نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبہ کیلئے 5 ارب ، غربت مٹاﺅ پروگرام کیلئے سوا 4 کروڑ ڈالر قرض کا فیصلہ ، وزیراعظم نے منظوری دیدی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالا میں اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اقتصادی مشاورتی کونسل اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، مشیرتجارت، گورنراسٹیٹ بینک اور حکومت کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور جامع اقتصادی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی، اجلاس میں 11 ماہرین معیشت بھی شریک ہوئے اور معاشی تجاویز بھی اجلاس میں زیر غور آئیں جب کہ وزیراعظم نے حالیہ بیرونی دوروں کے حوالے سے اراکین کو اعتماد میں لیا۔بعدازاں جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ٹیکس ریفارمز،ایس ایم ایز، روزگار کے مواقع اور سوشل پروٹیکشن ترجیحات زیر غور آئیں جب کہ ہاوسنگ، زراعت،ایس ایم ایز میں مراعات کے حوالے سے مشاورت ہوئی اور کونسل ممبران کی جانب سے مختلف شعبوں میں فروغ کی تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے ملک کی معیشت میں بہتری کے لیے مڈٹرم فریم ورک اورکمزور طبقے کے لیے سوشل پروٹیکشن فریم ورک کی بھی منظوری دی، سوشل پروٹیکشن فریم ورک میں غربت،صحت ،تعلیم سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں غربت مٹاو¿ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرض لینے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم کو ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال اور 100 روزہ پلان کے تحت اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اکنامک ایڈوائزی کونسل کے بنائے گئے سب گروپس کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں جب کہ حکام نے روزگار کی فراہمی، سوشل سیفٹی پروٹیکشن اور تجارتی توازن کے اہداف کی تکمیل کی سفارشات پر بریفنگ دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں معاشی بہتری کے لیے وسط مدتی ڈھانچہ جاتی فریم ورک کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے سماجی تحفظ فریم ورک کی منظوری بھی دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تعلیم، صحت اور غربت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع فریم ورک کے ساتھ غربت مٹاو¿ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے 42 ملین ڈالر قرض لینے کی منظوری بھی دی گئی۔ذرائع کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں نیا پاکستان ہاو¿سنگ منصوبے کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنےکی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیا پاکستان ہاسنگ منصوبے کے لیے رقم پی ایس ڈی پی کے تحت جاری کی جائے گی۔ زراعت، معیشت، ہاﺅسنگ، درمیانی صنعتوں کی بہتری کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں تجارتی نظام میں شفافیت کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق کیا گیا۔ تجارت، کاروباری سرگرمیاں بڑھانے کیلئے سہولتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکس ریفارمز، ایس ایم ایز، سوشل پروٹیکشن ترجیحات زیر غور آئیں۔کونسل ممبران کی جانب سے مختلف شعبوں سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔ درآمد اور برآمد کنندگان کو سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات بھی زیر غور آئے۔ وزیراعظم نے ملکی معیشت میں بہتری کیلئے مڈٹرم فریم ورک کی منظوری دیدی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے محروم طبقے کیلئے سوشل پروٹیکشن فریم ورک کی منظوری دی۔ سوشل پروٹیکشن میں غربت، صحت، تعلیم کے چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات شامل ہیں۔ پالیسیوں کو حتمی شکل دینا حکومت کے 100 روزہ پلان کی بنیاد ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے جامع قومی اقتصادی لائحہ عمل کی ہدایت کر دی ہے۔ جس کا اعلان 28 نومبر کو متوقع ہے۔ دیرپا معاشی اہداف کے حصول کے لئے متعلقہ وزارت اور کونسل کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وزیراعظم نے حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لئے ہدایات جاری کر دی ہیں اور ان منصوبوں کی نگرانی وزیراعظم خود کریں گے تاکہ تیز رفتاری سے ان منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق 28 نومبر کو قومی اقتصادی لائحہ عمل کا اعلان بھی متوقع ہے۔ اس روز وزیراعظم 100 روزہ پروگرام کی کامیابی اور مستقبل کی پالیسیوں کا اعلان کریں گے۔ جلد ہی غربت میں کمی کے پروگرام کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالا میں اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اقتصادی مشاورتی کونسل اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، مشیرتجارت، گورنراسٹیٹ بینک اور حکومت کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور جامع اقتصادی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی، اجلاس میں 11 ماہرین معیشت بھی شریک ہوئے اور معاشی تجاویز بھی اجلاس میں زیر غور آئیں جب کہ وزیراعظم نے حالیہ بیرونی دوروں کے حوالے سے اراکین کو اعتماد میں لیا۔بعدازاں جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ٹیکس ریفارمز،ایس ایم ایز، روزگار کے مواقع اور سوشل پروٹیکشن ترجیحات زیر غور آئیں جب کہ ہاوسنگ، زراعت،ایس ایم ایز میں مراعات کے حوالے سے مشاورت ہوئی اور کونسل ممبران کی جانب سے مختلف شعبوں میں فروغ کی تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے ملک کی معیشت میں بہتری کے لیے مڈٹرم فریم ورک اورکمزور طبقے کے لیے سوشل پروٹیکشن فریم ورک کی بھی منظوری دی، سوشل پروٹیکشن فریم ورک میں غربت،صحت ،تعلیم سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں غربت مٹاو¿ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرض لینے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم کو ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال اور 100 روزہ پلان کے تحت اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اکنامک ایڈوائزی کونسل کے بنائے گئے سب گروپس کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں جب کہ حکام نے روزگار کی فراہمی، سوشل سیفٹی پروٹیکشن اور تجارتی توازن کے اہداف کی تکمیل کی سفارشات پر بریفنگ دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں معاشی بہتری کے لیے وسط مدتی ڈھانچہ جاتی فریم ورک کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے سماجی تحفظ فریم ورک کی منظوری بھی دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تعلیم، صحت اور غربت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع فریم ورک کے ساتھ غربت مٹاو¿ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے 42 ملین ڈالر قرض لینے کی منظوری بھی دی گئی۔ذرائع کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں نیا پاکستان ہاو¿سنگ منصوبے کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنےکی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیا پاکستان ہاسنگ منصوبے کے لیے رقم پی ایس ڈی پی کے تحت جاری کی جائے گی۔ زراعت، معیشت، ہاﺅسنگ، درمیانی صنعتوں کی بہتری کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں تجارتی نظام میں شفافیت کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق کیا گیا۔ تجارت، کاروباری سرگرمیاں بڑھانے کیلئے سہولتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکس ریفارمز، ایس ایم ایز، سوشل پروٹیکشن ترجیحات زیر غور آئیں۔کونسل ممبران کی جانب سے مختلف شعبوں سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔ درآمد اور برآمد کنندگان کو سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات بھی زیر غور آئے۔ وزیراعظم نے ملکی معیشت میں بہتری کیلئے مڈٹرم فریم ورک کی منظوری دیدی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے محروم طبقے کیلئے سوشل پروٹیکشن فریم ورک کی منظوری دی۔ سوشل پروٹیکشن میں غربت، صحت، تعلیم کے چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات شامل ہیں۔ پالیسیوں کو حتمی شکل دینا حکومت کے 100 روزہ پلان کی بنیاد ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے جامع قومی اقتصادی لائحہ عمل کی ہدایت کر دی ہے۔ جس کا اعلان 28 نومبر کو متوقع ہے۔ دیرپا معاشی اہداف کے حصول کے لئے متعلقہ وزارت اور کونسل کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وزیراعظم نے حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لئے ہدایات جاری کر دی ہیں اور ان منصوبوں کی نگرانی وزیراعظم خود کریں گے تاکہ تیز رفتاری سے ان منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق 28 نومبر کو قومی اقتصادی لائحہ عمل کا اعلان بھی متوقع ہے۔ اس روز وزیراعظم 100 روزہ پروگرام کی کامیابی اور مستقبل کی پالیسیوں کا اعلان کریں گے۔ جلد ہی غربت میں کمی کے پروگرام کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔

لٹیروں کو پائی پائی کا حساب دینا ہو گا : فیاض الحسن چوہان

لاہور(آئی اےن پی) صوبائی وزےر اطلاعات فےاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ حکومتی100دن کا ےہ مطلب نہےں کہ اپوزےشن کلکولےٹر لےکر بےٹھ جائے ‘(ن) لےگ ‘پےپلزپارٹی او ر مولانا فضل الر حمن جےسے لوگ پہلے اپنے دس ہزاردنوں کا حساب دےں ‘ہم نے ملک مےں کر پشن کے خاتمے کی بنےاد رکھی اور آج کر پٹ لوگ اقتدار کے اےوانو ں نہےں جےلوں مےں ہےں جن کو اےک اےک پائی کا حساب دےنا ہوگا ‘وزےر اعظم عمران خان نے اقتدار مےں آنے سے پہلے جس تبدےلی کا نعرہ لگاےا وہ آج پوری قوم کو نظر آرہی ہے ۔ حکومتی سو دنوں کی کار کردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزےر اطلاعات فےاض الحسن چوہان نے کہا کہ سو دنوں کا ہم نے جو اےجنڈہ دےا اس پر مکمل عمل ہو رہا ہے اور اس مقصد ےہ ہے کہ ہم ملک کو کس طر ف لےکر جائےں گے اور آج پوری قوم جانتی ہے کہ ملک مےں کر پشن اور لوٹ مار کر نےوالے جےلوں مےں ہےں ےا ےہ وہ عدالتوں مےں حاضرےاں دے رہے ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ تحر ےک انصاف کی وفاقی اور پنجاب حکومت نے ملک مےں غر بت کے خاتمے اور عام آدمی کو صحت اور تعلےم جےسی سہولتوں کی فراہمی کےلئے جو اقدامات کےے ہےں ماضی مےں انکی کوئی مثال نہےں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزےشن کو چاہےے وہ شور مچانے کی بجائے اپنی کر پشن اور لوٹ مار کا حساب دےں ۔

سعودی ولی عہد کی بادشاہی اور تخت بچ گیا

ریاض(این این آئی) سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے ارجنٹینا میں دنیا کے سربراہان مملکت گروپ آف 20 (جی 20) میں جمع ہوں یا نہ لیکن انہیں ولی عہد محمد بن سلمان سے تعلق رکھنا ہوگا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہزادہ ترکی الفیصل نے بیروت انسٹیٹیوٹ سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل ایک ناقابل قبول واقعہ ہے جس سے دنیا میں سعودی عرب کے طویل عزم کو نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کو برداشت کرنا ہوگا یہ ایسا نہیں ہے جو پیش آنا چاہیے تھا اور ہمیں سامنا کرنا ہے۔شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سرابراہی اجلاس میں ولی عہد کے ساتھ عالمی رہنما گرم جوشی سے ملیں یا نہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ تمام سعودی عرب کو بطور ایک ملک اور فرماں را شاہ سلمان اور ولی عہد کو تسلیم کریں گے جن سے انہیں معاملات کرنے پڑیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اسی ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا بیان مملکت کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔

نواز کا بچنا مشکل ،العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نے اقبالی بیان دیدیا اعتزاز احسن کے تہلکہ خیز انکشافات

لاہور(اےن اےن آئی) پاکستان پےپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اقبالی بیان دیا اور اب ان کے وکلاءآرٹیکل 66پر انحصار کر رہے ہیں ، نواز شریف کے بیانات کے بعد ان کا بچنا مشکل ہو چکا ہے،حکومت کے سو روز کے پلان سے کچھ نکلنا ہے اور نہ نکل سکتا ہے ، پی ٹی آئی نے صرف بڑھکیں ماری ہوئی ہیں اور اب انہیں خفت اٹھانا پڑ رہی ہے ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات سیدھے سیدھے ہیں ۔ انہوں نے بطور وزیر اعظم قومی اسمبلی میں جو ریکارڈڈ بیان دیا اب اس سے منحرف ہو رہے ہیں ۔ نواز شریف کے وکلاءآرٹیکل 66پر انحصار کر رہے ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ اسمبلی میں جو کہا تھاکہ جھوٹ کہا تھا لیکن آرٹیکل 66انہیں تحفظ دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں کسی کے بھی جیل جانے پر خوش نہیں ہوں لیکن نواز شریف نے جو بیان دیا ہے اس کے بعد ان کا بچنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں نواز شریف کو کون الٹے الٹے مشورے دیتا ہے ،اسی طرح انہیں قطری خط پر بھی مشورہ دیا گیا ۔ انہوں نے حکومت کے سو روز کے پلان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں کچھ نکلنا ہے اور نہ نکل سکتا ہے ۔ حکومت کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں اور کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ۔ حکومت سو روز میں کیا کر سکتی ہے اور صرف بڑھکیں ماری ہوئی ہیں اور انہیں اب خفت ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی نے جوسو روز کا کہا ہے ایسا صدارتی نظام میں ہوتا ہے کیونکہ صدر کو سارے انتظامی اور ایگزیکٹو اختیارات حاصل ہوتے ہیں ۔پارلیمانی نظام میں جب ایک ہاﺅس میں اکثریت نہ ہو تو ایسے ہی رسواہوتے ہیں۔تحریک انصاف کی تبدیلی کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں،تبدیلی لانا ان کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے کرتارپور راہدری کے حوالے سے کہا کہ میں پاکستان اور بھارتی حکومت اور عوام کو کرتار پور باڈر کھولنے پرمبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بیان کے بعد مجھے تو لگتا ہے ان کا بچنا مشکل ہوگا۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا میں کسی کے بھی جیل جانے پر خوش نہیں ہوں، نواز شریف کے بیانات کے بعد مجھے تولگتا ہے ان کا بچنا مشکل ہوچکاہے پتہ نہیں کون نواز شریف کا مشیر ہے جو ان کو الٹے الٹے مشورے دے رہا ہے، پہلے انہوں نے تقریر میں اپنے ذرائع آمدن بتائے اور اب ان سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے پہلے سو دن کے پلان سے متعلق کہا عمران خان کا سو دن کا منصوبہ صرف شور شرابہ تھا، یہ منصوبے وہاں بنائے جاتے ہیں جہاں صدارتی نظام لاگو ہوتا ہے، تبدیلی کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں، تبدیلی لانا ان کے بس کی بات نہیں۔اعتزاز احسن نے کرتارپور راہداری کھلنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا میں دونوں حکومتوں اور عوام کو کرتار پور سرحد کھولنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

مولانا آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے درمیان اختلافات ، اعلان لا تعلقی

لاہور(وائس آف ایشیا)تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے تحریک لبیک پاکستان اور علامہ خادم حسین رضوی کے ساتھ اظہار لاتعلقی کردیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ احتجاج کی کال ان کے گروپ کی جانب سے نہیں دی گئی اور نہ ہی ان کا جلا ﺅگھیراﺅ سے کوئی تعلق ہے۔اپنے ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کا اپنا طریقہ کار ہے اور ہمارا اپنا طریقہ کار ہے۔ لیاقت باغ کی جو کال دی گئی ہے وہ تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے دی گئی ہے اور تحریک لبیک یا رسول اللہ اور تحریک لبیک اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ لیاقت باغ کے جلسے کی کال اس گروپ کی ہے جس گروپ کے بارے میں میڈیا پر بتایا جارہا ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے بارے میں یہ کہا۔ جلا ﺅگھیرا ﺅکے الزامات بھی ان پر لگائے گئے۔ ہمارا نہ توڑ پھوڑ اور جلا ﺅگھیرا ﺅسے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی حالیہ کال کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔

رانا ٹاﺅن میں کھلے عام بجلی چوری ، ” خبریں “ نے بھانڈا پھوڑ دیا

لاہور (خبر نگار) لیسکو سب ڈویژن رانا ٹاون میں لیسکو کا سابق ملازم دھڑلے سے بجلی چوری کروانے لگا۔ بجلی چوری کی متعدد ایف آئی ار ہونے کے باوجود متعلقہ ادارے گرفتار کرا نے میں ناکام بجلی چوری سے ماہانہ لاکھوں روپے کمانے لگا متعلقہ انتظامیہ بھی منتھلی لے کر خاموش اہل علاقہ کا لیسکو چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق رانا ٹاون کے علاقے پاک پارک میں سابق لیسکو ملازم محمد زاہد اشرف وہاں کے کچھ مکینوں کو بجلی چوری کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جن سے ماہانہ وصول کرتا ہے ان بجلی چوروں نے محمد زاہد اشرف کی اشیر باد پر مین لائینوں پر ڈایریکٹ کنڈے لگا کر بجلی چوری کرتے ہیں جبکہ متعلقہ سب ڈویژن کے افسران بھی اس کام سے باخوبی واقف ہیں جو اس اپنے سابق ملازم سے بھتہ وصول کرتے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے بجلی چور زاہد اشرف کے خلاف تھانہ ہنجروال میں بجلی چوری کے دو مقدمات ایف آئی آر نمبر 745/14اور 1254/18درج ہیں جو کہ لیسکو ایس ڈی او نے کروائی ہیں لیکن اس کو نہ تو گرفتا ر کیا گیا ہے اور نہ ہی قانونی کاروائی کی گئی ہے بلکہ وہ اپنے اس دھندے میں مصروف ہے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے اس کو متعلقہ سب ڈویژن کے عملے اور متعلقہ تھانے کے عملے کی اشیر آباد حاصل ہیں گرمیوں میں یہ بجلی چور کنڈے لگانے والوں گھروں سے دس سے پندرہ ہزار روپے لیتا ہے اور سردیوں میں دو سے تین ہزار روپے لیتا ہے ۔جن کے میٹر نی لگے ہوں ان سے میٹر کے نام پر پیسے لے کر ڈائریکٹ کنڈے لگوا دیتا ہے جب تک میٹر نہیں لگتا تو بجلی چوری کراوئی جاتی ہے جو کہ قانون جرم ہے لیکن متعلقہ انتظامیہ اس معاملے میں بے حس دیکھائی دیتی ہے۔

سپیڈو بس میں سفر کیلئے کارڈ کی جگہ نقد کرایہ لیا جائیگا

لاہور(وائس آف ایشیا)لاہور کی سپیڈو بس میں سفر کے لیے عائد سپیڈو کارڈ کی شرط ختم کر دی گئی۔کارڈ نہ رکھنے والے مسافر اب نقد میں کرایہ ادا کریں گے۔تفصیلات کے مطابق لاہورمیں چلنے والی سپیڈو بس میں سفر کے لیے سپیڈو کارڈ کی شرط عائد کی گئی تھی۔بس سروس کو کامیاب کرنے کیلئے کارڈ سسٹم متعارف کروایا گیا تاہم یہی کارڈ سسٹم اس بس سسٹم کے خسارے کی وجہ بن گئی۔تاہم تازہ ترین خبر کے مطابق لاہور کی سپیڈو بس میں سفر کے لیے عائد سپیڈو کارڈ کی شرط ختم کر دی گئی۔دوسری جانب محکمہ ٹرانسپورٹ نے کرایوں میں اضافے کی تجاویزتیارکرلیں۔میٹرو بس کے کرایوں میں دس روپے اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔پہلے دس کلو میٹر تک کرایہ 20روپے وصول کیا جائےگا۔دس کلومیٹرکےبعد کرائےمیں دس روپے اضافہ تجویزکیا گیا ہے۔ذرائع محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ کرائے میں اضافے سے سبسڈی کی مد میں کمی آئے گی۔اسپیڈوبسوں میں اب مسافرکرایہ ادا کرکے سفر کرسکیں گے۔واضح ہو کہ ماضی میں بغیر کارڈ سفر کی اجازت نہیں تھی۔

نیٹ پر گیم کھیلنے والی ایک اور گوری پاکستانی پر مر مٹی

منڈی بہاوالدین (بیورو رپورٹ) آن لائن گیم پوکر کھیلتے کھیلتے امریکن کڑی منڈی بہاوالدین کے نوجوان کو دل دے بیٹھی، اسلام قبول کرکے بیاہ رچا لیا،گھرمیں خوشیوں کاسماں،تفصیلات کے مطابق آن لائن گیم کا جادو، انٹرنیٹ پر پوکر گیم کھیلتے ہوئے امریکن کڑی دل ہار گئی، اورپاکستان پہنچ کراس نے اسلام قبول کرکے منڈی بہاوالدین کے محلہ منشی کے رہائشی 26 سالہ تنویرکے ساتھ شادی رچا لی،اڑتیس سالہ امریکی خاتون جینی فرناننڈس کا نام اسلام قبول کرنے کے بعد زینب رکھا گیا، زینب کاکہناتھاکہ اسے پاکستان آکر بہت اچھا لگا، میرے شوہر کے گھر والوں نے دل سے خوش آمدید کہا، ہماری محبت کا سلسلہ پوکر گیم ایپ سے شروع ہوا،میں یہاںبار بار آتی رہوں گی، مجھے اپنی فیملی سے بہت محبت ہے نوجوان تنویرکاکہناتھاکہ اس نے گھر والوں کی مرضی سے شادی کی، اگر امریکہ کا ویزا ملا تو ٹھیک ہے ورنہ یہاں بھی خوش ہوں اوراس طرح انٹرنیٹ پر کھیلی گئی تاش کی بازی نے دو دلوں کو ایک کردیا مگر سرحدوں کے فاصلے اب بھی میاں بیوی کے درمیان حائل ہیں۔

گلو بل انسٹی ٹیوٹ کے 4 ہزار طلباءسے 70 کروڑ کا فراڈ

لاہور(کامرس رپورٹر )ستر کڑوڑ روپے کے فراڈ میں ملوث ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے پابندی لگنے والے تعلیمی ادارہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ مختلف کالجز کے تقریباََ4ہزاربچوں سے ایک لاکھ پچھتر ہزار روپے فی طالب علم 18ہزارروپے بمع ڈگری فیس وصول کر کے ان کو ایچ ای سی سے تصدیق شدہ ڈگری تاحال مہیا کرنے میں ناکام ،چار ہزار سے زائدبچوںکامستقبل داﺅ پر لگ گیا۔2015ءمیںبی بی اے اور بی کام آئی ٹی کرنے کے لئے طلبہ و طالبات نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے الحاق و منسلک مختلف تعلیمی اداروں میںداخلہ لینے کے بعدتعلیمی سرگرمیاں جاری کیں جو اکتوبر2016 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے گلوبل انسٹیٹیوٹ کو بین کئے جانے اورطلبہ وطالبات کی ڈگریاں ایچ ای سی سے تصدیق نہ ہونے کے بعد طلبہ و طالبات نے احتجاج کرنا شروع کر دیا اور تاحال ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔گلوبل انسٹی ٹیوٹ میں احتجاج کے دوران نمائندہ خبریں سے بات کرتے ہوئے ایاز،عامر،حمزہ،ارسلان،سلمان،موسی،حماد،فاہد اور تابیر نے بتایا کہ انہوں نے پیک سولوشن میں 2015ءمیں بی بی اے اور بی کام آئی ٹی کرنے کے لئے داخلہ لیا اور تعلیمی سرگرمیوں کے تین ہی سمسٹر ہی ہوئے تھے کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کو فراڈ اور مس مینجمنٹ کی وجہ سے 2016میں بین کر دیا جس کے بعد سے کڑوڑوں روپے فیس کی مد جمع کروانے والے طلبہ وطالبات ان کے والدین اور مختلف کالجوںکی انتظامیہ نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اسد سے رابطہ ، استفسار اور ڈگر ی کی ایچ ای سی سے تصدیق کا تقاضاشروع کر دیا جو تاحال حل نہ ہو سکاہے۔مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات ایاز،عامر،حمزہ،ارسلان،سلمان،موسی،حماد،فاہد اور تابیر نے خبریں کی وساطت اعلی حکام سے فوری نوٹس اور ایکشن لینے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ 2016میںایچ ای سی کی جانب سے بین ہونے کے باوجود بھی گلوبل انسٹی کے ڈائریکٹر اسد نے طلبہ و طالبات کو دوسرے اداروں سے اپنے کیمپس میں شفٹ کروا کر بین ہونے کے بعد بھی دو دو سمسٹروں کی فیسیں اور پھر 18ہزار روپے ڈگری تصدیق کے وصول کر کے ہمارے ساتھ سخت زیادتی کی ہے ۔اکتوبر 2016میں ایچ ای سی کیجانب سے بین ہونے کے بعد جب طلبہ و طالبات نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے چکر لگانا شروع کئے تو گلوبل انسٹی ٹیوٹ نے پابندی کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے طلبہ سے دو دو سمسٹروں کی مزید رقم اس وعدہ پے بٹورتے ہوئے ہضم کر لی کہ ایچ ای سی ڈگری تصدیق کروانا ہمارا کام ہے آپ بس باقی کے سمسٹروں کی فیسیں جمع کروائیں اور پیک سولوشن سے ہمارا تبادلہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کروا کر بقایا فیسیں وصول کر لیں جس سے ہمارے چار چار سال اور فیسیں ضائع ہوئے جا رہی ہیںاور مستقبل تاریک ہوتا نظر آرہا ہے۔ڈائریکٹر گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے معاملہ کے بارے میں پوچھنے نمائندہ خبریں کو بتایا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں اور کب تک معاملہ حل ہو جائے گا اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے ا ور ادارہ بین ہونے کے باوجود فیسیں وصول کرنے کے سوال پر اسد کا کہنا تھا کہ جب کوئی ہمارے ادارے کو بین کہتا ہے تو بہت دکھ ہوتا ہے ہمارا ادارہ منسوخ تو نہیں ہوا بس دو سال سے معطل ہوا ہوا ہے امید ہے کہ جلد ہم دوبارہ سے ایچ ای سی سے الحاق شدہ ہو جائیں گے۔انتظامیہ پیک سولوشن کی انتظامیہ سے موجودہ صورت حال کے بارے سوال کیا تو ڈائریکٹر مدثر نے نمائندہ خبریں سے فون پے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اسد نے معاملا ت سدھارنے اور ڈگریوں کی تصدیق کے لئے پانچ ماہ کا مزید وقت مانگا ہے اب دیکھیں کب تک یہ معاملہ حل ہوتا ہے۔

باغبانپورہ میں جعلی شناختی کارڈز پر مقیم افغانیوں کی مشکوک سرگرمیاں

لاہور(نادر چوہدری)لاہور پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث صوبائی دارالحکومت میں بھی ممکنہ دہشتگردی کے بادل منڈلانے لگے ، باغبانپورہ کے علاقہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے کی موجودگی کا انکشاف جبکہ دوسرا بھائی فیصل آباد میں مقیم ہے،افغان باشندہ الیکٹرونکس کے گودام میں آڑھ میں مشکوک سرگرمیاںجاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اسکا بھائی فیصل آباد سے اسے سامان بھجواتا ہے ،15سے 20 افغانیوں کو بطور ملازم رکھنے کا بھی انکشاف جن کا متعلقہ تھانہ میں اندراج ہی نہیں ،افغان باشندے نے ایک ملتانی شہری کا نام استعمال کر تے ہوئے اسی کا نادرا سے کینسل شدہ شناختی کارڈ پاس رکھا ہوا ہے اور خود کو ملتانی شہری ظاہر کرتاہے ، حساس اداروں کی جانب سے مراسلہ جاری ۔ ذرائع کے مطابق ملک میں ایک مرتبہ پھر سے کراچی میں چائنیز کونصلیٹ پر حملے کی صورت میں تخریب کاری کی ہوا چلنے کے بعد لاہور پولیس کی جانب سے بظاہر تو سکیورٹی فول پروف کرنے کے دعوے کیئے جاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔حساس اداروں کی جانب سے 15نومبر کو جاری ہونے والے مراسلے نمبر 31093/SB/LR/PSO میں بتایا گیا ہے کہ تھانہ باغبانپورہ کے علاقہ پلی دینداراںراجباہ روڈ پر عبدالوہاب ولد عبد المنان نامی افغانی باشندے نے ایک لیکٹرونکس اشیاءکا گودام بنا رکھا ہے جو کہ اپنا نام محمد سرفراز ولد محمد امیر بتاتا ہے اور اسکے پاس اسی نام کا ایک شناختی کارڈ بھی ہے جس کا نمبر 36102-3089457-7 ہے جبکہ اس شناختی کارڈ پر مکان نمبر 270گلی نمبر2حرم گیٹ ملتان کا پتہ درج ہے جبکہ نادرا کی جانب سے یہ شناختی کارڈ کافی دیر پہلے کینسل کر دیا گیا ہے جو یہ افغانی شہری عبدالوہاب ولد عبد المنان استعمال کر رہا ہے ۔اس افغانی شہری نے متعلقہ تھانہ میں کرایہ داری کا اندراج بھی کسی حاجی خان محمد ولد حاکم سکنہ سلامت پورہ کے نام سے کروا رکھا ہے ۔جبکہ اس کے گودام میں 15سے 20افغانی باشندے بھی بطور ورکر رکھے ہوئے ہیں جن کا متعلقہ تھانے میں کسی قسم کا کوئی بھی ریکارڈ نہیں ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ افغانی باشندے کا ایک سگا بھائی عزت خان ولد عبدالمنان فیصل آباد میں مقیم ہے جو فیصل آباد سے ہی بذریعہ کنٹینر سامان لاہور اپنے بھائی کو باغبانپورہ گودام میں بھجواتا ہے ۔مراسلے میں حساس اداروں کی جانب سے واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ عبدالوہاب ولد عبدالمنان ایک افغان باشندہ ہے جس کے افغان کارڈ پر پاکستان میں رہائش کیلئے کے پی کے (پشاور) میں رہائش اختیار کر نے تک کی اجازت دی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ باشندہ صرف پشاور میں ہی اپنی رہائشی اختیار کر سکتا ہے اورملک کے دیگر حصوں تک بغیر اجازت نہیں آجا سکتالیکن مذکورہ افغانی باشندے نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف لاہور میںرہائش اختیار کی بلکہ الیکٹرونکس پروڈکٹس کی امپورٹ اور فروخت کا کاروبار بھی کررہا ہے اور دیگر افغانی شہریوں کو اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے ۔ایک الگ نام کا پاکستانی شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ کر شناخت دریافت کرنے پریہ کارڈ دکھا کر کہتا ہے کہ یہ میرا قومی شناختی کارڈ ہے مذکورہ کا یہ امر انتہائی تشویشناک ہے اوراسکا اپنے افغانی شناختی کارڈ کے علاوہ پاکستانی کینسل شدہ پاکستانی شناختی کارڈ رکھ اپنی شناخت چھپانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے جبکہ اسکے گودام میں کام کر نے والے مزید 15سے 20افغانی باشندے جن کا متعلقہ تھانے میں نہ اندراج کروایا گیا اور نہ ہی متعلقہ تھانہ ان کے متعلق کچھ جانتا ہے ۔مذکورہ افغانی باشندے اور اسکے ساتھ دیگر افغانی ساتھیوں کا ڈیٹاملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ شیئر کر نا اور ان تمام افغانیوں کو فوری طور پرلاہور سے پشاور ( افغانی کیمپ) بھجوانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ کسی بھی بڑی دہشتگرد کاروائی کا بھی باعث بن سکتے ہیں ۔