تشدد اور پولیس کی نا انصافیوں کا شکار خاتون کا کہنا ہے کہ یرے رشتہ دار با اثر ہیں۔”نوٹوں کی چمک“ پر روڈالہ پولیس ان کی حمایتی بن گئی ہے۔ ان کو تھانہ میں پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ ایس ایچ او نے مجھے برا بھلا کہہ کر اور بدکار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دھکے دےکر تھانہ سے باہر نکال دیا۔ مخالف رشتہ دار میرے گھر اور احاطہ پر قبضہ کر کے مجھے اور میرے اہل خانہ کو گاﺅں بدر کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ واقعہ کو تقریباً ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ مگر نہ مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اور نہ ہی گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے اور مجھے سنگین نتائج بھگتنے کی مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔ میری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ متاثرہ خاتون کا خبریں ہیلپ لائن سے رابطہ اور ”خبریں آفس“ پہنچ گئی۔ یہاں چک نمبر 356گ ب جڑانوالہ کی رہائشی اشرف بی بی زوجہ فاضل نے بتایا کہ احاطہ کی تقسیم کی گئی۔ جس کا میرے رشتہ داروں کو رنج تھا۔ 19ستمبر 2018کو میرے دیور امیر علی، بھتیجے بابر دیورانی ثریا بی بی اور بھتیجی نازیہ نے زبردستی میرے گھر میں داخل ہو کر مجھے ٹھڈے مارنے شروع کر دیئے۔ ہوروں مکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور اینٹیں مار کر میرا سر پھاڑ دیا۔ کپڑے پھاڑکر برہنہ کر دیا اور میرے سر کے بال کھینچ ڈالے اور للکارے مارتے ہوئے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں اور میرے شور مچانے پر فرار ہو گئے اور ڈنڈے برسا کر گیٹ توڑ دیا۔ اس نے بتایا کہ میں نیم بے ہوشی اور زخمی حالت میں تھانہ روڈالہ پہنچی اور محرروں نے معمولی نوعیت کا ڈاکٹ بنا کر مجھے تھما دیا۔ میں ہسپتال سے میڈیکو لیگل حاصل کر کے تھانہ گئی تو ایس ایچ او علی رضا نے کہا کہ اس پر مقدمہ درج ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی ہو سکتی ہے۔ مجھے گالیاں ، جھڑکیں دیتے ہوئے اور بدکار عورت ہونے کا الزام لگا کر تھانہ سے نکال دیا۔ میرے گھر پر دو بار دھاوا بولا جا چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خاتون نے بتایا کہ میں ڈی ایس پی سرکل جڑانوالہ کو درخواستیں دے چکی ہوں۔ مگر ان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ صرف تھانہ بلوا کر مجھے اور میرے خاوند کو ذلیل و خوارکیا جا رہا ہے۔ اس امر پر ظلم و ستم کا شکار خاتون نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ نوٹس لےکر مقدمہ درج اور مجھ پر ظلم ڈھانےوالوں کو گرفتار کر کے انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔
