بھارتی بیڈمنٹن سٹار ثانیہ نہوال کی شادی 16 دسمبر کوطے

لاہور(سی پی پی)بھارتی بیڈمنٹن کھلاڑی ثانیہ نیہوال اس سال 16 دسمبر کو شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گی۔ انکی شادی پاروپلی کیشیاپ سے طے پائی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں خاندانوں نے شادی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں نے معروف کوچ پولیلا گوپی چند کی نگرانی میں ایک ساتھ تربیت حاصل کی اور اسی دوران دونوں ایک دوسرے کے قریب آ گئے۔ثانیہ نیہوال اور پارویلی کیشیاپ کی جانب سے کبھی کسی طرح کی وضاحت یا تردید نہیں کی گئی کہ ان دونوں میں کیا رشتہ ہے یا کوئی رشتہ ہے بھی یا نہیں۔

اعصام چینگدو اوپن کے مینز ڈبلز سیمی فائنل میں پہنچ گئے

بیجنگ (اے پی پی) اعصام الحق قریشی فتوحات برقرار رکھتے ہوئے چینگدو اوپن ٹینس ٹورنامنٹ مینز ڈبلز سیمی فائنل میں پہنچ گئے۔ مینز ڈبلز کوارٹر فائنل میں اعصام الحق اورسنتیاگو گونزالیز نے جرمنی کے مسشا زیوریف اور میتھیو ایبڈن کو 6-4 اور 6-0 سے ہرا کر سیمی فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا۔

ایوارڈ تقریب میں عدم شرکت رونالڈو اور میسی پر سخت تنقید

لندن(آئی این پی)پرتگالی اسٹار کرسٹیانو رونالڈو اور ان کے روایتی حریف ارجنٹائن کے لائنل میسی نے فیفا کی سالانہ ایوارڈ زتقریب میں شرکت نہیں کی۔دونوں کھلاڑی بہترین فٹبالر اور بہترین گول کے ایوارڈ کی دوڑ میں بھی شریک تھے ۔ غیر حاضری پر ا ن دونوں فٹبالرز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔سابق فٹبالرز کا کہنا تھا کہ ان کا یہ اقدام فٹبال کے کھیل، کھلاڑیوں اور فیفا کی توہین کے مترادف ہے۔یہ سب کھلاڑیوں کی تقریب تھی جبکہ دونوں ماضی میں یہ ایوارڈ جیت بھی چکے ہیں اس لئے ان کی غیر حاضری کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔

اسد کی قیادت میں اے ٹیم نے دبئی کی پروازپکڑلی

دبئی(آئی این پی)آسٹریلیا کےخلاف ٹیسٹ سریز سے قبل چار روزہ وارم میچ کیلئے قومی اے کرکٹ ٹیم دبئی روانہ ہوگئی۔ اسد شفیق ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔قومی ٹیسٹ ٹیم کے خلاف سیریز سے قبل مہمان ٹیم آسٹریلیا کو قومی اے ٹیم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دونوں ٹیموں کے مابین چار روزہ پریکٹس میچ انتیس ستمبر سے شروع ہوگا۔ میچ میں شرکت کیلئے قومی اے کرکٹ کے چودہ کھلاڑی اور سات آفیشلز علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور سے دبئی سے روانہ ہوئے۔اسد شفیق وارم اپ میچ میں قومی اے ٹیم کی قیادت کریں گے کھلاڑیوں میں سمیع اسلم، عابدعلی، افتخار احمد، عثمان صلاح الدین، سعد علی، آغا سلمان، محمد رضوان، وقاص مقصود، وہاب ریاض، راحت علی، عامر یامین، عمید آصف اورسعود شکیل شامل ہیں جبکہ توصیف احمد کو مینجر،سجاد اکبر کو ہیڈ کوچ اور عبدالرحمان کو اسسٹنٹ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف چار روزہ وارم اپ میچ انتیس ستمبر سے دو اکتوبر تک شیڈول ہے۔

ناصر جمشید نے سزا کے خلاف اپیل کردی

لاہور(نیوزایجنسیاں) اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزایافتہ کرکٹر ناصر جمشید نے دس سالہ پابندی کے خلاف اپیل کردی۔اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزایافتہ کرکٹرناصرجمشید نے اپنے وکیل کے ذریعے پی سی بی میں اپیل کی درخواست جمع کروائی ہے، جس میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے اورجو دس سال کی سزاسنائی گئی ہے اسے منسوخ کیا جائے۔ کرکٹر نے کہا کہ میرے اوپرمیچ فکسنگ کے لیے اکسانے کا الزام لگاکر دس برس کی پابندی لگادی گئی، پاکستان سپرلیگ میں شرکت نہیں کی اورنہ ہی کسی کرکٹرز کوغلط کام کرنے پر اکسایا، جو لوگ فکسنگ میں قصور وار قرارپائے، انہیں دوسے پانچ برس کی سزائیں دی گیئں، میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو مجھ پر دس سال کا بین لگادیا گیا۔ناصر جمشید کو جسٹس ریٹائرڈ اصغر حیدر نے دو شقوں کی خلاف ورزی پر ایک سال پابندی لگائی تھی جو بارہ فروری کو ختم ہونے سے چندروز پہلے پی سی بی نے دوبارہ کرکٹرکو پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا اور جسٹس فضل میراں چوہان کی سربراہی میں بننے والے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ناصرجمشید پر دس سال کے لیے کرکٹ کھیلنے اوراس سے متعلقہ ہرقسم کی سرگرمیوں میں شرکت پرپابندی لگادی تھی۔

ہاکی کوچ حسن سردار کی منصب سنبھالتے ہی فنڈز کی فریاد

لاہور(آئی این پی)رولینٹ اوٹیمن کی جگہ قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ بنائے جانے والے اولمپیئن حسن سردار نے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ رولینٹ اوٹیمن کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد لیجنڈ سابق کپتان حسن سردار کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا، حسن سردار نے اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے فنڈز کی فراہمی کی اپیل بھی کردی ہے۔قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ حسن سردار کا کہنا ہے کہ ہاکی فیڈریشن کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جس کے باعث بہت سے مسائل پیدا ہوگئے ہیں اورکھلاڑی بھی پریشان ہیں، جب کہ بھارت میں ہونے والا ورلڈ کپ بھی سر پر ہے یہ ملک کی عزت کا سوال ہے، فنڈز کے بغیر ورلڈ کپ کی تیاری اچھی نہیں ہو سکتی، اس لئے حکومت جتنی جلدی گرانٹ جاری کرے گی قومی کھیل کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔حسن سردار کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کوچز اب ساتھ نہیں رہے، اب ہم ریحان اور ثقلین کے ساتھ مل کر ٹیم کو تیار کریں گے۔ ایشین ہاکی چیمپئینز ٹرافی سے قبل پینلٹی کارنر اور دفاع کے شعبے کو بہتر بنانا ہدف ہے۔ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل لینا چاہیے تھا لیکن اچھے نتائج نہیں آئے۔ اب ہمارا ٹارگٹ ورلڈ کپ میں اچھے نتائج دینا ہے۔راشد محمود، شفقت رسول اور کپتان رضوان کے کیمپ میں رپورٹ نہ کرنے پر چیف کوچ نے واضح کیا کہ لیگ کھیلنے والے تین کھلاڑیوں کو براہ راست ٹیم میں منتخب کرنے میں کوئی حرج نہیں، وہ ہالینڈ میں لیگ میچز کھیل کر اپنی پرفارمنس کو بہتر کررہے ہیں۔ اگر ان میں سے جلد کوئی فری ہوگیا تو کیمپ میں آجائے گا، ہمیں ان کے باہر کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

10 سال حکمرانوں نے ملکی خزانہ لوٹا ، پائی پائی کا حساب لینگے : فیاض الحسن چوہان ، پہلا موقع نہیں کہ بھارت وعدہ کر کے کشمیر میں آبی منصوبوں کا معائنہ کرانے سے بھاگ گیا : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف اور ان کے ساتھ باقی سیاستدان جو ہیں بڑے خوش قسمت ہیں کہ یکے بعد دیگرے جتنی بھی عدالتی گرفتیں ہیں اس میں سے نکلتے جا رہے ہیں ان کا ستارہ کامیابی کی طرف جانے لگا ہے۔ ظاہر ہے ان کو حق حاصل ہے طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالہ سے سپریم کورٹ جائیں لیکن معلوم یہی ہوتا ہے ان کا ستارہ آج کل اونچا جا رہا ہے۔ بے نظیر بھٹو صاحبہ جب بھی نوازشریف کو عدالت سے کامیابی ملتی تھی تو ہمیشہ یہ کہتی تھیں کہ یہ چمک کا نتیجہ ہے۔ ضیا شاہد نے کہا نواز حکومت میں وزیر خارجہ تھا ہی نہیں انہوں نے یہ وزارت اپنے پاس رکھی ہوئی تھی اسی طرح وزارت داخلہ بھی اب تک کسی کو نہیں دی گئی خان صاحب نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے انہیں چاہئے کہ وہ کسی کو وزیر داخلہ بنا دیں کیونکہ یہ بڑا بوجھ ہوتا ہے کیونکہ وزیراعظم کے پاس بہت زیادہ کام ہوتا ہے۔ بلاوجہ ایک اور وزارت کا بوجھ اٹھانے کا کیا فائدہ؟ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میرے خیال میں عوام میں بھی بڑی شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اچھا کیا سادگی کے لئے مہم چلائی۔ گورنر ہاﺅسوں اور وزیراعظم ہاﺅس کے بارے میں مہم چلائی پھر انہوں نے بلٹ پروف گاڑیاں نیلام کر دیں۔ بیچ میں وہ خبر رہ ہی گئی۔ سنا تھا کچھ نیلامیاں ہوئیں کچھ رک گئیں۔ سمجھ نہیں آیا وہ کیوں رک گئیں۔ پی ٹی آئی کا فرض بنتا ہے کہ وہ عوامی مشکلات اور عوامی مسائل میں کمی کریں اضافہ نہ کریں۔ میں اگلے ہفتے عمران خان سے ملاقات کا ارادہ رکھتا ہوں۔ لاہور میں ایک آدھ دورہ رک کے بھی گئے ہیں لیکن وزیراعظم کے دورے ہوتے ہیں ان میں تو وقت نہیں ہوتا۔ضیا شاہد نے کہا کہ میں عمران خان سے ملنا چاہتا ہں تا کہ معلوم ہو سکے کہ ایک ماہ آپ کی حکومت کا مکمل ہو گیا دو ماہ رہ گئے آپ کا کتنا کام ہو گیا کتنا رہ گیا۔ ایک بڑی تشویش والی بات ہے کہ مہنگائی تو ہے۔ ایڈن ہاﺅسنگ سوسائٹی کا کیس پرانا ہے آج سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کا داماد امجد مرتضیٰ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اصل میں یہ ڈاکٹر امجد صاحب کے صاحبزادے ہیں۔ ڈاکٹر امجد صاحب کی بیگم صاحبہ جو تھیں وہ صوبائی اسمبلی کی رکن بھی تھیں اس وقت پیسے کے زور پر عام طور پر رکنیت ملتی تھی اور بڑا مشہور تھا محترمہ کے بارے میں وہ چونکہ ویسے بھی چیف جسٹس صاحب کی صاحبزادی تھیں تو ان کو پاکستان جیسے ملک میں کون پوچھ سکتا تھا تو ان کے معاملات اس طرح کے تھے جتنا وہ زیور پہنتی تھیں کہ لدی پھتی سونے کے زیورات سے وہ اسمبلی میں جاتی تھیں ویسے بھی کوئفی افتخار چودھری صاحب کا کوئی کیا بگاڑ سکا ان کے بیٹے نے سرکاری رہائش گاہ کے پتے پر کمپنی بنائی اور ایک سال میں نوے کروڑ سے زیادہ منافع کمایا۔ پھر وہ دب دبا گیا مسئلہ دوبارہ کسی نے بات ہی نہیں کی اس کا پتہ لگانا چاہئے کہ ارسلان کے بارے میں کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی اس کی وجہ کیا ہے۔ اگر ان کے خلاف واقعی کوئی شکایت ہے تو پھر ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے یہ جج حضرات کے خود آپس میں مل ملا کر ایک چیف جسٹس کے بیٹے کا مسئلہ تھا تو اس میں سارے آپس میں مل گئے ملک ریاض صاحب کے پاس کافی وسائل ہیں ماشاءاللہ اور ان وسائل کی وجہ سے تھوڑا سا کیس ابھرا تھا پھر دب گیا۔ آج مجھے پتہ چلا ہے کہ ملک ریاض صاحب کے بارے میں کچھ آرڈردیئے ہیں ریمارکس دیئے ہیں۔ امید ہے وہ کہیں نظر نہیں آئیں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ بھارت نے ایک شیڈول جاری کیا تھا کہ ہمیں وزٹ کروائیں گے متنازعہ پانی کے منصوبوں کا اب انہوں نے آگے سے کرارا جواب دے دیا ہے کہ کوئی معائنہ نہیں کرائیں گے رپورٹ ہمیشہ وعدہ کر لیتا ہے پورا کبھی نہیں وہ جو مشہور مصرعہ ہے۔وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا
اس طرح انڈیا کے وعدے تو ایسے ہی ہوتے ہیں، جتنے لوگ یہاں سے انڈیا جاتے ہیں ویزا لے کر وہ کشمیر میں نہیں جا سکتے۔ ہم ایک دفعہ دلی آگرہ گئے تھے ایک سارک کانفرنس میں بھی گئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ آڈٹ آف باﺅنڈ ایریا ہے آپ سری نگر نہیں جا سکتے۔ ایک ہمارے دوست خالد چودھری ہیں وہ البتہ سیفما کے رکن تھے امتیاز عالم صاحب جو سیفما کے سربراہ ہیں وہ ان کو ساتھ لے کر گئے تھے ان کو اجازت مل گئی تھی۔ سیفما کا وفد مقبوضہ کشمیر گیا تھا۔
سینئر تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا ہے کہ ہمیں خود کو اتنا مضبوط کرنا ہو گا کہ دوسروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں لیکن مضبوطی صرف ایٹمی ہتھیاروں سے نہیں ہوتی۔ روس سے زیادہ ہتھیار تو کسی کے پاس نہیں تھے لیکن جب ان کی معیشت تباہ ہوئی تو آپ دیکھ لیں ان کا کیا حشر ہوا۔ اس دور میں آپ کی جو معیشت ہے وہ مضبوط ہو۔ جیسا کہ آپ نے بگلیہار ڈیم، سری نگر جاتے ہوئے رستے میں آیا تو وہاں ہم رکے بھی وہ ڈیم بھی دیکھا تو دیکھیں یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے انڈیا 48ءمیں کیس لے کر گیا تھا جب لڑائی ہوئی ہے تو وہاں اقوام متحدہ نے وعدہ کیا تھا کہ ہم وہاں رائے شماری کرائیں گے آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔ میرا نہیں خیال کہ اب مجھے کشمیر جانے کے اجازت ملے گی۔ سارک کانفرنس کے پلیٹ فارم سے انڈیا اور پاکستان کی جانب سے بہت ریلیکسیشن کا مظاہر ہ کیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں 2004 ءمیں صحافیوں کا پہلا وفد تھا جو بھارتی کشمیر میں گیا تھا۔ اسکے تین یا ر چار ماہ کے بعد اسی لیول کا وفد پاکستان آیا تھاجو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے دورے پر گیا تھا۔ اس وقت انہوں نے ہمیں اور ہم نے انہیں ویزے دئیے تھے ۔ اس کے بعد ایسا کبھی نہیں ہوا۔ تاہم انفرادی ویزے ملتے رہے ہیں۔ ہاشم قریشی کی بیٹی کی شادی تھی۔انہوںنے مجھے بھی دعوت دی ۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ہاشم قریشی سے ہماری بھی بہت دوستی تھی ۔ اگر آپ سے ہاشم کی ملاقات ہوئی ہوگی تو ضرور اس نے تذکرہ کیا ہوگا۔ میں نے لاہور میں مقبول بٹ کیساتھ ہاشم قریشی ، اشرف قریشی سمیت سب کو اپنے گھر کھانے پر بلایا تھا۔ ہاشم بڑا اچھا لڑکا تھا اب تو بابا ہو گیا ہوگا۔ آپ کی اس سے اچھی ملاقات رہی ہے۔ اس نے آپ سے شائد کچھ میری نیاز مندی کا بھی ذکر کیا ہو۔
خالد چوہدری نے کہا کہ ہم دونوں کوٹ لکھپت جیل میں ضیا ءالحق کے دور میں اکٹھے رہے تھے۔ جب ہم بھار ت گئے تو اسکو آپکا اتنا دھیان تھا کہ پہلی رات جب وہ ہوٹل میں آیاہم بیٹھے باتیں کرتے رہے اور جب میں واپس آرہا تھا اس نے آپ کے لیے سفید رنگ کی کشمیری چادر دی تھی ۔ جو میں نے آپکو آ کر اسکی طرف سے پیش کی تھی۔ وہ تو آپکا بہت ذکر کرتا تھا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں خالدچوہدری صاحب کوشش کریں کہ ہمارے لوگ بھی جا کے سری نگر تو جا سکیں ۔ ہم نے کیا قصور کیا ہے،ہم بھی وہ علاقہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ویسے بھی انڈیا پر کوئی دباﺅ تو بڑھانا چاہئے۔ اپنے دوست امتیاز عالم صاحب سے بھی کہتے ہیں کہ آپ اپنے گڈ آفسزاستعمال کریں اور سیفما کے تحت ہی کوئی وفد لیجائیں تاکہ لوگوں کی وہاں تک رسائی تو ہو۔
خالد چوہدری نے کہا کہ ضیا صاحب آپ مئی تک انتظار کریں جب تک انڈیا کا اگلا الیکشن نہیں آتااور جب تک مودی ہے تب تک تو ویزے نہیں ملیں گے۔ شاید اگلے الیکشن میں تبدیلی سے مودی کی پالیسی میں کچھ تبدیلی کی جائے۔
ضیا شاہد نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اگلے الیکشن میں مودی کامیا ب نہیں ہونگے۔
خالد چوہدری نے کہا کہ مودی اس وقت تو بڑی مشکل میں ہے۔ خاص طور پر نئے نوٹوں کی تبدیلی کے معاملے پر وہاں یہ ہوا ہے کہ وہاں کا سرمایہ دار تاجر جنکے پاس اربوں کروڑوں روپے تھے ، وہ اپنے ہی نوٹ دبا گیا۔ اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں نے جتنے پیسے واپس کیے وہ اتنی مالیت کے بھی نہیں تھے ، جتنا حکومت کا نئے نوٹ چھاپنے پر خرچہ ہوا۔ اس معاملے پر بھی ان سے ایک طبقہ ناراض ہے۔ اس وقت بھارتی اپوزیشن اکٹھی ہو جائے تو مودی کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ جس سے 20 فیصد موقع اپوزیشن اور 18 فیصد موقع مودی کا ہوگا۔ لیکن مودی اس وقت نہ اپنی معیثت کی بات کر رہا ہے اور نہ کوئی اور۔ وہ لے دے کر پاکستان کی مخالفت پر چلا ہوا ہے۔ اگلے الیکشن پر وہ اسی قسم کے ڈرامے کرتا رہے گا تاکہ وہ انتہا پسند ہندو ووٹ اکٹھا کر سکے جیسا یوپی کے الیکشن میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں مسلمان کا ووٹ ہی نہیں چاہئے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ باقی ووٹ اس کو مل گئے۔ اب بھی اگلے الیکشن تک پاکستان اور انڈیا کے معاملات میں کوئی بہتری آنے کی توقع نہیں ہے۔ حالانکہ اگر دونوں اطراف کے عوام کے لیے ویزہ پالیسی نرم کر دی جائے اور اسکا اطلاق ایک سال کے لیے رکھا جائے تو یقین کیجئے تو کم از کم کروڑ ، دو کروڑ بندہ پاکستان کا انڈیا جائیگا اور دو تین کروڑ ادھر سے ادھر آئیں گے۔ عوام کے ملاپ سے اپنی اپنی حکومتوں پر دباﺅ پڑتا ہے کہ آپ امن کی خاطر آگے چلیں۔ جب تک عوامی سطح پر انٹریکشن نہیں ہوگا۔پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید مشکل نظر آتی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ خالد چوہدری کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ مودی کی پوزیشن مضبوط ہے ، وہ کمزور نہیں لگ رہی۔
پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما فیض الحسن چوہان نے ٹیلی فونک شرکت کی ۔ ضیا شاہد نے پوچھا کہ لوگوں میں بڑی تشویش پائی جاتی ہے ،لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیے بہتر مستقبل آرہا ہے ۔ مگر پچھلے ہفتے سے اوپر نیچے خبریں آرہی ہیںکہ بجلی گیس اور باقی چیزوں میں مہنگائی آجائیگی۔ عام لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کہتے ہیں ہمیں سیاست سے کوئی غرض نہیں لیکن ہماری چیزیں سستی ہونی چاہئیں اورکچھ مہنگائی میں کمی ہونی چاہئے۔ یہ فرمائیں کہ مہنگائی کی کیا وجہ ہے؟ یہ کہنا کہ پچھلی حکومتیں قرض لے گئیں اس لئے مہنگائی ہو رہی ہے، عام بندہ شاید اسکو قبول نہ کر سکے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ کچھ حقائق ایسے ہیں جن سے آپ میں اورکوئی باعلم آدمی نظریں نہیں چرا سکتا۔ گذشتہ حکومتوں نے صرف قرض نہیں لیے بلکہ سارے ادارے تباہ و برباد کیے ہوئے ہیں۔ وفاق سے لیکر پنجاب تک۔ پنجاب کی صورتحال یہ ہے کہ جتنے پاور پراجیکٹس، ٹرانسپورٹ پراجیکٹس میٹرو ٹرین ، میٹرو بسز، جتنی 56 کمپنیاں ، جتنے ادارے تمام کے تمام اتنے خسارے میں ہیں کہ پنجاب حکومت روزانہ کا دو سے تین ارب دینے کی پابند ہے ، اور اسکے دو سے تین گنا وفاقی منصوبوں پر دینے کے پابند ہیں ۔ ایسے منصوبے جنکا حاصل وصول ہی کچھ نہیں ، وہ خسارے میں ہیں۔انکو سوورن گارنٹی دیکرشہباز شریف ، نواز شریف کی حکومتیں پوری پاکستانی قوم اور پاکستان کے خزانے کو چونا لگا کر اب بڑا سینہ تان کر ، ڈولے پھلا کے اپوزیشن لیڈر بن کر تنقید کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں دو ہی آپشنز ہیں ۔ یا تو آئی ایم ایف کے پاس چلے جائیں اور ان سے دھڑا دھڑ قرضے لینا شروع کر دیں ۔ جس طرح 36 ارب ڈالر پانچ سال میں انہوں نے لیے تھے۔ یا پھر وقتی طور پہلے چھ ماہ سے ڈیڑھ سال اپنی کمائی خود کرنی پڑے گی۔
ضیا شاہد نے سوال کیا کہ یہ ہم سب تسلیم کرتے ہیں کہ واقعی پچھلی حکومت نے اس قسم کے جتنے بھی پراجیکٹ بنائے ، وہ سارے کے سارے نقصان کا سودا ہیں۔ میٹرو، اورنج ٹرین میں روز کے حساب سے پیسے ڈالنے پڑیں گے، پتا نہیں یہ منصوبے کس اعتبار سے بنائے گئے تھے۔ لیکن لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ اب تو تحریک انصاف کی حکومت ہے پھر یہ لوگ پکڑے کیوں نہیں جاتے، ان لوگوں کے خلاف کاروائی کیوں شروع نہیں ہوگی، یہ لوگ کیوں اورکیسے آرام سے اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
فیض الحسن چوہان نے کہا کہ بے غم رہیں ، سب سے پوچھیں گے۔ ”کوکلا چھپاکی جمعرات آئی اے، جیہڑا اگے پچھے ویکھے اوہدے شامت آئی ہے“ کے مطابق انہوں نے دس سال پاکستان کے خزانے کیساتھ ،عوام اور ریاست کیساتھ جو کھلواڑ کیا ہے۔ ان سے ایک ایک چیز کا حساب لیا جائیگا۔ ابھی ہم سارے معاملات کو جان کر پھر ایک ایک پائی کا حساب کتاب لیں گے۔ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بھی کہہ دیااور میں بھی یقین دلاتا ہوں تمام چیزوں پر کام ہو رہا ہے۔
ضیا شاہد نے مزید کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ابھی ایک مہینہ گزرا ہے ، ایک اور مہینے میں اگر بات چیت آگے چلتی ہے ۔ لوگ اب دیکھنا چاہتے ہیں کہ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا ہے وہ پکڑے کیوں نہیں جاتے ۔

ڈاکٹر آپریشن کے دوران مریضہ کے پیٹ میں تولیہ، ادویات کی بوتلیں بھول گئے ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

قصور (بیورو رپورٹ) تھہ شیخم قصور کے علاقہ میں قائم اسحاق میٹرنٹی ہوم میں زچہ بچہ کو اپنی نااہلی کے سبب وقت سے پہلے موت کی نیند سلادینے والے عطائیوںکا دھندہ بدستور جاری ہے اور قصور کے علاقہ میںقائم ایک اور پرائیویٹ ہسپتال کے عملہ نے ہوشربا فیس وصول کرنے کے باوجود آپریشن کرانے والی ایک اور خاتون کو موت کی دہلیز پر پہنچا دیا تفصیلات کے مطابق چونیاں کے رہائشی عرفان شہزاد نے بتایا کہ اس کی حاملہ بھانجی عائشہ رمضان کے ہاں زچگی کا مرحلہ آیا تو سرکاری ہسپتالوں کے عملہ کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت سے بچنے کے لیے ہمارا خاندان عائشہ رمضان کو لیکر پرائیویٹ عمر ہسپتال چلا گیا ہسپتال کے مالک ڈاکٹر نواب نے بھاری فیس کا مطالبہ کیا اور ہم نے سفید پوش خاندان ہونے کے باوجود ایڈوانس فیس اد اکر دی جس کے بعد نااہل عملہ نے آپریشن کا آغاز کر دیا اور زچگی کے بعد جب ہم عائشہ رمضان کو گھر لیکر چلے گئے تو اس کے پیٹ میں گہرا درد شروع ہوگیا جس پر ہم نے دوبارہ عمر ہسپتال کے ڈاکٹر نواب سے رابطہ کیا تو انہوںنے الٹا ہم پر کڑی نقطہ چینی شروع کر دی اور درد کی چند دوائیں تحریر کرکے انہیں استعمال کرنے کا کہہ کر ہمیں چلتا کر دیا تاہم عائشہ رمضان کے پیٹ میں شروع ہونیوالے درد میںکمی آنے کی بجائے اضافہ ہوتا چلا گیا جب یہ درد ناقابل برداشت ہوا تو ہم اپنی بھانجی کو لیکر سروس ہسپتال لاہور چلے گئے جہاں پر اس کا الٹرا ساﺅنڈ کیا گیا تو پتہ چلا کہ معدے کے اندر کچھ اضافہ اشیاءموجو دہیں جس پر سرکاری ڈاکٹرز نے باہم مشورے کے بعد آپریشن کے وقت کا تعین کیا اور جب عائشہ رمضان کا دوبارہ آپریشن کیا گیا تو اس کے پیٹ سے ڈیڑھ فٹ لمبا ایک تولیہ زہریلی ادویات کی چار شیشیاں اور روئی کا پیکٹ برآمد ہوا سروس ہسپتال لاہور کے ڈاکٹروںنے یہ بتایا کہ زچگی کے دوران آپریٹ کرنیوالے عطائی ڈاکٹروںاور نااہل نرسوں نے آپریشن کے دوران استعمال ہونیوالا تولیہ روئی اور ادویات کی خالی بوتلیں مریضہ کے پیٹ کے اندر ہی چھوڑ دی تھیں اور اس کی وجہ سے عائشہ رمضان کی موت بھی واقعہ ہوسکتی تھی دوسری طرف ممتاز سماجی رہنماءمہر بلال الحسن ہیومن رائٹس پنجاب کے عہداداروں میجر(ر)حبیب الرحمن ایڈووکیٹ ،چوہدری امجد علی ایڈووکیٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے چوہدری محمد صادق اور دیگر نمائندہ شخصیات نے آئے روز عطائی ڈاکٹروں کے ہاتھوں ہونیوالی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوںکا عملہ صرف راتوںرات امیر بننے کے لیے نارمل ڈلیوری کو بھی محض پیسوں کی خاطر زچہ کا آپریشن کر ڈالتا ہے حالانکہ 95 فیصد نارمل ڈلیوری ہوتی ہیں مگر اسے ایک لاکھ روپیہ جیب میں ڈالنے کے لیے آپریشن میںتبدیل کر دیا جاتا ہے جس سے ناصرف زچہ بچہ کی زندگی خطرے سے دو چار ہوجاتی ہے بلکہ بچہ اور ماں ساری عمر کے لیے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں انہوںنے چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ روزانہ محض پیسوں کی خاطر بیگناہ خواتین اور بچوںکو موت کی نیند سلانے والے ایسے موت کے سوداگر ڈاکٹروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔

امریکہ صرف مفاد کا پجاری، مائیک پومپیو کا رویہ بھارت میں بالکل الٹ تھا: توصیف خان ، امریکہ ایک ایسی حسینہ ہے جو اپنے مفاد کیلئے ادائیں دکھاتی ہے : ناصر نقوی ، ماضی میں بھارت کے روس اور امریکہ سے بڑے اچھے تعلقات تھے: میاں حبیب ، افغانستان کا امن پاکستان کیلئے بھی ضروری ، ہمارے بغیر بہترحالات ممکن نہیں : اعجاز حفیظ ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار ناصر نقوی نے کہا کہ ہمیں امریکہ کی چاکری کرتے ستر سال بیت گئے امریکہ ایک ایسی خوبرو حسینہ ہے جو اپنے مفاد کے لئے ادائیں دکھاتی ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر جائزہ لیا جائے تو پاکستانی عوام امریکہ سے تعلقات کے معاملے پر کہیں اور جبکہ وزارت خارجہ کہیں اور کھڑی نظر آئے گی۔امریکہ پاکستان سے بہعتر تعلقات رکھنے پر مجبور ہے۔امریکہ تیل والے ممالک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ۔پاکستانی اور بھارتی عوام بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن مودی اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔پاکستان میں ہر نئی حکومت پرانی حکومت پر الزام لگاتی ہے۔سو روز کا ہوم ورک ہونا چاہئے تھا۔صوبائی حکومتوں کو چاہئے سیاحت کے فروغ کے لئے کام کرے۔کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ بڑ ی اچھی بات ہے کہ اگر امریکہ از سر نو تعلقات کی بحالی چاہتا ہے لیکن جیسے ہماری پولیس بارے کہا جاتا ہے نہ ان کی دوستی اچھی نہ دشمنی یہی صورتحال امریکہ کے بارے میں بھی ہے امریکہ صرف اپنے مفاد کا پجاری ہے۔مائیک پومپیو جب پاکستان آئے تو کچھ کہا اور جب بھارت گئے تو رویہ اور تھا۔امریکہ سے اب ہم ویسے نہیں دبکتے جیسے پہلے دبکتے تھے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے رہی۔ملکی عوام پر بوجھ پڑا تو ملک پر بوجھ پڑے گا۔کالم نگار میاں حبیب نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستانی وزیرخارجہ سے ملاقا ت کی اس سے پاکستانی کی اہمیت دوچند ہوتی ہے لگتا ہے امریکہ پاکستان سے تعلقات چاہتا ہے ۔ماضی میں بھارت کے روس اور امریکہ سے بڑے اچھے تعلقات تھے۔ہمیں بھی کسی سے تعلقات بگاڑنے نہیں چاہئیں۔ بھارتی رویے پر دونوں ملکوں کے عوام تذبذب کا شکار ہیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے ۔پاکستانی معیشت بہتر کرنے کے لئے ٹیکنیکل ہینڈ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا کہ امریکہ نے اگر تعلقا ت کی بحالی کی بات کی ہے تو ہمیں بھی اپنے مفادات دیکھنے ہونگے۔افغانستان کا امن پاکستان کے لئے بھی ضروری ہے۔ہمارے بغیر وہ ممکن بھی نہیں بہرحال دوستی دشمنی سے بہتر ہے۔امریکی وزارت خارجہ اور امریکی صدر کا بیانیہ ایک نہیں۔شاہ محمود قریشی بہت تجربے کار ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت کو بنے ابھی ایک ماہ ہوا ہے تنقید نہیں کرنی چاہئے۔اسد عمر کو بھی چاہئے کارکردگی دکھائیں۔بہرحال موجودہ حکومت کو وقت ملنا چاہئے۔

کلبھوشن معاملہ عالمی عدالت لے جانا سابق حکومت کی کمزوری: امجد شعیب ، نوازشریف نے بھارت سے دوستی کے نام پر غلامی کی: افتخار چوہدری کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جنرل ر امجد شعیب نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر آئی سی جے میں جانا سابق حکومت کی بڑی کمزوری تھی ۔سوال پیدا ہوتا ہے ایسا کیوں کیا گیا کیونکہ یہ قومی سکیورٹی کا معاملہ تھا۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیں نقصان ہوا کسی کی کوتاہی ہے یا جان بوجھ کر کیا گیا اس کا پتہ لگانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر آواز اٹھانا چاہئے تاکہ بھارت کا اصل چہرہ سامنے لایا جا سکے۔ایک جرمن مصنف نے کہا ہے ممبئی حملے خودبھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے کرائے۔پاکستانی عوام کو ملکی دولت لوٹنے والے اور آستین کے دشمنوں سے متعلق شعور دینے کی ضرورت ہے۔تحریک انصاف کے رہنماءانجینئرافتخار چوہدری نے کہا کہ کلبھونس کے معاملے پر سابق حکومت نے بدنیتی کا مظاہرہ کیا کلبھوشن ہزاروں پاکستانیوں کے دہشت گردی میں ہلاکت کا ذمہ دارہے۔آئی سی جے میں کیس لے جانا سوچی سمجھی کوشش تھی تاکہ کلبھوشن کی گردن بچائی جا سکے۔اب بھارت کشمیر میں ظلم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔نواز شریف نے بھارت سے دوستی کے نام پر غلامی کی،کشمیر کے حوالے سے ذمہ داری نہیں نبھائی۔اس کے برعکس عمران خان کی پالیسیاں کشمیر اور بھارت کے حوالے سے دلیرانہ ہیں۔