نیویارک(ویب ڈیسک) عام طور پر لوگ سگریٹ کو نشہ تصور ہی نہیں کرتے لیکن سائنسدانوں نے اب کوکین، شراب اور سگریٹ کے عادی افراد کے دماغوں کے سکین لے کر ان کا تجزیہ کرنے کے بعد ایسا انکشاف کیا ہے کہ سگریٹ کے عادی افراد بھی اس لت سے تائب ہو جائیں گے۔ میل آن لائن کے مطابق امریکہ کی میڈیکل یونیورسٹی آف ساﺅتھ کیرولینا کے سائنسدانوں نے تینوں نشوں کی لت میں پڑے افراد کو ان کے نشے کی اشیاءشراب، کوکین یا سگریٹ دکھائی اور ساتھ ہی ان کے دماغوں کو ایم آر آئی سکینر کے ذریعے مانیٹر کیا۔جب سگریٹ پینے والوں کو سگریٹ دکھائی گئی تو ان کے دماغ کے اگلے حصے کا ایک واضح حصہ متحرک ہو گیا اور سائنسدان یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ عادی شرابیوں کی نسبت سگریٹ نوشوں کے دماغ کا زیادہ حصہ متحرک ہوا تھا جو لگ بھگ کوکین کے عادی افراد کے برابر تھا۔ حتمی طور پر سائنسدانوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشوں کا 53فیصد، کوکین کے عادی افراد کا 55فیصد اور شراب کے عادی افراد کے سامنے کے دماغ کے پری فرنٹل کارٹیکس ریجن کا 48فیصد حصہ متحرک ہوا۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر کولین ہینلن کا کہنا تھا کہ ”اس تحقیق کا مقصد منشیات کے عادی افراد کے علاج کو مﺅثر بنانا تھا ، جس کے لیے ہم جاننا چاہتے تھے کہ منشیات لوگوں کے دماغ پر کس طریقے سے اثرانداز ہوتی ہیں۔ اس دوران معلوم ہوا کہ سگریٹ، کوکین اور شراب دماغ کے پری فرنٹل ریجن کے کئی یکساں حصوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں اور کئی مختلف حصوں پر بھی۔ کوکین دماغ کو تین مختلف حصوں سے متاثر کرتی ہے جبکہ شراب اور سگریٹ ایک ہی جگہ پر بہت بڑے حصے کو متاثر کرتی ہیں۔ دماغ کے ان حصوں کا تعلق یادداشت سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سگریٹ اورمنشیات استعمال کرنے والوں کی یادداشت زائدالعمری میں ساتھ چھوڑ جاتی ہے اور وہ رعشے جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔“