لاہور (مدثر نواب)1947 سے انصاف کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھاتی خاتون کو تاحال انصاف نہ مل سکا۔71سال سے ابتک کیس کا فیصلہ ہی نہ ہوسکا۔متاثرہ خاتون ڈاکٹر نازیفہ عثمان انصاف کیلئے چیف جسٹس لاہور جسٹس انوار الحق کے پاس پہنچ گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ انوارالحق نے ریمارکس دیئے کہ ایک خاتون انصاف کےلئے ترس رہی ہے،71 سال گزر گئے سسٹم کو شرم آنی چاہئے،چیف جسٹس انوارالحق نے فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی ڈاکٹر نازیفہ عثمان کی 71 سال پرانے کیس کی سماعت کی ،متاثرہ خاتون کے وکیل نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ نازیفہ عثمان کے والد نے جالندھر سے پاکستان ہجرت کی تھی اور 310 کنال زمین کا کلیم داخل کیا ،71سال گزرنے کے باوجود زمین نہیں ملی، خاتون نے استدعاکی کہ یا تو زمین دی جائے یا اس کے بدلے رقم ادا کی جائے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کےلئے سمری بھجوا دی گئی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 45 روزمیں پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے فیصلے پرعمل کیوں نہیں کیا؟۔چیف جسٹس انوار الحق نے ریمارکس دیئے کہ ایک خاتون انصاف کےلئے ترس رہی ہے،71 سال گزر گئے ،سسٹم کو شرم آنی چاہئے،ہم یہاں منصف اعلیٰ بن کے بیٹھے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی پنجاب حکومت ایک ہفتے میں معاملہ حل کرے اور رپورٹ پیش کرے۔
