بورے والا(نمائندہ خبریں)لو میرج کرنے والا خاوند جلاد بن گیا،بیوی کو ماں سے ملنے کی ضدکرنے پر گھر کو ٹارچر سیل بنا لیا،والدین سے ملکر وحشیانہ تشدد اور سر کے بال کاٹ کر گھر میں قید کیے رکھا،قید سے نکل کر میکے آئی بیوی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسکی ڈیڑہ سالہ معصوم بیٹی کو زبردستی چھین کر لے گیا،پہلے خاوند سے طلاق دلوا کر مجھ سے شادی کی،بیٹی پہلے خاوند سے ہے،متاثرہ رمضانہ ظلم و تشدد کے بعد بیٹی چھن جانے پر غم سے نڈھال،پولیس نے بچی کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا ملزم گھر کو تالے لگا کر فرار،تفصیلات کے مطابق نواحی آبادی سلمان ٹاﺅن کے رہائشی غریب محنت کش کی بیٹی رمضانہ بی بی نے ”خبریںہیلپ لائن“کو بتایا کہ دو سال قبل اس نے 17چک ماچھیوال کے رہائشی نوجوان سرفراز احمد کے جال میں پھنس گئی اور اپنے خاوند 269ای بی کے محمد شفیع سے طلاق لینے کے بعد اس سے پسند کی شادی کر لی پہلے خاوند سے اسکی چھ ماہ کی بیٹی بھی ساتھ لے گئی شادی سے کچھ عرصہ بعد ہی سرفراز نے مجھے اپنی ماں سے ملنے سے روک دیا او ر ماں سے دور رکھنے کے لیے مجھے مختلف شہروں میں لے جا کر کرایہ کے مکان میں رہتا رہا کچھ عرصہ قبل واپس اپنے گھر چک 17ماچھیوال لے گیا جہاں اس نے دھمکی دی کہ اگر ماں سے ملنے کی ضد کی تو تمہارا برا حشر کروں گا ماں کی ماممتا سے ملنے کے لیے میں نے اپنے خاوند کو مجبور کیا تو اس نے اپنی والدہ اور دیگر اہل خانہ سے ملکر مجھے میری معصوم بیٹی کے سامنے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سر کے بال بھی کاٹ دیئے اور گھر میں قید کر دیا کئی روز تک مجھے تشدد کا نشانہ بناتا رہا بالا آخر گزشتہ روز میں موقع پا کر اپنی معصوم بیٹی کو لیکر اپنی والدہ کے گھر سلمان ٹاﺅن آگئی جس پر وہ میرا پیچھا کرتا ہوا اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ میری والدہ کے گھر آ گیا اور زبردستی ساتھ لیجانے کی کوشش کی میرے شور مچانے پر انہوں نے میری معصوم پھول جیسی بچی کو اٹھایا اور اسکی چیخ و پکار کے باوجود زبردستی اغواءکر کے لے گئے حالانکہ اس بچی سے اسکا کوئی رشتہ نہیں ہے وہ پہلے خاوند سے ہے رمضانہ بی بی نے اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم اور بچی کے اغوا کے متعلق تھانہ ماڈل ٹاﺅن پولیس کو درخواست دیدی پولیس نے اسکی درخواست پر مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کے لیے اسکے گھر پر چھاپہ مارا تو وہ اپنے دیگر اہل خانہ کے ہمراہ گھر کو تالہ لگا کر روپوش ہو گیا رمضانہ بی بی نے اپنے ساتھ ہونیوالے ظلم و زیادتی پر چیف جسٹس آف پاکستان،وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے فوری گرفتار کر کے کڑی سے کڑی سزادی جائے تاکہ وہ کسی اور کا گھر برباد نہ کر سکے۔
