لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امجد اقبال نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن جس کا ہو رہا ہے وہ یہ کہنے کا جواز نہیں رکھتا کہ فلاں کا نہیں ہو رہا تو میرا کیوں کیا جا رہا ہے۔اگر اس طرح ہونے لگا تو پھر تو احتساب ہو ہی نہیں سکتا۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کا آغاز پاکستان میں بڑی تبدیلی ہے۔ ناجائزہ اثاثوں کے مالکان کو بہر صورت پکڑنا چاہئے۔ معیشت بحال ہوگی تو عوام کو سکھ کا سانس ملے گا۔ جب تک برآمدات نہیں بڑھیں گے بحران سے نکلنا مشکل ہے لہذا اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا ایک مسئلہ پیداواری قیمت کا زیادہ ہونا بھی ہے ۔چین اور بھارت کی اشیاءکی مانگ اس لئے بڑھی ان کی قیمت کم ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ملک میںہندوﺅں کو دیوالی کی مبارکباد دینا اچھا اقدام ہے۔کالم نگار خالد چوہدری نے کہا کہ نیب جس طرح تفتیش کرتا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے اس ملک میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔اس ملک کے پٹواری ارب پتی ہیں ان کو بھی پکڑا جائے۔ٹرمپ اس نعرے پر آیا تھا کہ سفید فام اس ملک کے مالک ہیں بھارت میں مودی بھی اسی لائن پر چلا تھا۔بہرحال ٹرمپ کے آنے سے امریکہ میں بےروزگاری کم ہوئی۔ ایک زمانے میں پاکستان اسی سے ستر فیصد زراعت پر انحصار کرتا تھا اب بیس فیصد بھی نہیں کرتا۔صنعت کی جانب توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔میک کا سامان ملک میں بننا چاہئے۔ کالم نگارضمیر آفاقی نے کہا کہ میرے خیال میں نوازا شریف کی پیشیاں طویل ترین ہیں اس کیس کا کوئی رزلٹ نکلتا نظر نہیں آتا۔کیس کسی بھی عدالت میں ہو عدالت کو اتنی زیادہ معلومات ہونی چاہئیں کہ ملزم کے پاس انکار کی گنجائش ہی نہ ہو۔آگے چل کر کیسز کی شکل کوئی اور بن جاتی ہے۔برآمدات کی جانب ہمیں توجہ دینی چاہئے لیکن اس کے لئے پراڈکٹس کی تیاری بھی ہونی چاہئے۔باہر سے امداد ملنے سے وقتی ریلیف ملا ہے۔دھرنے کے دوران جن کا نقصان ہوا اس کا ازالہ کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ کالم نگار مریم ارشد میرے خیال میں کیسز سالہا سال چلنے کے بجائے دو پیشیوں میں فیصلہ ہو جانا چاہئے۔فوری انصاف کے حصول کے لئے پیشیوں میں بھی کمی آنی چاہئے تاکہ کسی کو تکلیف بھی نہ ہو۔معیشت کو مضبوط کرنا ضروری ہے ہماری اجرک باہر بہت پسند کی جاتی ہے۔پاکستان کے لوگوں میں بہت صلاحیتیں ہیں۔انہوں نے کہا جب ہم مضبوط ہوں گے تو اپنے حقوق کا تحفظ کر سکیں گے کشمیر ،عافیہ صدیقی اور کشمیر کے لئے لڑ سکیں گے۔
