لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار “میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان تجزیہ کار امجد اقبال نے کہا ہے کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس پر چیف جسٹس نے بولڈ ایکشن لیا ہوا ہے۔مگر انکے ریمارکس مایوس کن اور خوفناک بھی نظر آتے ہیں۔ملک کو کھوکھلا کرنے والے طاقتور لوگ ہیں۔جتنے اکاﺅنٹ پکڑے گئے ہیں ان میں سے کوئی پیسا پکڑا نہیں گیا۔آصف زرداری کی پریس کانفرنس خاص وقت پر اور بہت دیر بعد ہوئی ہے۔اپوزیشن کے اتحاد کے ذریعے نیب اور عدلیہ کو دبایا نہیں جا سکتا۔حکومت نے پچاس لاکھ گھرسکیم کا افتتاح کر کے اچھا آغاز کیا ہے۔اس سے انڈسٹریز کھلیں گی اور روزگار ملے گا۔دعا ہے یہ پراجیکٹ پاکستان اور بے گھر افراد کے لیے خوشخبری ہے۔کالم کار علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ پاکستان سے باہر رقم منتقلی کا آغاز ضیا الحق کے دور میں ہوا۔ہیروئن ، کلاشنکوف، قبضہ گروپ ، کرکٹ پر جوا بھی انہی کی پیداوار ہے۔آصف علی زرداری کے سوئس اکاﺅنٹس، نواز شریف کے معاملات سامنے آنے کے بعد جعلی اکاﺅنٹس کا سلسلہ شروع ہوا۔ پاکستان سے تو لانچوں میں پیسے بھر کر باہر منتقل کیے جاتے رہے۔بلیک منی پر چیف جسٹس ٹھیک فرما رہے ہیں کہ چور مر جائیں گے ، پیسے نہیں دیں گے۔ن لیگ انتخابات جیتنے کے لیے ریاستی مشینری استعمال کرتی تھی، موجودہ ضمنی انتخاب میں حکومتی مداخلت نظر نہیں آئی۔عمران خان پاکستان کا پہلا سیاستدان تھا جس نے گریبان پر ہاتھ ڈالا اور خوفناک حالات کا مقابلہ کیا جو کوئی اورنہیں کر سکتا تھا۔کراچی کی خوف کی فضا کو عمران خان نے توڑ دیا ہے۔ کراچی کو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کے گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ۔ عمران خان نے گندگی ختم کرنے کی بات کی ہے۔کراچی میں جتنا ووٹ ڈل رہا ہے تحریک انصاف جیت رہی ہے۔نواز شریف ، مریم نواز کے بیانات عدلیہ کیخلاف رہے، لیکن اب مقدمے چلنے کے باعث انکے نقطہ نظر کے تحت بیانات آنا بند ہوگئے ۔پارلیمنٹ میںاتحاد ہوگا اور باہر تناﺅ نظر آئیگا۔ کالم نویس میاںسیف الرحمان نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کرنے والے ذہین فطین لوگ ہیں۔بینک کی مداخلت کے بغیر جعلی اکاﺅنٹس نہیں کھل سکتے۔ضمنی انتخاب میں ووٹر نے خود میں تبدیلی محسوس کی۔اس الیکشن سے ثابت ہوا کہ حکومتی پارٹی بھی الیکشن ہار سکتی ہے۔آصف زرداری کی جانب سے اسمبلی کو چیلنج کرنے کا اشارہ ہے۔اچھے سیاستدان ہمیشہ ٹائمنگ کی گیم کھیلتے ہیں۔پچاس لاکھ گھر منصوبے پر اعتماد کرنا چاہئے ، حدف بڑا ہے نا ممکن کام نہیں ہے۔ تجزیہ کا رناصر اقبال کا کہنا تھا کہ بلیک منی ریاست کے ساتھ بڑا مذاق ہے۔ ریاست سے کھلواڑ کرنے والوں کا محاسبہ کرنا چاہئے، ریاست کو چیزیں تب کیوں نظر آتی ہیں جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔اگر ادارے بہت ہی بے حس ہیں تو انکا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ضمنی انتخابات میں ہمایوں اختر خان کو پارٹی کارکنوں نے ہی قبول نہیں کیا۔وزارت عظمیٰ حاصل کرنے کے بعد عمران خان کی پارٹی پر توجہ کم ہو گئی ہے۔پی ٹی آئی نے بطور جماعت ضمنی الیکشن میں شرکت نہیں کی۔ پاکستان میں نظریہ ضرورت کے تحت اتحاد بنتے ہیں، لوگ چمڑی اور دمڑی بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔آصف زرداری کہتے ہیں کہ انکے موجودہ حالات کے ذمہ دارنواز شریف ہیں اور وہیں اکٹھے ہونے کی تیاری کی جارہی ہے۔ عمران خان کے مخالف جماعتوں کا گول ہے کہ حکومت کو اس نہج پر لے آئیں کہ وہ نیب کو دیوار کے ساتھ لگا دیں اور ملک لوٹنے والے چوروں کو کوئی نہ پوچھے۔عمران خان کی نیک نیتی پر شک نہیں کرنا چاہئے۔ اپوزیشن کے بے یقینی کی فضا پھیلانے کا نقصان ریاست کو ہوگا۔گھر سکیم سے معاشرتی عمل کی تکمیل ہوگی۔حکومت منصوبہ مکمل کرلے گی۔