تازہ تر ین

فلیگ شپ کیس کا فیصلہ نواز کیلئے خوش کن ، نیب کی اپیل پر حتمی فیصلہ اعلیٰ عدلیہ کریگی : ضیا شاہد ، ایک وزیر ساری رات ایف آئی اے کے دفتر بیٹھا رہا : چودھری منظور ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنہ مشق صحافی‘ معروف تجزیہ کار ضیاءشاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کے مقدمے کی سماعت کے دوران جو صورت حال نظر آ رہی تھی اس میں لگتا تھا کہ اس کیس میں تو ان کو لازماً سزا ہو جائے گی کیونکہ اس کیس میں جتنے بھی ثبوت‘ جتنی گواہیاں‘ جتنے ہی لیٹرز دئیے نوازشریف کے صفائی کے وکلاءنے اس میں کوئی جان نہیں تھی اور جس میں عرف عام منی ٹریل کہا جاتا ہے وہ ثابت نہیں کر سکے۔ البتہ دلچسپ بات ہے کہ العزیزیہ وہ کیس ہے جو سعودی عرب میں سٹیل مل بنانے کا ادارہ تھا جس بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ پیسے کہاں سے آئے۔ اس میں ثابت نہ کر سکے دوسری طرف فلیگ شپ کیس تھا۔ یہ کیس آف شور کمپنیوں کا تھا غالباً جو اس کیس جو استغاثہ ہے کہا جاتا ہے عدالت کے ریمارکس یہی ہیں کہ استغاثہ ثابت نہیں کر سکا اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جن ملکوں میں وہ آف شور کمپنیاں رجسٹر کی جاتی تھی جیسے ورجن آئی لینڈ ہے آئی لینڈ ہے اور اس کے علاوہ وہ سارے ممالک پانامہ ہے وہاں کی حکومتیں قطعی طور پر اپنے ہاں انویسٹمنٹ اس طرح سے آنے والی جتنی بھی ہوتی ہے اس کے ثبوت نہیں فراہم کرتی نہ ہی وہ کسی معاہدے کے تحت کسی ملک کو ڈاکومنٹ دینے کی پابند ہے چنانچہ پاکستان کی طرف سے استغاثہ کے جتنے بھی لوگ گئے یہ ثابت کرنے کے لئے ثبوت فراہم کرنے کے لئے ان کو ناکامی ہوئی چنانچہ فلیگ شپ پر وہ بری ہو گئے اور العزیزیہ کیس میں منی ٹریل ثابت نہ کر سکے لٰہذا انہہیں 7سال کی سزا ہو گئی یا عرف عام میں 7سال بڑی لمبی مدت ہوتی ہے لیکن ہمارے ناظرین کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ 7سال کا مطلب 3½سال ہے سزا میں جو شمار کیا جاتا ہے ایک تاریخ میں دن اور رات کو الگ الگ مانا جاتا ہے چنانچہ 7سال سزا کا مطلب ہے 3½ سال سزا۔ اس میں اچھے چال چلن اور کئی اور رعایتیں ہیں چھوٹی موٹی میرا اپنا اندازہ ہے کہ یہ 3سال سزا بنتی ہے۔ ظاہر وہ اپیل میں جا رہے ہیں اپیل میں رہائی نہب بھی ہوئی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ تین سال سے بھی پہلے رہا ہو جائیں گے۔ دوست یاروں نے سزا بارے جو انہں نے مجھے فون کئے ہیں اکثر لوگوں کا خیال یہ ہے کہ یہ جتنا جرم بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا اور جتنا شور شرابا تھا اس کے لحاظ سے یہ سزا کچھ بھی نہیں ہے۔ 7سال جس کا مطلب 3سال ہے اور 2ارب روپے ان کے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے۔ ضیاءشاہد نے کہا کہ نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ ”فلیگ شپ کے بارے میں جو بریت دی گئی ہے وہ اس کے خلاف کورٹ میںجائے گی اب سپریم کورٹ اس سلسلے میں کیا فیصلہ دیتی ہے یہ کہنا تو قبل از وقت ہے لگتا ہے اس سے نیب والے خود بھی اس بات سے مطمئن نہیں ہیں اور یہ سمجھتے ہے۔ انہوں نے جتنی بھی بھاگ دوڑ کی وہ اکارت گئی۔ جس طرح سے نوازشریف صاحب فلیگ شپ ریفرنس سے بری ہوئے اس کا مطلب پانامہ کیس کچھ بھی نہیں تھا۔ مریم نواز کی ٹویٹ سامنے آئے ہیں۔ ضیاءشاہد نے ایک اعتبار سے ان کے لئے خوش کن تھا پانامہ جس پر اصل کیس کی بنیاد رکھی گئی تھی اس میں وہ بری ہوگئے اس کا مطلب ہے کہ پانامہ میں کچھ بھی نہیں تھا۔ جبکہ دنیا میں پانامہ میں دنیا کے دو ممالک کے وزیراعظم استعفے دے چکے ہیں اور پانامہ میں دو حکومتیں اُلٹ گئیں۔ ہمارے ہاں رواج نہیں لہٰذا نوازشریف نے کہاکہ میں ثابت کروں گا اور معاملہ سپریم کورٹ میں گیا۔ نوازشریف نے خود کہا تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جاﺅ یہ ان کی اپنی پیشکش تھی۔ اگر وہ پیش کش نہ کرتے تو یہ شاید یہ معاملہ بھی سپریم کورٹ میں نہ جاتا۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں کہاکہ یہ انتقام کی آخری ہچکی ہے اس پر ضیاءشاہد نے کہاکہ دونو چیزیں ہو سکتی ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پانامہ کیس کو سپریم کورٹ میں لے جائے تو نیب کو فیصلہ نوازشریف کے خلاف بھی آ سکتا ہے اس لئے کہ پانامہ چھوٹا ایوی ڈینس تھا یہ تب بڑا ثبوت تھا جس پر دو وزیراعظموں کو استعفیٰ دینا پڑا۔ عملاً نوازشریف کی نااہلی کے فیصلہ کے بعد سیاست سے الگ ہو چکے تھے شاہد خاقان عباسی ہی معاملات چلا رہے تھے پھر انہوں نے شہبازشریف کو اپنی جگہ صدر بنایا بہت لیٹ بنایا تھوڑا سا وقت شہبازشریف کو ملا۔ وہ بھی گرفتار ہو گئے۔ اب وہ خود بھی گرفتار ہیں لٰہذا دوبارہ سیاسی وزن شاہدخاقان عباسی پر آ گیا ہے اب جو بھی کرنا ہے وہ انہوں نے کرنا ہے۔ اس دوران خواجہ آصف ملک سے باہر چلے گئے خواجہ سعد رفیق ویسے جیل میں ہیں۔ لگتا ہے باقی معاملات میں سینئر لیڈر شپ ہی نہیں اور سوائے حمزہ شہباز جو نوجوان لیڈر ہیں ان کے والد جیل میں ہیں۔ کافی بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ مریم نواز آج کے دن تک خاموش تھی آج ذرا انہوں نے خوب بھڑاس نکالی ہے خوب زور دیکر ثابت کیا ہے انہوں نے جو الفاظ استعمال کئے ہیں وہ یہ ہے کہ دیکھا ثابت ہو گیا ہے کہ نوازشریف کی امانت‘ دیانت
اور ان کی ایمانداری اور انکا رشوت سے پاک ہونا ثابت ہوگیا، عدالت نے ان کو سزا دے دی ہے کہ کم از کم ایک کیس میں تو منی ٹریل ثابت نہیں کرسکے، مریم نواز کہہ رہیں کہ ان کی دیانتداری اور ایمانداری ثابت ہوگئی ہے، اب چیز دیکھنے کے دو پہلو ہوتے ہیں ، جولوگ مثبت نظر سے دیکھتے ہیں اس میں ان کو مثبت چیزیں نظر آتی ہیں اور جو منفی نظر سے دیکھتے ہیں ان کو اس میں منفی چیزیں نظر آتی ہیں، چیز ایک ہی ہوتی ہے ، یہ تو لفاضی ہے ، فیصلے پر ہر کوئی رائے دے سکتا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ جب سپریم کورٹ میں یا کسی بھی ہائیکورٹ میں جب جائیگا تو نوازشریف کا معاملہ اور فلیگ شپ کا مسئلہ بھی جس میں بہر حال شروع یہیں سے ہوا تھا وہ فیصلہ جب دوبارہ کسی عدالت میں آئیگا نوزشریف کو بری کردیاگیا تو اس بات کے امکانات ہوسکتے ہیں کہ دوبارہ ان کیخلاف فیصلہ آجائے، حسن اور حسین نواز کو گرفتار کرکے پاکستان لاجائیگا یا نہیں اس سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ ان کو لانا آسان نہیں ہوگا، برطانیہ نے الطاف، اسحٰق ڈار کو بھی پناہ دی ہوئی تھی، برطانیہ کے ساتھ اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، انہوں نے بلوچ باغی لیڈروں کو بھی پناہ دی ہوئی ہے ، نواب آف قلات کے بیٹے کو بھی پناہ دے رکھی ہے ، وہ سارے کے سارے پاکستان کیخلاف کسی نہ کسی طرح پاکستان کے خلاف باتیں بھی کرتے ہیںعملاً انڈین ایمبسی سے انکی ملاقاتیں اور ان کے روپے پیسے کے لین دین بھی ثابت ہے، لیکن اس کے باوجود برطانیہ کی حکومت نے کبھی ان کو چھوا تک نہیں، اصل میں انہوں نے نام نہاد آزادی کا ایک کانسپٹ رکھا ہوا ہے جو کوئی شخص جواپنے ملک سے بغاوت کرتا ہے وہاں فتور پھیلاتا ہے ، وہاں حکومت اس کو پکڑنا چاہتی ہے ، وہ بھاک کر برطانیہ کے پاس آجاتا ہے اور سیاسی پناہ سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کی بنیاد پر ملک کے مجرم کو برطانیہ پناہ دیتا ہے ، آپ دیکھ لیجئے گا کہ خواہ باغی بلوچ لیڈر ہوں ، خواہ الطاف اور ایم کیو ایم کی باغی لیڈر شپ ہو سب کے سب کو برطانیہ نے اپنی چھتر چھاو¿ں میں چھپایا ہوا ہے ، اب اسحق ڈار بیماری کا بہانہ کرکے وہاں بڑے مزے سے پڑے ہوئے ہیں ، دوسری شادی بھی کرلی ہے اور برطانیہ حکومت ان سے کبھی نہیں پوچھتی کہ آپ کے تو اپنے ملک میں وارنٹ نکلے ہوئے ہیں جس ملک کی تم نمائندگی کرتے ہوئے ، برطانیہ نے تو حد کردی ہوئی ہے۔ برطانیہ نے ایک نام نہاد آزادی کا تصور بنارکھا ہے جس کے باعث یہ ملک کا مفرور وہاں پہنچ جاتا ہے اور سیاسی پناہ حاصل کرلیتا ہے برطانیہ سیاسی اور دیگر جرائم کرکے مفرور ہونے والوں کیلئے جنت بناہوا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں بڑے خوفناک انکشافات سامنے آئے ہیں جس طرح سے سپریم کورٹ اس کیس کو سن رہی ہے نظر آتا ہے کہ زرداری کیلئے بڑے مسائل سامنے آنے والے ہیں۔ زرداری کے وکیل کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اپیلٹ کورٹ سے زرداری کو سزا نہیں دے سکتی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سزا چھوٹی عدالت سے بھی سنائی جاسکتی ہے۔ آصف زرداری صرف اپنے ہی خاندان کے لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں فریال تالپور کا نام بھی مشکوک افراد میں رہا تھا اسی لئے اب صنم بھٹو کو بلوا لیا گیا صنم بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو کی چھوٹی بہن ہیں جو عملی سیاست سے ہمیشہ دور رہی ہیں۔ صنم بھٹو نے پاکستان کو آصف زرداری ، بلاول سے ملاقات کی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گی صرف خاندانی معاملات کو سنبھالنے کیلئے پاکستان آئی ہیں۔ صنم بھٹو سیاست میں تو کبھی نہ آئیں بھٹو خاندان کے اثاثہ جات کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ یہ کہہ چکی ہیں کہ سڑکوں پر احتجاج نہیں کرینگی بلکہ پارلیمنٹ میں احتجاج کرینگی اسی لئے فی الحال حکومت کیلئے کوئی خاص خطرات نظر نہیں آرہے آصف زرداری کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کے بتائے ہوئے اومنی گروپ جسے سندھ حکومت نے بے تحاشہ نوازا کے معاملات اسی طرح کھل جائینگے۔ زرداری کے مالی معاملات کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہے۔ پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے طرم خاں بھی ان سے دیتے ہیں۔ مراد علی شاہ جب وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے آصف زرداری ، بلاول بھٹو، اومنی گروپ کو بہت فائدے پہنچائے اسی لئے ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔ بلاول بھٹو کبھی بھی باپ کیخلاف علم بغاوت بلند نہیں کرے گا کیونکہ دونوں کا پرس ایک ہے ان دونوں کے بیچ صرف باپ بیٹے کا رشتہ نہیں بلکہ ایک کاروباری پارٹنر کا بھی رشتہ موجود ہے منی لانڈرنگ کیس میں بلاول کا نام بھی سامنے آرہا ہے کہ ان کے اکاﺅنٹس بھی استعمال ہوئے۔ زرداری خاندان کیلئے کافی مشکل دور نظر آرہا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ نے ملک ریاض کے ان سے معاملات کو بھی دیکھا ہے نظر یہی آرہا ہے کہ ان سب کے گرد آنے والے وقت میں گھیرا مزید تنگ ہونے والا ہے۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چودھری منظور نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جو رپورٹ پیش کی ہم نے اس کی کاپی مانگی تو کل کا وقت دیدیا گیا۔ جبکہ یہی کاپی حکومتی وزیروں کے پاس موجود ہے۔ ایک حکومتی وزیر ساری رات ایف آئی اے دفتر میں بیٹھا رہا۔ جے آئی ٹی نے جو نام نہاد انکشافات کئے ان میں 15ہزار روپے کا ناشتہ 5ہزار لانڈری کا بل صدقے کے بکرے بتائے رپورٹ سے تو یہی نکلا ہے جس کے ذریعے اومنی گروپ سے آصف زرداری کا کنکشن ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ملک ریاض نے جہاں آئیکون ٹاور بنایا وہ زمین حاکم زرداری کی تھی۔ ملک ریاض سے جوائنٹ وینچر کیا گیا کہ زمین ہماری کنسٹرکشن آپ کریں منافع کا حصہ تقسیم کرینگے، اب اس کی نئی کہانی سنا دی گئی ہے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی مل جائے تو ہم ایک ایک الزام کا تفصیلی جواب دینگے جس طرح کی رام کہانی سنائی گئی ایسی ماضی میں بھی بہت سنائی جاچکی ہیں کے پی میں 11انکوائریاں چل رہی ہیں، علیم خان، پرویز الٰہی، مونس الٰہی، زبیدہ جلال کے خلاف بھی انکوائریاں جاری ہیں ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا حکومت نے جس طرح کا نظام چلا رکھا ہے یہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain