لاہور (ویب ڈیسک ) :احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ نواز شریف پر 1.5 ملین پاو¿نڈز اور 25 ملین ڈالرز کا الگ الگ ج±رمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ نواز شریف کو دس سال تک عوامی عہدہ رکھنے کے لیے بھی نا اہل قرار دے دیا گیا۔عدالت نے نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا بھی حکم دیا۔ جس کے بعد نیب نے نواز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ میں جس کمپنی سے بطور ملازم تنخواہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا اس سے متعلقہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے انہیں بری کر دیا۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر قانون دان چوہدری قیصر امام نے کہا کہ العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں سزا کے بعد میاں نواز شریف کو بآسانی ضمانت مل جائےگی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملزم کی سزا دس سال سے کم ہو تو ایسے کیسز میں آسانی سے ضمانت مل جاتی ہے۔ قانون دان کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں سے ایک ریفرنس میں نوازشریف بری ہو چکے ہیں اسی طرح سے العزیزیہ ریفرنس میں انہیں دس سال سزا ہوئی ہے جس سے بظاہر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ جرم ایون فیلڈ کے مقابلے میں کم ہے کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں گیارہ سال سزا ہوئی تھی۔تیسری وجہ یہ ہے کہ چونکہ تینوں ریفرنسز میں شواہد ایک جیسے تھے اور ان کی بنیاد پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تھی۔ نیب پراسیکیوشن بھی اس رپورٹ سے باہر نہیں نکل سکی، جب تینوں ریفرنسز کا گراﺅنڈ ایک ہے، اور ایک میں سزا کے بعد ضمانت مل چکی ہے دوسرے میں بری ہوگئے ہیں تو تیسرے ریفرنس میں بھی ان کو سزا کے بعد بآسانی ضمانت مل جائے گی۔
