تازہ تر ین

ماڈل ٹاﺅن قتل عام میں ملوث پولیس افسر اب بھی اہم سیٹوں پر تعینات

لاہور (رپورٹ:حسنین اخلاق) سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں چودہ افراد کے قتل عام کے بعد اس وقت کی حکومت کی جانب سے جہاںبے پناہ دباﺅ اور حربوں کا استعمال کیا گیا اور تقریباً دوماہ تک جاں بحق افراد کے ورثا اپنی ایف آئی آر درج نہ کرواسکے اور بالاخر دھرنا کے دوران جنرل(ر) راحیل شریف کی مداخلت سے اس کا اندارج ہوسکا لیکن بعدازاں گورنمنٹ نے جانبدار جے آئی ٹی بناکر اس میں حکومتی افراد سمیت تمام پولیس افسران کو کلین چٹ دےدی اورصرف دو پولیس اہلکاروں کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا۔ کیونکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کے مطابق اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف،رانا ثنا اللہ اور دیگر حکومتی زعما اس سانحہ میں ملوث تھے جنہوں نے پولیس کے ذریعہ یہ آپریشن کروایا ۔ اس لئے کسی بھی پولیس افسر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ اس سانحہ میں ملوث پولیس افسران کو مراعات اورعہدوں سے نوازا گیا۔ تو پھر اس سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے حصول انصاف کے لیے مورخہ 15 مارچ 2016 کو انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کردیا گیا۔ اس استغاثہ میں 56 زخمی وچشم دید گواہان کے بیانات ہوئے ہیں۔مورخہ 7 فروری 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے اس سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کیس میں 124 پولیس والوں کو طلب کر لیاہے جو اس سانحہ میں ملوث ہیں،انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں استغاثہ کیس میں 115 پولیس والے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں جبکہ بقیہ ملزمان کو سمن جاری ہیں۔ مگر یہ افسران اپنے عہدوں پر پر بدستور براجمان تھے اس وقت کے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا وفاقی محتسب میں تعینات ہیں۔ سابق ایس پی ماڈل ٹاو¿ن طارق عزیز ایس ایس پی ڈسپلن اینڈ انسپکیشن تعینات ہیں،سابق ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار کورس پر ہیں،سابق ایس پی سیکورٹی سیلمان چند روز قبل او ایس ڈی ہوئے ہیں،سابق ایس پی موبائل ایس پی سی آئی اے لاہور تعینات ہیں ،، ایس پی عبدالرحیم شیرازی ایس پی سی آر اولاہور ہیںاورسابقہ ایس پی ماڈل ٹاﺅن طارق عزیزآجکل ایس ایس پی ڈسپلن ہیں ۔جبکہ دیگر پولیس افسران میںاس وقت کے ایس پی معروف صفدر واہلہ ، ایس پی عمر ریاض چیمہ، ایس ایس پی اقبال خاں، ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا اور ایس پی عمر ورک جوآجکل انسپکٹربن چکے ہیں۔درجب بھر کے قریب سانحے میں ملوث سابق ایس ایچ اوز بھی مختلف تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کئی ایک انوسٹی گیشن ونگ اور بہت سے اہلکار سی آئی اے سمیت متعدد تھانوں میں تعینات ہیں۔ شیخ عاصم ایس ایچ اوجو سانحے میں جان بحق محمدعمر ولد محمد صدیق کے ورثا کے مطابق براہ راست اس کے قتل میں ملوث ہے وہ بھی بیرون ملک فرارہے۔مقدمہ نمبر 510/14 میں جے آئی ٹی نے سابقہ ایس پی سلمان علی خاں کو بھی اس سانحہ میں ادارہ منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان پر خود فائرنگ کرنے اور دیگر پولیس افسران کو فائرنگ کرنے کاحکم دینے پر ذمہ دار ٹھہرایا۔ اسی طرح مقدمہ نمبر 696/14 کی جے آئی ٹی نے بھی جسکی تصدیق کی جو ویڈیو فوٹیج میں دیکھی جاسکتی ہے۔ کیونکہ اس وقت سلمان علی خاں ایس پی سیکورٹی تھے۔ ان کا اس سانحہ میں بہت بڑا کردار ہے۔ایس پی سلمان علی خاں جو کہ بیرون ملک چلے گئے اور مقدمہ میں اشتہاری قرارپائے لیکن جب تمام گرفتار پولیس والوں کی ضمانتیں انسداددہشت گردی کورٹ سے ہو گئیں توسابقہ ایس پی سلمان علی خاں نے بھی مقدمہ نمبر 510/14 FIR میں ضمانت قبل ازگرفتاری کروالی۔ذرائع کے مطابق سابق حکومت اور پولیس افسران کی ایما پر ضمانت کیس میں پولیس رپورٹان کے حق میں کردی گئی اور وجہ بیان کی گئی کہ ”صفحہ مثل پرایس پی سلمان علی خاں کے خلاف کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں ہیں اس لیے یہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 169کے تحت انکی گرفتاری کوملتوی کیا جائے۔لیکن اب وزیراعظم پاکستان نے عوامی تحریک کے سربراہ کو ٹیلیفون رابطہ کیا اور سانحہ ماڈل ٹاو¿ن میں تعینات افسران کے مزہ اب ختم ہوچکے ہیں کیونکہ وزیراعظم پاکستان نے وزیراعلی پنجاب کو ان افسران کو تبدیل کا حکم دے دیا ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain