اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دو جوہری طاقتیں کسی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں امن یہی جنگ بڑھانے کا واحد راستہ ہے۔ بھارتی صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت تعلقات متاثر ہوئے۔ ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر حل ہو جائے۔ کوئی چیز ناممکن نہیں۔ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان حل طلب تنازع ہے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ہمارے دوستی کے اقدام ہیں بھارتی ردعمل پر افسوس ہوا۔ پہلے دن کہا تھا کہ آپ ایک قدم آئیں گے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ مذاکرات کی پیشکش کے بعد بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں آیا۔ پاکستان کی سوچ مثبت ہے۔ بھارت کی سوچ تبدیل نہیں ہو رہی۔ عمران خان نے کہا کہ دہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔ بتانا چاہتا ہوں دہشتگردی دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں۔ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک 70 سال سے متفق نہیں ہوسکے۔ مذاکرات ہونگے تب ہی مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکلے گا۔ امن سے سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوگا۔ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ پی ٹی آئی حکومت پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت بات چیت کرنے کو تیار نہیں۔ اس طرح مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ماضی سے سبق سیکھے بغیر کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ 1947 میں پنجاب کے بارڈر پر قتل عام ہوا تھا۔ پاکستان کی طرف سے یک طرفہ مثبت رویے سے نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ کوشش ہے بھارت اور افغانستان سے تعلقات بہتر ہوں۔ پاکستان تمام پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے۔ مسئلہ کشمیر کو فورس کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی حکومت اور کچھ نہیں کرسکتی تو کشمیر کے لوگوں کیلئے کچھ کرے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی سے ملک میں حقیقی ترقی ہوتی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور مزید سرمایہ کاروں کو رغبت ملتی ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ وقتی ری ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے، سرمایہ کاری اور قیمتی زرمبادلہ آنے سے معاشی صورتحال بہتر ہو گی جس پر حکومت خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو جے ڈبلیو فور لینڈ کار مینوفیکچرنگ پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جو چینی اور پاکستانی کمپنیوں کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی ممتاز مینوفیکچرنگ کمپنی کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری لانے اور مشترکہ منصوبہ شروع کرنے پر آفریدی برادران کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آفریدی برادران نے قبائلی علاقے سے اٹھ کر چائنہ کے ساتھ شراکت داری کی ہے، جو نہایت قابل تحسین ہے، یہی پاکستان کو آگے لے جانے کا راستہ ہے، یہ 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہے لیکن یہ صرف سرمایہ کاری نہیں ہے بلکہ اس سرمایہ کاری سے ابتدائی طور پر پانچ ہزار پاکستانیوں کو نوکریاں ملیں گی جو مستقبل میں 45 ہزار تک پہنچیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ کار مینوفیکچرنگ یونٹ قائم ہو رہا ہے، پہلے یہاں صرف کاروں کے اسمبلی پلانٹ تھے لیکن اب انجن سے لے کر تمام حصوں تک مکمل کار پاکستان میں ہی تیار ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کی تقریب میں اپنے خطاب میں اس امر پر زور دیا کہ ہمیں اپنی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں، جب سرمایہ کاری آتی ہے تو ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں، ڈالرز یعنی قیمتی زرمبادلہ آتا ہے، اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ہے، جو تقریباً ساڑھے 18 ارب ڈالر ہے، یعنی سادہ الفاظ میں جو چیزیں ہم دنیا کو بیچتے ہیںاور دنیا سے خریدتے ہیں اس میں تقریباً دو ہزار ارب روپے کا خسارہ ہے، حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اس خسارے کو پورا کرنا ہے، ہمیں درآمدات کے لئے ڈالرز چاہیے ہوتے ہیں، قرضوں کی قسطیں ادا کرنی ہیں تو ڈالر چاہیے، اسی صورتحال کی بناءپر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کم ہو جاتی ہے لیکن اس میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ ری ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے جب سرمایہ کاری اور قیمتی زرمبادلہ آئے گا تو آگے چل کر معاملات ٹھیک ہو جائیں گے اور حکومت اس پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کا اتنا بڑا خسارہ ہوتا ہے تو تھوڑے وقت کے لئے مشکل وقت آتا ہے، یہ انشاءاللہ آگے جا کر سب کچھ ٹھیک ہو گا، آگے ہمیں ڈالروں کی کمی نہیں ہو گی، جس طرح چینی کمپنی نے 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کی ہے، اس سے معیشت کو تقویت ملے گی اور یہاں کاریں تیار ہونے کے ساتھ ساتھ ہم کاریں برآمد بھی کر سکتے ہیں اور اس سے مزید زرمبادلہ آئے گا۔ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دورے کے دوران ہم نے کوشش کی کہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی منتقل ہونی چاہیے اور یہ مشترکہ منصوبہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قرضے لے کر آنے کو کامیابی سمجھا جاتا ہے، ہم نے چین کے دورہ کے دوران بات کی کہ ہمیں ٹیکنالوجی چاہیے، یہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہے، ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے ترقی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کمپنی فنی تربیت مہیا کرنے کے لئے سکول بنائے گی، جہاں ٹیکنیشنز کو تربیت ملے گی، لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کے لئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، جب ہم سرمایہ کاروں کے لئے آسانی پیدا کرتے ہیں تو انہیں دیکھ کر اور زیادہ سرمایہ کار آتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں چین کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کی گئیں، برآمدی زون بنائے گئے، لوگوں کو تربیت دی گئی، دوسری طرف ہم باہر سے چیزیں خرید رہے ہیں، مینوفیکچرنگ ختم ہوگئی ہے، فیکٹریوں کی جگہ ہاﺅسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں اور پلاٹ بنا کر بیچے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں جس میں ٹیکنالوجی بھی منتقل ہو تاکہ ہمارے لوگ ہنر سیکھیں۔ عمران خان نے اس ضمن میں اپنے چین اور ملائیشیا کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوگ مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں قیمتی زرمبادلہ آئے گا اور روپے کی قدر مضبوط ہو گی اور ڈالر نیچے آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے بھی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، ان کو مراعات دے رہے ہیں تا کہ وہ ہنڈی اور حوالہ کی بجائے قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجیں، اس طرح کم و بیش دس ارب ڈالر مزید ملک میں آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت منڈی لانڈرنگ اور ہنڈی کو روکنے کے لئے بھی کوششیں کر رہے ہیں، ہر سال کم از کم دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، ہمیں اس کو روکنا ہے، ان اقدامات سے انشاءاللہ ہمارا روپیہ مضبوط ہوگا، فکر کی کوئی بات نہیں۔ قبل ازیں پاکستان میں چین کے سفیر یاﺅ جنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ چینی قیادت، عوام، تاجر اور کاروباری افراد عمران خان کے پاکستان کی ترقی، عوامی فلاح و بہبود، اقتصادی ترقی کے مثبت سوچ سے انتہائی متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہ چین کی قیادت، تاجر اور عوام اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان چین کا مضبوط اور مستحکم دوست ہے۔ سفیر نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں بھر تعاون کرتا رہے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی پاکستانی وزیر اعظم اپنے عزم اور حوصلوں سے ملک کی اقتصادی و سماجی ترقی میں مثبت تبدیلیاں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک خود انحصاری کا منصوبہ ہے اور معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں جب بھی ہندوستان جا کر انٹرویوز دیتا ہوں تو وہاں بات یہی آکر پھنس جاتی ہے کہ ماضی میں کیا کچھ ہوا؟ میرا ان سوالات پر ہمیشہ جواب ہوتا ہے کہ ماضی صرف اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا نام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ خطے میں کسی قسم کی دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ نقصان اٹھایا۔ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں لیکن ہمارے دوستی کے اقدام پر بھارتی ردعمل پر افسوس ہوا‘ بات چیت نہیں ہوگی تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ تاہم وزیراعظم نے واضح کیا کہ کبھی بھی ایک سائڈ سے کوشش نہیں چلے گی‘ جو میرے سے بات ہوگی اس کا میں جوابدہ ہوں‘ میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا اور ماضی کا ذمہ دار نہیں ہوں۔
