تازہ تر ین

اپوزیشن کے کمیشن مافیا کے نعرے : کمیشن تمہارا باپ کھاتا ہو گا : پرویز خٹک کا جواب

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کے ہیلی کاپٹر پر بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ بھارتی فورسزکی مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی جارحیت کا نمونہ ہے، جس کی ایوان مذمت کرتا ہے، بھارتی فورسز کی فائرنگ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔وزیر مملکت پارلیمانی امور رعلی محمد خان نے کہا کہ بھارتی فورسز نے وزیر اعظم آزاد کشمیر پر نہیں پورے پاکستان پرحملہ کیا جس کا ہم بھرپورجواب دینے کی ہمت اور صلاحیت رکھتے ہیں،ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔پیر کو قومی اسمبلی میں سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نکتہ اعتراض پر واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر کے وزیراعظم پونچھ جارہے تھے اس دوران ان کے ہیلی کاپٹر پر حملہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ہندوستان میں الیکشن ہوتے ہیں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ یہ اقدام قابل مذمت ہے اور حکومت سے گزارش کروں گا کہ وہ بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کے حامی ہیں۔ پارلیمان اگر اتفاق کرے تو اس پر ایک قرارداد بھی لائی جائے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے ساتھ کل جو واقعہ ہوا اللہ کا شکر ہے وہ محفوظ رہے۔مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ ہندوستان کی ننگی جارحیت پوری دنیا کے سامنے ہے۔ کل کے واقعہ پر ہاﺅس کی کمیٹی بنائی جائے اور اس حوالے سے ایک قرارداد ڈرافٹ کرکے اس واقعہ کی مذمت کی جائے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت خارجہ کا تفصیلی بیان سامنے آچکا ہے۔ افواج پاکستان کا موقف بھی سامنے آیا۔ اگر اپوزیشن لیڈر سمجھتے ہیں کہ اس پر بات آگے بڑھائی جائے تو ہم تیار ہیں۔ بعد ازاں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے متفقہ مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کی گئی ۔قرار داد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پیش کی جسے رائے شماری کے بعد سپیکر نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے نجی ہیلی کاپٹر پر فائرنگ بھارتی فورسزکی مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی جارحیت کا نمونہ ہے، جس کی ایوان مذمت کرتا ہے، بھارتی فورسز کی فائرنگ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔قرارداد کی منظوری کے بعد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ آج ایوان میں حکومت اور اپوزیشن نہیں بلکہ پاکستانی قوم ایک ساتھ پیغام دے رہی ہے کہ بھارتی فورسز نے وزیر اعظم آزاد کشمیر پر نہیں پورے پاکستان پرحملہ کیا جس کا ہم بھرپورجواب دینے کی ہمت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔علی محمد کا کہنا تھا کہ ہمارے صبر کو نہ آزمایا جائے، بھارت کو 1965 کی جنگ کا سبق یاد ہونا چاہیے، بھارت یاد رکھے جب ہم نعرہ تکبیر لگاتے ہیں تو پھر جیت ہماری ہوتی ہے۔ اس موقع پر علی محمد خان نے ایوان میں تکبیر کا زوردار نعرہ بھی لگایا، جس کا ایوان میں موجود تمام ارکان نے جواب دیا۔ اپوزیشن نے کویتی وفد کے سربراہ کا پرس اور بیگ چوری ہونے پر حکومت سے وضاحت مانگ لی۔پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے پرس اور بیگ چوری ہونے کے پس پردہ کیا حقائق ہیں ، کویتی وفد کے بیگ میں کونسی دستاویزات تھیں ،اس حرکت سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اگر کسی کو خیبر پختونخوا میں ڈیم نظر نہیں آتے تو میرے ساتھ چلے 25 ڈیم میں دیکھا دوں گا ۔ ہم نے ساڑھے تین سو ڈیم کی کبھی بات نہیں کی ہم نے سمال ہائیڈرو پراجیکٹ کی بات کی جو خیبر پختونخوا میں 225 مکمل ہو چکے ہیں ۔ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے کمیشن کھانے کے نعرے لگائے گئے جس پر وزیر دفاع نے کہا کہ کمیشن تمہارا باپ کھاتا ہوگا۔مسلم لیگ (ن)کے اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی گئی ایسی پیشکش حکومت کرتی ہے اپوزیشن نہیں،حکومت اس پر سنجدگی سے غور کرے کیونکہ یہ ملک کسی ایک جماعت کا نہیں سب کا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain