سکھر (وائس آف ایشیا) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاستدان ملک کو مضبوط کرنے کی بات کرتے ہیں، سیاستدانوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا لیکن یہاں ایک شخص نے مرغی اور انڈوں کی بات کر کے پاکستان کا مذاق اڑا دیا، مسائل پارلیمنٹ کی بالادستی سے ہی حل ہوتے ہیں، جیل بھجوا دوں گا اور لٹکا دوں گا کہنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں۔ سکھر میں پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان ملک کو ایٹمی طاقت بناتے ہیں اور وفاق کو مضوط کرنے کے لیے بل پاس کرتے ہیں لیکن ایک سیاستدان انڈے اور مرغی کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ساتھ مل کر چلنے کی بات کی ہے۔ ساتھ مل کر چلیں پھر دیکھیں کہ پاکستان کیسے ترقی کرتا ہے کیونکہ مسائل پارلیمنٹ کی بالادستی سے ہی حل ہوتے ہیں۔ پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملکی قرضے میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ پاکستان میں کرپشن کی بنیاد کس نے ڈالی اور ملک کو تباہ کیا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ مسائل پارلیمنٹ کی بالادستی سے ہی حل ہوتے ہیں، جیل بھجوادوں گا، لٹکا دوں گا کہنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے اور نہ طاقت کے مظاہرے سے کبھی معیشت ٹھیک ہوئی ہے، اگر کوئی کنٹینر لگائے تو راستہ بند ہوجائے گا حکومت کہتی ہے آ کینٹینر لگا، اگر کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جائیں تو کیا حکومت چل پائے گی ، وزیراعظم اب تک کنٹینر پر چڑھے ہوئے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں کہ اہلیہ بار بار بتاتی ہیں کہ تم وزیراعظم ہو، جو شخص خود کو وزیراعظم نہ سمجھے دیگر لوگ کیسے سمجھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر اراضی پر قبضے سے متعلق جھوٹے پروپیگنڈے کیے جا رہے ہیں اور اقلیتی برادری کی اراضی سے متعلق مجھ پر جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے جب کہ کوئی شخص ثابت نہیں کرسکتا کہ میں نے ایک انچ بھی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ پی پی رہنما نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مصالحت کی بات کی ہے، کوڑوں، پھانسیوں اور جیلوں سے کیا ملک میں استحکام آیا؟ اگر لاکھوں لوگ چوراہے پر بیٹھ جائیں تو کیا آپ حکومت کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سکھر میں 10 ارب روپے کی اراضی قبضہ مافیا سے چھڑائی ہے، کوئی شخص ثابت نہیں کرسکتا کہ ایک انچ زمین پر قبضہ کیا ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ مجھے طلب کریں، اگر مجھ پر قبضہ ثابت ہو تو پھر بحثیت سیاستدان مجھے کوئی حق نہیں، اقلیتی برادری کی اراضی سے متعلق مجھے پر غلط الزام لگایا گیا۔