پشاور(آئی این پی، وائس آف ایشیا ) آرمی پبلک اسکول پشاور میں 4 سال قبل ہونے والے اندوہناک سانحے کی چوتھی برسی پر تقریب منعقد کی گئی، شہدا کے لیے خصوصی دعائیں و قرآن خوانی کی گئی۔ اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی پبلک اسکول پشاور میں سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب منعقد ہوئی، تقریب کا آغاز شہدا کے لیے خصوصی دعا ﺅں اور قومی ترانے سے ہوا، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر محمود نے تقریب میں شرکت کی۔پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔شہدا کے اہل خانہ اور اسکول کے بچوں کی جانب سے قرآن خوانی کی گئی۔گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان نے کہا کہ پوری قوم غمزدہ خاندانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ سانحے نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد کردیا۔ پاکستانیوں کے دل پر آرمی پبلک سکول (اے پی ایس)پشاور میں لگنے والے زخم کو چار سال مکمل ہوگئے۔ 4سال قبل بزدل دہشتگردوں نے اے پی ایس کے معصوم بچوں کے خون کی ایسی ہولی کھیلی کہ پوری دنیا کے دل چھلنی ہوگئے۔ اس اندوہناک واقعے ٓمیں معصوم بچوں سمیت 144افراد شہید ہوئے۔ سانحہ اے پی ایس کی یاد میں اتوار 16دسمبر کو ملک بھر میں سرکاری و نجی سطح پر تقریبات منعقد کی گئیں جن میں دہشتگردی کے خلاف جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔16دسمبر 2014کو تحریک طالبان پاکستان کے 7دہشت گرد ایف سی کے لباس میں ملبوس ہو کر پشاور کے آرمی پبلک سکول میں پچھلی طرف سے داخل ہو ئے۔سکول میں داخل ہونے سے پہلے انہوں نے اس سوزوکی بولان ایس ٹی 41 کو آگ لگا دی جس میں وہ سکول تک آئے تھے۔ دہشت گرد خود کار ہتھیاروں سے لیس تھے جو سیدھے سکول کے مرکزی ہال میں داخل ہوئے اور سیدھا فائر کھول دیا، ہال میں اس وقت نویں اور دسویں کلاس کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت دی جا ری تھی۔سفاک دہشتگردوں نے معصوم بچوں کے خون سے وہ ہولی کھیلی کہ آج تک پاکستانی قوم کے دل پر لگنے والا یہ زخم مندمل نہیں ہوسکا۔ اس اندوہناک سانحے میں سکول کے بچوں اور اساتذہ سمیت 144 افراد شہید ہوئے۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ساتوں دہشتگرد مارے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔سانحہ اے پی ایس کے بعد حکومت پاکستان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ اس دوران پاکستانی پرچم سرنگوں رہے ۔ جس وقت حملہ ہوا اس وقت تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا جاری تھا جسے فوری طور پر ختم کردیا گیا۔ حملے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد وزیر اعظم نے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کی پابندی ختم کرنے کا اعلان کردیا جبکہ 21 ویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں جن کے ذریعے دہشتگردوں کو پھانسیاں دی گئیں۔اس سانحے کو 4 سال گزر گئے ہیں لیکن اس کے معصوم شہدا کو آج تک کوئی چاہ کر بھی نہیں بھلاپایا ۔ اتوار کو اے پی ایس کے شہدا کی یاد میں سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ شہدا کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔اسلام آباد، راولپنڈی (اے این این، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے انسانیت اور مذہب کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھا اور بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم جانوں نے لہو کا نذرانہ دے کر قوم کو سفاک دشمن کے خلاف متحد کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی چوتھی برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ 16 دسمبر ہمیں ایک سیاہ دن کی یاد دلاتا ہے، معصوم جانوں نے لہو کا نذرانہ دے کر قوم کو سفاک دشمن کے خلاف متحد کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے انسانیت اور مذہب کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھا اور بچوں کو نشانہ بنایا، قوم کی حمایت سے افواج پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن معرکہ سر انجام دیا۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم شہدا کے والدین کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، آج کے دن شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قیمت ادا کی اس کا تخمینہ نہیں لگایا جاسکتا۔ بچوں کی شہادت کے دلخراش واقعے نے پوری قوم کو کرب و غم میں مبتلا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ اے پی ایس میں بچھڑنے والوں کی یاد ہمیشہ ساتھ رہے گی، شہدا کے غمزدہ والدین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، بحیثیت قوم ملکی، علاقائی اور عالمی امن کے لیے پرعزم ہیں جبکہ 16 دسمبر کے دلخراش واقعے نے دہشت گردی کے خلاف یکجہتی اور وحدت کو جنم دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تعلیم سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکتا ہے، پاکستان کو فرقہ واریت، لسانیت اور رنگ و نسل سے پاک ملک بنائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے ہیروز کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پشاور میں بچھڑ جانے والوں کی یاد ہمیشہ موجود رہے گی، شہیدوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے ساتھ غمزدہ والدین سے دِلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، قوم معصوم شہدا کے والدین کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، دنیا کی اس جنگ کی سب سے بھاری قیمت ہم نے ادا کی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نقصانات کے باوجود ہم ملکی، علاقائی اور عالمی امن کے لیے پرعزم ہیں، تعلیم کی بدولت ہی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو مستقل مات دے سکتے ہیں، فرقہ واریت، مذہب، لسانیت، رنگ و نسل یا کسی بھی طرز پر انتہا پسندی اور تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے ہیروز کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کے شہدا اور والدین کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سانحہ اے پی ایس کے شہدا اور والدین کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سانحہ آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کے شہدا کو نہیں بھولے، قوم نے بہادری کے ساتھ ان چیلنجز کا مقابلہ کیا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے ہمیں متحد اور پرعزم رہنا ہوگا، انشا اللہ پاکستان کی اصل منزل امن اور خوشحالی ہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ قوم انتہا پسندی کا راستہ روکنے کیلئے ہر قربانی دینے کا عزم کرے،قوم پاک فوج سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی معترف ہے، قوم اے پی ایس کے شہدا اور ان کے لواحقین کی قربانی ہمیشہ یاد رکھے گی، معصوم طلبہ اور اساتذہ کی قربانی نے قوم کو بیدار اور متحد کیا۔ اتوار کو صدر عارف علوی نے سانحہ اے پی ایس شہدا کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ قوم عہد کرے انتہا پسندی کا راستہ روکنے کیلئے ہر قسم کی قربانی دے گی، سانحہ اے پی ایس ایک قومی المیہ ہونے کے ساتھ تجدید عہد کا بھی دن ہے۔صدر عارف علوی نے یوم شہدا اے پی ایس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ قوم پاک فوج سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی معترف ہے، قوم اے پی ایس کے شہدا اور ان کے لواحقین کی قربانی ہمیشہ یاد رکھے گی، معصوم طلبہ اور اساتذہ کی قربانی نے قوم کو بیدار اور متحد کیا۔