اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے پانی کے لئے موبائل فون پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا نے سے حکومت کو 36 ارب ملیں گے، منرل واٹر پر فی لیٹر ایک روپیہ ٹیکس لگائیں تو سالانہ 7ارب روپے ملیں گے۔ڈیمز کی تعمیر کے معاملے پر سپریم کورٹ کے زیر اہتمام منعقد ہونے سمپوزیم کے اعلامیہ پر عملدرآمد کے معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکن بینچ نے کی جس دوران سیکریٹری ا?بی وسائل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے پانی کی کمی پر قابوپانے کے حوالے سےاسلام آباد اعلامیہ منظور کر لیا ہے، وزیر اعظم کی سربراہی میں اعلامیہ کو نیشنل واٹر کونسل میں بھی زیر بحث لایا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کا ہر اقدام قابل تحسین ہے، موبائل فون پر ود ہولڈنگ ٹیکس سے 36 ارب روپے ملیں گے، منرل واٹر کمپنیاں سالانہ 7 ارب لیٹر پانی زمین سے نکالتی ہیں، فی لیٹر پانی پر ایک روپیہ ٹیکس لگائیں تو سالانہ 7 ارب روپے ملیں گے، عدالت اس طرح ڈیم بنانے میں حکومت کی مددکر رہی ہے۔سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ عدالت نے پانی کی کی کمی کے حوالے سے آگاہی کے لیئے بہت بڑا کام کیا ہے، ورنہ یہ معاملہ سالوں بند پڑا رہتا، چیف جسٹس نے کہا میرے جانے کے بعد معاملہ بند نہ ہونے دیجئے گا۔سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ عدالت نے اسلام آباد اعلامیہ ڈیمزکی تعمیر کی نگرانی کے لئے بنائے گئے عملدر ا?مد بینچ کو بھجوا دیا ہے۔