تازہ تر ین

مشرف کمانڈو ہیں تو پاکستان آکر عدالتوں کا سامنا کریں :چیف جسٹس

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی پر انہیں این آر او کیس میں پیشی سے قبل کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے میں ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کریںاور پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق 11اکتوبر تک جواب دیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف ایئر پورٹ پر اتریں انہیں رینجرز کی سکیورٹی فراہم کی جائے، پرویز مشرف کالم نمبر دو میں شامل ہیں اس لئے وہ ملزم نہیں ہوںگے، جب تک پرویز مشرف حیات ہیں انہیں یہاں پر پیش ہونا پڑے گا ،پرویز مشرف نے باہر بیٹھنا ہے تو بیٹھیں، یہ نہیں ہوسکتا پرویز مشرف اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو،وہ باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے ، مجھے بھی یہاں یہ چک پڑی ہوئی ہے اگر مشرف وہاں پر بیمار ہیں تو انہیں یہاں پر آنا چاہئے،مشرف کی کمر درد کے مسائل ہیں تو علاج کرائیں گے، ہم نے ان کی چک نکالنے کا بڑا بندوبست کیا ہوا ہے، جنہیں چک پڑی ہوتی ہے چک کے بہترین علاج کا انتظام عدالت نے کر رکھا ہے ۔منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے قومی مفاہمتی آرڈیننس(این آر او)کیس میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے کیا پوزیشن ہے۔ اس پر پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو عدالتی حکم سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور وہ عدالت کا احترام کرتے ہیں اور وہ وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔ تاہم پرویز مشرف کو سکیورٹی اور میڈیکل کے کچھ مسائل درکار ہیں اور پرویز مشرف کے خلاف کئی مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ اختر شاہ کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت نے اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر پرویز مشرف وطن واپس آئیں گے تو انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور ان کی وطن واپسی اور عدالت میں پیشی تک ان کی گرفتاری نہیں ہو گی۔ لال مسجد کیس کے حوالے سے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کالم نمبر دو میں شامل ہیں اس لئے وہ ملزم نہیں ہوںگے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت اس بات کی یقین دہانی کروا رہی ہے کہ ان کو عدالت میں پیش ہونے تک ان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ جب تک پرویز مشرف حیات ہیں انہیں یہاں پر پیش ہونا پڑے گا اور پرویز مشرف نے باہر بیٹھنا ہے تو بیٹھیں، پرویز مشرف اور اسحاق ڈار باہر چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے پرویز مشرف کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ ان کی وطن واپسی سے متعلق 11اکتوبر تک جواب جمع کرائیں۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ سپریم کورٹ میں این آر او کیس میں پیشی سے قبل پرویز مشرف کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے اور وہ جس ایئر پورٹ پر اتریں انہیں رینجرز کی سکیورٹی فراہم کی جائے۔ سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ 27ستمبر کو میں نے پرویز مشرف سے بات کی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئیں گے۔ وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، انہیں طبی اور سکیورٹی مسائل ہیں، لال مسجد کیس میں انہیں سکیورٹی کے لیے کہا گیا ہے اور اس کیس میں ان پر کوئی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی فرد جرم لگائی گئی ۔چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا میں نے آپ سے کہا تھا کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرےگا، وہ خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ نہیں ہوسکتا پرویز مشرف اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو، وہ باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف پاکستان اترتے ہیں تو رینجرز ان کو ان کی حویلی تک لائے گی اور اس حویلی اور فارم ہا¶س کی صفائی ستھرائی کا کام بھی ہم نے کر رکھا ہے۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف کی کمر درد کے مسائل ہیں تو علاج کرائیں گے، مجھے بھی یہاں یہ چک پڑی ہوئی ہے اگر پرویز مشرف وہاں پر بیمار ہیں تو انہیں یہاں پر آنا چاہئے۔ ہم نے ان کی چک نکالنے کا بڑا بندوبست کیا ہوا ہے۔ پرویز مشرف کمانڈو ہیں وہ یہاں پر عدالتوں کا آ کر سامنا کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک کمانڈو جو خود کو بہت جرا¿ت مند ثابت کرتا تھا اب وہ کہتا ہے کہ مجھے چک پڑ چکی ہے اور میں پاکستان نہیں آ سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں پر بہت سے وکلاءعدالت میں پیش ہوتے ہیں جنہیں چک پڑی ہوتی ہے چک کے بہترین علاج کا انتظام عدالت نے کر رکھا ہے۔ اختر شاہ نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملہ کو چیمبر میں سنیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سابق کمانڈو صدر نے باہر بیٹھنا ہے تو بیٹھے رہیں رضاکارانہ واپس آئیں تو اچھا ہے۔ پرویز مشرف کے لئے ریڈوارنٹ جاری کرنا پڑے تو کرینگے۔ اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کو بہت سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے۔ شاید ان کے پاس بھی پرویز مشرف کو دیکھنے کا وقت کم ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف بڑے بہادر اور جید قسم کے کمانڈو بنتے ہیں ان کو عدالتوں کا سامنا کرنا چاہئے اور خصوصی عدالت میں پیش ہو کر سنگین غداری کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروانا چاہئے اور ان کو جو بھی سہولیات چاہئیںمہیا کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے عدالتی آرڈر لکھواتے ہوئے کہا کہ ہمیں پرویز مشرف کی بیماری سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔ پرویز مشرف وہاں پر بیمار ہیں اور سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے وکیل ایک ہفتے میں ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain