Monthly Archives: September 2018
وزیراعظم عمران خان کی آرمی چیف جزل قمر جاوید باجوہ سے ملا قات
الیکشن کمیشن نے تیمور تالپور کو 4اکتوبر کو طلب کر لیا
کدھر گئے وہ 37لاکھ والے سی ای او؟ چیف جسٹس
بلاول بھٹو نے سہیل انور سیال سے ناراضی کا اظہار کیا
احد چیمہ کے خلاف ایک اور بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

گیارہ سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل گالف کی واپسی
کراچی(ویب ڈیسک)پاکستان میں جہاں ہر گلی اور محلے میں کرکٹ کھیلی جاتی ہے، وہاں کسی کیلئے بھی گالف کو اپنانا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، پاکستان میں گالف کی ابتدا 1960 میں ہوئی لیکن ابھی تک اس کھیل کی رسائی عام لوگوں تک نہیں ہوئی بلکہ مخصوص طبقے کے لوگ گالف کھیل رہے ہیں، اور کئی ایسے کیڈیز ہیں جو اب پروفیشنل گالفرز بن چکے ہیں۔اگر بات کی جائے سی این ایس گالف ٹورنامنٹ کی تو یہ ایسا ٹورنامنٹ ہے جو دو دہائیوں سے پاکستان میں گالف کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔چیف آف نیول اسٹاف اوپن گالف چیمپئن شپ 1995 سے پاکستان گالف فیڈریشن کے کلنڈر کا باقاعدہ حصہ ہے اور قومی سطح پر گالف چیمپئن شپ کا باقاعدہ انعقاد کیا جا رہا ہے۔چیف آف نیول اسٹاف اوپن گالف چیمپئن شپ دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تاثر قائم کرنے کیلئے کوشاں ہے، یہی کاوش ایک مرتبہ پھر پاکستان میں گیارہ سال بعد انٹرنیشنل گالف کو واپس لانے میں معاون ثابت ہوئی ہے۔اگلے ماہ پاکستان میں ایشین اوپن گالف چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جا رہا جس میں یورپین گالفرز بھی شرکت کریں گے اور اس ایونٹ کی انعامی رقم 3 لاکھ ڈالرز ہے۔2006 میں ایشین ٹور گالف چیمپئن شپ میں انگلیںڈ کے کرس روجر نے ٹائٹل اپنے نام کیا تھا، انھوں نے افتتاحی ایونٹ میں بھارت کے جیو ملکا سنگھ اور امن دیپ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2007 میں ملائشیا کے ایرل رزمان نے لیڈنگ بورڈ پر اپنا نام درج کرایا تھا، انھوں نے دو اسٹروک کے فرق سے آسٹریلیا کے اسکاٹ ہینڈ کو مات دی تھی۔پاکستان گالف میں ایشیائی سطح پر 1989 میں شامل ہوا جب پاکستان اوپن کو ایشین سرکٹ کا حصہ بنایا گیا یہ ایونٹ فلپائن کے اسٹار گالفر فرینکی مینوز نے جیتا۔ایشیائی سطح پر پاکستان اب تک ایک ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جب 1998 میں تیمور حسین نے میانمار اوپن کا ٹائٹل جیتا تھا۔ایشین اوپن گالف چیمپئن شپ اور 23 ویں چیف آف نیول اسٹاف اوپن گالف چیمپئن شپ کی میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے پیٹرن پی این گالف کموڈور مشتاق احمد ستارہ امتیاز ملٹری نے بتایا کہ 100 گالفرز غیر ملکی اور 35 پاکستانی گالفرز 10 اکتوبر سے ایشین اوپن گالف چیمپئن شپ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔اس سے پہلے پہلا مرحلہ چیف آف نیول اسٹاف اوپن گالف کا ہے جسے کمانڈنٹ پی این ایس ریئر ایڈمرل عدنان خالق نے اوپن کرایا۔گالفرز ایونٹ کی چھ کیٹیگریز میں مقابلے کر رہے ہیں جن میں پروفیشنلز، امیچرز، ویٹرنز، جونئیرز اور لیڈیز کیٹیگریز ہیں۔چیمپئن شپ کی انعامی رقم 50 لاکھ ہے ہول ان ون کیلئے کار انعام میں رکھی گئی ہے۔گالف کو مسلسل اسپانسر کرنے والے یو ایم اے کے چیف ایگزیکٹو سہیل شمس نے کہا کہ پاکستان میں گالف کے کھیل کو سپورٹ کرتے رہیں گے، خوشی ہے کہ 11 سال بعد ایشین اوپن گالف کو پاکستان میں لانے میں کامیاب گئے ہیں جس میں پاک نیوی اور پی جی ایف کا بڑا رول ہے۔انھوں نے کہا کہ یو ایم اے نے پہلے بھی گالف کے کھیل میں بیش بہا انعامات کے ساتھ بڑی انعامی رقم سے کھیل کو فروغ دیا، آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔پاکستان نمبر 5 گالفر وحید بلوچ کے مطابق پی این ایس کار ساز ان کا ہوم کورس ہے جہاں وہ گالف کے کئی ایونٹس اپنے نام کر چکے ہیں، 11 سال پہلے ایشین اوپن گالف کھیلا تھا اس وقت تجربہ کم تھا مگر اس مرتبہ بہترین مقابلہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایشین اوپن میں پاکستانی گالفرز بہترین پرفارم کریں گے اور ضرور ٹائٹل حاصل کریں گے۔

کینیڈین پارلیمنٹ میں سوچی سے اعزازی شہریت واپس لینے کی قرارداد منظور
ٹورنٹو(ویب ڈیسک)کینیڈا کی پارلیمنٹ نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے اعزازی شہریت واپس لینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔کینیڈا کی پارلیمنٹ میں اراکین کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد کے ایک ہفتے بعد میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کے حوالے سے ووٹنگ ہوئی۔اراکین پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کی شہریت ختم کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا۔آنگ سان سوچی کو جمہوریت کے لیے طویل عرصے تک گھر میں نظر بند رکھنے پر 2007 میں کینیڈا کی جانب سے اعزازی شہریت دی گئی تھی۔برمی افواج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور 7 لاکھ سے زائد افراد کو بنگلا دیش ہجرت پر مجبور کرنے کے معاملے پر آنگ سان سوچی کی جانب سے خاموشی اختیار رکھی گئی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔کینیڈا کے وزیر خارجہ کے ترجمان ایڈم آسٹن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو مسلسل نظر انداز کرنے پر کینیڈین پارلیمنٹ کی جانب سے آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کا فیصلہ ضروری تھا۔ایڈم آسٹن کا کہنا تھا کینیڈا روہنگیائی عوام کی امداد جاری رکھے گا اور روہنگیا کے قتل عام میں ملوث میانمار کے جنرلز اور دیگر افراد پر پابندیاں عائد رکھی جائیں گی اور انٹرنیشنل باڈی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز: ٹیسٹ اوپنر شان مسعود کو سلیکٹرز نے دبئی میں روک لیا
دبئی (ویب ڈیسک)ٹیسٹ اوپنر شان مسعود ایشیا کپ کی 16 رکنی ٹیم میں واحد کھلاڑی تھے، جنہیں کسی میچ میں موقع نہیں ملا اور اب سلیکٹرز نے انہیں دبئی میں روک لیا ہے، جہاں وہ ہفتے سے آئی سی سی اکیڈمی میں آسٹریلیا کے خلاف سائیڈ میچ میں پاکستان اے ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔پاکستانی ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں کے لیے دبئی میں ہے، جہاں وہ 2 ٹیسٹ سیریز سے قبل واحد چار روزہ پریکٹس میچ ہفتے سے دبئی کی آئی سی سی اکیڈمی میں کھیلے گی،حیران کن طور پر پاکستان اے ٹیم میں کوئی ریگولر اسپنر شامل نہیں ہے، جس کا یہی مطلب نظر آرہا ہے کہ مہمان ٹیم کو چار روزہ پریکٹس میچ میں اسپنرز کے خلاف پریکٹس نہ ملے۔ٹیسٹ ٹیم میں امام الحق اور اظہر علی ریگولر اوپنرز ہوں گے۔ سلیکٹرز نے ٹیسٹ اسکواڈ میں فخر زمان کو تیسرے اوپنرکے طور پر برقرار رکھا ہے جو ایشیا کپ میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ پانچ ون ڈے میچوں میں 56 رنز بنانے والے فخر زمان ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہیں۔پاکستان اے ٹیم میں تین اوپنرز کے ساتھ سلیکٹرز نے شان مسعود کو بھی چار روزہ میچ میں آزمانے اور پھر انہیں ٹیسٹ ٹیم میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے باعث انہیں دبئی میں روک لیا گیا ہے۔پاکستان اے ٹیم میں فاسٹ بولر وہاب ریاض، راحت علی، وقاص مقصود، عامر یامین اور عمید آصف شامل ہیں، جبکہ تین اسپنرز یاسر شاہ، شاداب خان اور بلال آصف کو شامل کیا گیا ہے۔آسٹریلوی ٹیم نے بھی پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے دبئی میں اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ پاکستان کی سیریز کی تیاریوں کے لیے بھارت کے سابق کرکٹر سری دھرن سری رام کو اسپن بولنگ کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ 7 اکتوبر سے دبئی میں شروع ہوگا۔آسٹریلوی ٹیم کی کپتانی ٹم پین کریں گے جبکہ چار روزہ میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں اسد شفیق (کپتان)، شان مسعود، سمیع اسلم، عابد علی، افتخار احمد، عثمان صلاح الدین، سعد علی، آغا سلمان، محمد رضوان، وقاص مسعود، وہاب ریاض، راحت علی، عامر یامین، عمید آصف اور سعود شکیل شامل ہیں۔

‘دوستی کی کوئی سرحد نہیں’، پاک بھارت کرکٹ مداحوں نے ثابت کردیا
دُبئی (ویب ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے دو کرکٹ مداحوں کی دوستی نے یہ ثابت کردیا کہ کرکٹ اور محبت کی کوئی سرحد نہیں ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شکاگو میں مقیم پاکستانی محمد بشیر کرکٹ کے بڑے مداح ہیں اور وہ قومی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے ہر ٹورنامنٹ میں ضرور شرکت کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ انہیں بشیر چاچا کہہ کر پکارتے ہیں۔اسی طرح سدھیر کمار نامی ایک بھارتی شہری بھی کرکٹ کے بڑے مداح ہیں اور اپنی کرکٹ ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے ہر میچ میں شرکت کرتے ہیں جنہیں اسپانسر سابق بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر کرتے ہیں۔بشیر چاچا اور سدھیر کمار کی دوستی 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ہوئی تھی، جس کے بعد یہ دونوں اپنی اپنی ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہوئے اچھے دوست بن گئے۔رواں ماہ ہونے والے ایشیا کپ کے دوران بشیر چاچا نے دبئی پہنچنے سے پہلے سدھیر کمار کو فون کیا جنہوں نے بوجھل دل سے بتایا کہ اس بار وہ ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرسکیں گے کیونکہ سچن ٹنڈولکر لندن نہیں پہنچ سکے ہیں۔ایسے میں بشیر چاچا نے بڑا پن دکھاتے ہوئے انہیں دبئی آنے کی پیشکش کردی اور ان کے اخراجات اٹھانے کے حوالے سے بھی بے فکر کردیا۔اب دونوں ایشیا کپ ٹورنامنٹ کے دوران دبئی کے اُسی ہوٹل میں مقیم ہیں جہاں بھارتی کرکٹ ٹیم بھی موجود ہے اور ایک ہی کمرے کو شیئر کر رہے ہیں۔بشیر چاچا کا کہنا ہے کہ میں نے سدھیر کو بلاتے ہوئے کہا کہ ’پیسہ آتا جاتا رہے گا، یہ سچی محبت ہے، تم صرف آجاﺅ باقی سب ہوجائے گا‘۔بشیر چاچا کہتے ہیں کہ ’میں بہت امیر نہیں ہوں لیکن میرا دل سمندر جیسا ہے، اگر میں مدد کرتا ہوں تو اللہ میری مدد کرے گا‘۔دوسری جانب سدھیر کمار کا کہنا ہے، ’میں اور بشیر ہمیشہ میچ کے دوران ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچتے ہیں لیکن آخر میں کرکٹ دو قوموں کو آپس میں جوڑ دیتی ہے، مجھے دبئی بلا کر بشیر نے ثابت کردیا کہ دوستی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی‘۔بشیر چاچا اب بھی دبئی میں موجود ہیں۔ انہوں نے ہوٹل میں بھارتی کرکٹ کپتان روہت شرما اور بھارتی کیپر ایم ایس دھونی کے ساتھ بھی تصاویر بنوائیں جس پر بھارتی کرکٹرز نے انہیں قابل ستائش قرار دیا۔ بشیر چاچا کو پاکستان کے فائنل میں نہ پہنچنے کا دکھ تو ہے لیکن وہ پُر اُ مید ہیں کہ اگلی دفعہ پاکستان ضرور اچھا پرفارم کرے گا۔